طالبان خان کا لانگ مارچ اور طالبان دہشت گردوں کا ممکنہ سمجھوتہ

شہزادعرفان

ایک طرف بندوق بردار دہشت گرد ٹی ٹی پی والے ہیں جو اسلام آباد کے گرد و نواح تک آگئے ہیں دوسری طرف عمران خان عرف طالبان خان ہے جو اسلام آباد پر چڑھائی کے لئے کسی طرف سے سگنل کا انتظار کر رہا ہے۔ دونوں کے نظریات اور عقائد ایک ہیں دونوں ہی موجودہ حکومت اور ریاست کو اپنا مخالف اور دشمن سمجھتے ہوئے اسے گرانا اور کمزور کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔ایک کے پاس جتھے اور کلٹ کی طاقت ہے دوسرے کے پاس بندوق اور دہشت کی طاقت ہے مگر دونوں کوہی اسٹبلشمنٹ کے ایک دھڑے کی آشیرباد بھی حاصل ہے ۔۔دونوں کے مقاصد ایک ہیں کہ ہر قیمت پر اقتدار پر قابض ہوکر ملک کو ایک مخصوص نظرئے اور طاقت پر کنٹرول کیا جائے ۔

شیخ رشید نے پہلے ہی لانگ مارچ کی حکمت عملی واضح کر دی ہے کہ کچھ لوگ پہاڑوں سے اتریں گے اور قبضہ کر لیں گے ۔ عمران نیازی جیسا انا پرست نرگسیت زدہ شکست خوردہ انسان جسے اپنی مستقبل کی سیاست ناپید ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہو،اس سے کوئی بعید نہیں کہ وہ ایسا ایڈونچر کر گزرے کہ وہ اپنے لانگ مارچ کو کامیاب کرنے کے لئے ٹی ٹی پی سے ہاتھ ملا لے۔جو پہلے ہی ہر حد سے گزر کر عوام سے کھیل سکتا ہے اسکے لئے اس حد پر آنا کیوں ممکن نہیں ہے۔ کیا اتنے بڑے جلسے بغیر کسی سپانسر یا انوسٹمنٹ کے ہوجاتے ہیں ؟ عمران نیازی اور اسکے ٹولے نے انتہائی منظم طریقے عوام میں سیاسی مدوجزر پیدا کرنےاور اسے اپنے حق میں استعمال کرنے کے لئے بہت بڑی انوسٹمنٹ بصورت روپے کی خطیر رقم خرچ کی ہے تب جاکر وہ ہر طرح کا بیانیہ بنانے میں کامیاب ہوا ہے ۔

سیاست میں عوامی بیانیہ گھڑنا سب سے آسان اور بدلنا سب سے مشکل کام ہے چاہے وہ بیانیہ جھوٹا یا سچا ہی کیوں نہ ہو مگر یہ آسان بیانیہ بھی بہت وقت لیتا ہے اور اگر مختصر مدت میں کوئی بیانیہ کامیاب ہونے جارہا ہے تو تو پھر یہ ایک کامیاب منصوبہ بندی،حکمت عملی اور انتہائی خطیر رقم کی انوسٹمنٹ کے بغیر ممکن نہیں ہے جو کم از کم چندوں کی جمع شدہ رقم سے نہیں بنایا جاسکتا۔پہلے سے موجود بیانیہ کی نفی اور نئے بیانئے کو گھڑنے اور اسے عوام کے معصوم سادہ اذہان میں بٹھانا کوئی آسان کام نہیں ہے۔۔عمران نیازی اب تک تقریبا سو کے قریب کامیاب عوامی جلسے کرچکا ہے اور ہر جلسے پر تقریبا ڈھائی تین کروڑ سے چار کروڑ روپے سے زیادہ خرچہ آیا ہے .اتنے بڑے بجٹ پر آج تک کسی نے اتنی کم مدت میں عوام کو موبلائز کرنے اور نئے بیانئے گھڑنے کے لئے ایسے جلسے پیش نہیں کیے اور نہ ہی لگاتار کوئی ایسے ترتیب سے جلسے کرنے کی استطاعت ،صلاحیت اور معیشت رکھتا ہے ۔۔۔۔

تو پھرآخر کون انوسٹر اور سپانسر ہے ان جلسوں کا۔؟ عمران خان 2014 میں اپنے جلسوں میں بارہا پاکستانی تارکین وطن کو درخواست کرتا رہا کہ آپ اپنی چندے کی رقم ہنڈی حوالہ کے زریعے پاکستان بھجوائیں ۔۔۔۔ وہ یہ سب ا س لیے کہتا تھا تاکہ ان کا کوئی ریکارڈ نہ ہو ۔۔۔اسے ہی منی لانڈرنگ کہتے ہیں ۔۔ اتنی بڑی کمپیئن چلانے کے لئے صرف توشہ خانہ کی گھڑیاں اور برتن کافی نہیں ہیں ۔ ملک کے اندر ایک عام آدمی کے پاس روٹی کھانے اور علاج کرانے تک کے پیسے نہیں وہ کیا ڈونیشن دے گا اور لوگ آخر کب تک اور کتنا عمران خان کے جلسوں کے لئے چندے دے سکتے ہیں اسکا مطلب ہے کہ کوئی ایسی اور قوت موجود ہے جو اس پر متواتر خرچ کر رہی ہے۔ یقینا یہ خرچہ وہ پارٹنرز اٹھا رہے ہیں جو مستقبل میں شراکت دار ہونگے ۔

