خلاف توقع صدر ٹرمپ نے روسی صدر پوٹن کو دھمکی دی ہے کہ اگر تم نے جنگ بند نہ کی تو روس پر مزید پابندیاں لگا دی جائیں گی۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا ، ٹروتھ سوشل ،پر بیان جاری کیا ہے کہ “ہم اسے آسان طریقے سے یا مشکل طریقے سے کر سکتے ہیں اور آسان طریقہ ہمیشہ بہتر ہوتا ہے۔” “‘یہ ایک سودا کرنے کا وقت ہے.’ مزید جانیں ضائع نہیں ہونی چاہئیں!!!”۔
اپنی الیکشن مہم میں صدر ٹرمپ نے کئی بار کہا تھا کہ اگر وہ صدر منتخب ہوگئے تو یوکرائن اور روس کی جنگ ایک دن میں بند کرا دیں گے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ روس پر مزید کونسی معاشی پابندیاں عائد کی جائیں گی کیونکہ بائیڈن گورنمنٹ پہلے ہی زیادہ سے زیادہ پابندیاں لگا چکی ہے۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ وہ “روس کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں” اور وہ پوٹن پر “بہت بڑا احسان” کر رہے ہیں، جس میں جانوں کی گنتی اور روس کی معیشت پر پڑنے والے اثرات کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ روس دراصل امریکہ کو بہت کم اشیا فروخت کرتا ہے۔ پچھلے سال کے پہلے 11 مہینوں میں، امریکہ نے 3 بلین ڈالر مالیت کی روسی اشیا کی درآمد کی تھی۔ یہ کل امریکی درآمدات کا ایک فیصد کا دسواں حصہ ہے۔ اور یہ یوکرائن پر حملے سے ایک سال پہلے، 2021 میں امریکہ نے روس سے جو درآمد کیا تھا ۔اس سے تقریباً 90 فیصد کی کمی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا ، “اب طے کریں، اور اس مضحکہ خیز جنگ کو روکیں! یہ صرف اور بھی خراب ہونے والی ہے۔منگل کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا تھا کہ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی امن چاہتے ہیں، “لیکن ٹینگو میں دو کی ضرورت ہے“۔
ہم دیکھیں گے کہ جب بھی وہ چاہیں گے کیا ہوتا ہے،” ٹرمپ نے کہا۔ “میرا مطلب ہے، میں وہ انجام دیکھنا چاہوں گا۔ لاکھوں لوگ مارے گئے ہیں، اور مارے جا رہے ہیں۔ یہ ایک خوفناک صورتحال ہے“۔ ایک اندازے کے مطابق اس جنگ میں روس کے آٹھ لاکھ فوجی اور یوکرائن کے 63 ہزار فوجی اور شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ روسی صدر پوٹن نے ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد صدر ٹرمپ کو مبارک باد دی تھی اور کہا تھا وہ “طویل مدتی امن” کے لیے بات چیت اور معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن صدر ٹرمپ نے سرد مہری اختیار کیے رکھی۔ صدر ٹرمپ کے پہلے دور میں ان کے پوٹن کے ساتھ دوستانہ تعلقات تھے اور کہا جارہا تھا کہ ٹرمپ دوبارہ پوٹن کو رعایت دے سکتے ہیں۔
این پی آر ریڈیو پر ریپبلکن پارٹی کے تجزیہ نگار نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ اس امر پر اتفاق رکھتے ہیں کہ روس نے 1990 میں یوکرائن کی جس سرحد کو تسلیم کیا تھا اسے اس کو تسلیم کرناہوگا۔
ویب ڈیسک