امریکی صدر جو بائیڈن نے جمعرات 13 اکتوبر کو اپنی جماعت ڈیمو کریٹک پارٹی کی کانگریشنل کمپیئن کمیٹی کے استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئے خیال ظاہر کیا تھا کہ ‘پاکستان شاید دنیا کے خطرناک ممالک میں سے ایک ہے کیونکہ اس کے جوہری ہتھیار غیر منظم ہیں‘۔
پاکستان نے امریکی صدر جو بائیڈن کے پاکستان کے بارے میں بیان پر امریکی سفیر کو طلب کر لیا ہے۔ امریکی صدر نے جوہری ہتھیاروں کی سکیورٹی کے حوالے سے پاکستان کو دنیا کے سب سے زیادہ خطرناک ممالک میں سے ایک قرار دیا تھا۔
پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے آج ہفتہ 15 اکتوبر کو بتایا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے پاکستانی جوہری ہتھیاروں کے تناظر میں پاکستان کے بارے میں بیان پر پاکستانی میں تعینات امریکی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کا بیان ان کے لیے حیرت کا باعث بنا اور یہ کہ دونوں ممالک کے درمیان روابط کی کمی کسی غلط فہمی کا سبب بنی ہے۔
پاکستانی وزیر خارجہ کے مطابق ان کا نہیں خیال امریکی سفیر کو طلب کرنے سے پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات پر کوئی منفی اثر پڑے گا۔
پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے امریکی سفیر کو طلب کیے جانے کے علاوہ پاکستان کی دو بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان تحریک انصاف کے اور پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنماؤں کی طرف سے بھی امریکی صدر کے اس بیان پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان کا جوہری پروگرام دنیا کے محفوظ ترین پروگراموں میں سے ایک ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں لکھا، ”اس پر میرے دو سوالات ہیں: ایک، ہماری جوہری صلاحیت کے بارے میں امریکی صدر اس بلاجواز نتیجے پر کن معلومات پر کی بنیاد پر پہنچے، جبکہ وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہنے کے باعث میں جانتا ہوں کہ ہمارا جوہری کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم دنیا کے محفوظ ترین نظاموں میں سے ایک ہے۔ دو، امریکہ جو کہ دنیابھر میں جنگوں میں ملوث رہا ہے، کے برعکس پاکستان نے خاص طور پر جوہری صلاحیت کے حصول کے بعد کب جارحیت کا مظاہرہ کیا؟‘‘
کچھ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستانی ریاست کی مہم جوئیوں کے تناظر میں دیکھا جائے تو جوبائیڈن نے کچھ غلط نہیں کہا۔ پاکستان کے سیکیورٹی ادارے اسے ایران، شمالی کوریا کی طرح بلیک میلنگ کے لیے استعمال کرتے ہیں جس کا پاکستانی عوام کی معاشی و سماجی بھلائی سے دور کا بھی واسطہ نہیں۔ریاست کی انہی مہم جوئیوں اور دہشت گردوں کی سرپرستی کی وجہ سے پاکستان پر فیٹف کے تحت پابندیاں لگی ہوئی ہیں۔
dw.com/urdu & web news