امکان ہے کہ یہ سب ٹی ٹی پی کے ساتھ کسی سمجھوتے کے نتیجے اور اس طاقت کے ایما پر ریاست اور حکومت کو للکار رہا ہے ۔ وہ دراصل حکومت کو نہیں بلکہ ریاست کو لڑنے کی دعوت دے رہا ہے ۔سالوں بعد بھی جنہیں امریکہ اور روس شکست نہیں دے سکے وہ طالبان آج افغانستان پر قابض ہیں جن کا ٹی ٹی پی سے قبائلی نسلی لسانی ثقافتی مذہبی رشتہ ہے ، متنازع سرحدہے، اور گوریلا وار فیئر کی صلاحیت تحریک طالبان پاکستان کی شکل میں پاکستان کو چیلنج کر رہی ہے جو ببانگ دہل اعلان کرتے پھرتے ہیں کہ نہ ہم پاکستان سے کہیں باہر گئے تھے اور نہ ہمیں کوئی نکال سکتا ہے ہم یہاں ہیں اور یہاں رہیں گے ۔

خیبر پشتون خواہ گلگت بلتستان میں دن دہاڑے بندوق کی نوک پر عام لوگوں تاجروں کاروباری حضرات سے بھتہ کی رقم وصول کی جارہی ہے کہیں وہ بھتوں کی رقم سے نیازی کے جلسوں کے اخراجات تو پورے نہیں کئے جارہے؟ ۔۔ٹی ٹی پی عمران نیازی کو اپنے ایجنڈے اور پارٹرشپ پر کیوں نہیں راضی کرسکتے بالخصوص جب دونوں کے گاڈ فادرز ایک ہوں جو ملک میں جرنیلی سیاست چاہتے ہیں جو بہتر سے بہتر معروضی حالات میں بھی ہرطرح کا خلا تلاش کرکے آمریت کی مہارت سے پُر کردیتے ہیں۔ ایسا لگتا ہےکہ عمران نیازی عرف طالبان خان اور طالبان دہشت گرد جماعت ٹی ٹی پی کا اندرخانہ خفیہ الحاق ضرور موجود ہے جس کا ذکر بار بار خیبرپختون خواہ کی دیگر جماعتیں زورشور سے کر رہی ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ نیازی انکے گرین سگنل کا انتظار کر رہا ہے کہ لانگ مارچ کی کال پر اسلام آباد گو ایک ہی ہلہ میں بندوق بردار دہشت گرد اور پی ٹی آئی کے جتھے کلٹ کی طاقت کا اکٹھا سامنا کرنا پڑے۔ اسلئے شاید عمران ابھی تک لانگ مارچ کی کوئی تاریخ نہیں دے پا رہا ہے یقینا اسے کسی اہم موقع کا انتظار ہے ۔اگر ایسا ہے تو پھر پاکستان کی سالمیت کے لئے یہ انتہائی خطرناک دن ہے جبکہ ان کا مقابلہ کرنے کے لئے موجودہ حکومت کے پاس نہ صلاحیت ہے نہ طاقت ہے ماسوائے فوج کو کال دینے کے اور کوئی چارہ باقی نہیں ہے تو پھر پاکستان کی تاریخ میں یقینا سب سے بڑا قتل عام ہونے کا اندیشہ موجود ہے اور یہی دہشت گرد بھی چاہتے ہیں کہ پاکستان کی تباہی کی ذمہ داری اسکے اپنے سیکورٹی کے اداروں پر ہو جس میں طالبان خان کو تاریخ کا عوامی ہیرو قوم اور ملت کا شہید بنا کر اگلے سوسال کے لئے سیاسی زندہ بت بنا دیا جائے اور وہ بیانیہ جو عمران کے منہ میں ٹھونس کر سیاست میں بھیجا گیا تھا وہ بیانیہ زندہ رہے نئی نسل ہمیشہ اسکا شکار ہوکر پاکستان میں فوجی آمریت فوجی مداخلت کی حمایت میں قوم یوتھ بن کر ناچتی رہے ۔

امید ہے کہ قوم یوتھ جو پاکستان کے عوام ہیں اس ملک کا قیمتی اثاثہ اور محترم شہری ہیں ایک پاگل شخص کی منگھڑت کہانیوں میں آکر اپنا اور ملک کا نقصان نہ کرا بیٹھیں۔

Comments are closed.