امریکی صدر تھیوڈور روزویلٹ:تحفظ ماحولیات کا علمبردار

زبیر حسین

تھیوڈور (ٹیڈی) روزویلٹ 27 اکتوبر 1858 کو نیویارک شہر میں پیدا ہوئے۔ بچپن سے وہ دمہ کے مریض تھے لیکن بھرپور جسمانی سرگرمیوں کے ذریعے اس بیماری پر قابو پالیا۔ ہارورڈ یونیورسٹی سے نیچر یعنی فطرت کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد پبلک سروس سے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کیا۔ انہیں فطرت اور پرندوں سے عشق تھا اور وہ زندگی بھر فطرت، ماحولیات، اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے کوشاں رہے۔ نیز وہ اپنی ترقی پسند پالیسیوں، تحفظ ماحولیات کی کوششوں، اور مضبوط قیادت کے لیے مشہور تھے۔

تھیوڈور (ٹیڈی) روزویلٹ بیالیس سال کی عمر میں امریکہ کا صدر بنا۔ وہ ملک کا چھبیسواں اور سب سے کم عمر صدر تھا۔ صدر بننے سے پہلے وہ نیویارک سٹیٹ اسمبلی کے ممبر، بحریہ کے اسٹنٹ سیکرٹری، اور نیویارک کے گورنر رہ چکے تھے۔ وہ ایک متحرک، پرجوش، اور ترقی پسند رہنما تھے۔ انہوں نے اسکوائر ڈیل کی حمایت کی جس کی بدولت تمام شہریوں کو فوری انصاف فراہم کرنا، حکومت پر عوام کا اعتماد بحال کرنا، قومی پارکوں، یادگاروں، جنگلوں، اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے وسیع رقبے مختص کرنا، ریل روڈ کو ریگولیٹ کرنا، اور شہریوں کو خالص خوراک اور ادویات مہیا کرنا ممکن ہوا۔ انہوں نے اپنی صدارت کے پہلے سو دنوں میں بے مثال قانون سازی اور بنکاری اور فنانس سیکٹر میں مفید اصلاحات کرکے ملک کو تاریخ کی بدترین کساد بازاری سے نکال لیا۔

ٹیڈی روزویلٹ کا دور صدارت اہم قومی اور بین الاقوامی کامیابیوں سے عبارت ہے۔ ان میں سے چند درج ذیل ہیں۔

ترقی پسند اصلاحات: “اسکوائر ڈیلکی حمایت کی جس کا مقصد کارپوریٹ کی طاقت کو لگام ڈالنا، صارفین کے مفادات کا تحفظ کرنا، اور مزدوروں کے حالات بہتر بنانا تھا۔

ٹرسٹ بسٹنگ: اسٹینڈرڈ آئل اور ناردرن سیکیورٹیز کمپنی کے خلاف کارروائیوں سمیت اجارہ داریوں کو توڑنے کے لیے شرمین اینٹی ٹرسٹ ایکٹ کا نفاذ ۔

فطرت اور ماحولیات کے تحفظ کی کوششیں: یو ایس فارسٹ سروس قائم کی۔ پانچ قومی پارک اور اٹھارہ قومی یادگاریں بنائیں۔ پرندوں اور آبی حیات کے تحفظ کے لئے 55 محفوظ پناہ گاہیں بنا دیں۔ جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے 240 ملین ایکٹر زمین محفوظ کر دی۔ لاکھوں ایکڑ اراضی عوامی استعمال کے لیے مختص کی۔ قدرتی عجائبات کو آئندہ نسلوں کے لئے محفوظ کر دیا۔ اپنے ان اقدامات سے ٹیڈی روزویلٹ تحفظ ماحولیات کا علمبردار بن گیا۔

خارجہ پالیسی: پاناما کینال کی تعمیر کا انتظام کیا جس سے بحر اوقیانوس اور بحرالکاہل کے درمیان سمندری سفر مختصر ہو گیا اور بین الاقوامی تجارت کو فروغ ملا۔ امریکی بحریہ کو وسعت دی۔ مذاکرات کے ذریعے روسجاپان جنگ بند کرائی۔ ان کی ثالثی کی خدمات کے اعتراف میں انہیں 1906 میں امن کا نوبل انعام ملا۔

خوراک اور ادویات کے ضوابط: صارفین کو ناقص خوراک اور جعلی ادویات سے تحفظ فراہم کرنے کے لئے خالص خوراک و ادویات اور گوشت کی انسپکشن کے قانون کا نفاذ کیا۔

ٹیڈی روز ویلٹ کی زندگی کے چند دلچسپ حقائق

صدر کا عہدہ سنبھالنے کے صرف دو ماہ بعد روزویلٹ نے فطرت اور ماحولیات کے تحفظ کے لئے تندہی سے کام شروع کر دیا۔ ماحولیات کے ماہر جان بروز کی ہمراہی میں ٹرین میں سوار ہو کر یلو اسٹون کا رخ کیا۔ وہاں سے گرینڈ کینین اور شمالی کیلیفورنیا کے جنگلات سے گزر کر یوسمائٹ پہنچ گیا۔ اس نے ماہر نباتات جان موئیر کے ساتھ کئی دن جنگلات میں گزارے حتی کہ شدید برفباری میں بغیر ٹینٹ جنگل میں رات بسر کی۔ موئیر اسے درختوں اور پودوں کے بارے میں بتاتا اور روزویلٹ اسے پرندوں کے بارے میں آگاہی دیتا۔ دونوں کچھ اختلاف کے باوجود گہرے دوست بن گئے۔ ان کا اختلاف جانوروں کے شکار پر تھا۔ روزویلٹ ماہر شکاری تھا۔ لیکن موئیر صرف اس صورت میں جانور کی جان لینے کو درست سمجھتا تھا جب دوزخ شکم بھرنے کے لئے دوسری خوراک میسر نہ ہو۔

ٹیڈی روزویلٹ کو بچپن سے ہی پرندوں میں دلچسپی تھی۔ پرندوں کے بارے میں اس کا علم قابل رشک تھا۔ غیر ملکی دوروں میں بھی وہ مقامی پرندوں اور جنگلی حیات کا مطالعہ کرتا رہتا تھا۔ اپنی موت سے پہلے اس نے جو آرٹیکل لکھا وہ پرندوں کے بارے میں تھا۔

ٹیڈی روزویلٹ پہلا امریکی صدر تھا جس نے غیرملکی دورے شروع کئے۔ اسے یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ اس نے کبھی جھوٹ نہیں بولا۔

نیویارک میں امریکن میوزیم آف نیچرل ہسٹری کی بنیاد روزویلٹ کے والد تھیوڈور روزویلٹ سنئیر نے رکھی۔ روزویلٹ کی فکری زندگی میں سب سے اہم شخصیت ڈارون ہے۔ اس وجہ سے کچھ دانشور روزویلٹ کی خارجہ پالیسی کے ناقد ہیں۔ ڈارون کے نظریے کے مطابق بقا کے لئے طاقتور ہونا ضروری ہے۔ اسی نظریے پر عمل پیرا ہو کر روزویلٹ نے اپنے اقدامات سے امریکہ کو دنیا کا سب سے طاقتور ملک بنا دیا۔

جان ہاپکنز یونیورسٹی کے ایک ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ ٹیڈی روزویلٹ جنونی ڈپریشن میں مبتلا تھا۔ اس وجہ سے وہ اپنے دماغ اور جسم کو آرام دینے سے قاصر تھا۔ اس نے اپنی دماغی اور جسمانی توانائیوں کا بھرپور استعمال کیا۔ وہ اکثر چالیس پچاس میل پیدل چلتا اور راک کریک پارک میں گھنٹوں گھڑ سواری کرتا تھا۔ اسے ہر وقت حرکت میں رہنا پسند تھا۔ اگر وہ کسی کمرے میں داخل ہو جاتا تو وہاں موجود سب بندوں پر چھا جاتا۔

سنہ۱۸۸۴ میں روزویلٹ کی ماں اور بیگم کا انتقال ایک ہی دن ہوا۔ الم کا یہ دور اس نے نارتھ ڈکوٹا میں فیملی فارم پر چرواہے کی طرح کام کرتے گزارا۔

روزویلٹ ایک انتہائی محنتی اور کامیاب مصنف بھی تھا۔ جب ۱۸۸۶ میں ڈکوٹا کا فیملی فارم کھو دیا تو کتابیں لکھ کر اپنی اور خاندان کی کفالت کرتا رہا۔ اس کی کتابیں تاریخ، سیاست، فوجی حکمت عملی، اور فطرت جیسے موضوعات کا احاطہ کئے ہوئے ہیں۔ ان کی کوئی دو درجن کتابوں میں سے چند درج ذیل ہیں۔

سنہ1812 کی بحری جنگ: اس کتاب میں روزویلٹ نے 1812 کی جنگ کے دوران بحری کارروائیوں کا تفصیلی اور اثر انگیز تجزیہ پیش کیا ہے۔ اس سے روزویلٹ کو بطور مؤرخ اور عسکری حکمت عملی کے ماہر کی حیثیت میں شہرت ملی۔

مغرب کی جیت: یہ چار جلدوں پر مشتمل ایک تاریخی دستاویز ہے جو امریکی سرحدوں کی توسیع اور اس میں مقامی امریکیوں اور آباد کاروں کے کردار کا ذکر ہے۔

تھیوڈور روزویلٹ کی آپ بیتی: اس کتاب میں روزویلٹ کی ابتدائی زندگی، سیاسی جدوجہد، اور دور صدارت کے بارے میں تفصیلات ہیں۔

رینچ لائف اینڈ دی ہنٹنگ ٹریل: ڈکوٹا بیڈ لینڈز میں ایک کسان، چرواہے، اور شکاری کی حیثیت میں روزویلٹ نے اپنے مشاہدات اور تجربات بیان کئے ہیں۔

افریقی گیم ٹریلز: یہ دور صدارت کے بعد افریقہ کا سفرنامہ ہے۔ اس میں جانوروں کے ساتھ افریقہ کے لینڈ سکیپ یعنی منظر ناموں کا بھی دلچسپ اور سنسی خیز تذکرہ ہے۔

برازیل کے جنگلوں میں: یہ ایمزون کے جنگلات اور دریاؤں میں خطرناک سائنسی مہم کا ریکارڈ ہے۔

خدا سے ڈریں اور اپنا حصے کا کام کریں: پہلی جنگ عظیم کے دوران امریکی قوم پرستی کا فروغ اور جنگی تیاری کا پرجوش دفاع اس کتاب کا موضوع ہے۔

سخت کوش زندگی: سخت محنت، ہمت، اور اخلاقی ذمہ داریوں کو اپنانے اور فروغ دینے والی تقریروں کا مجموعہ جو روزویلٹ کے قومی جوش و جذبے کے فلسفے کی عکاسی کرتا ہے۔

دی رف رائڈرز: اس کتاب میں روزویلٹ نے امریکیہسپانوی جنگ کے دوران رف رائڈرز کیولری رجمنٹ کی قیادت کرتے ہوئے اپنے مشاہدات اور تجربات بیان کئے ہیں۔

نیویارک کی تاریخ: یہ کتاب نیویارک شہر کی جامع اور مفصل تاریخ بیان کرتی ہے۔ اس کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ روزویلٹ کو شہروں کی ترقی و خوشحالی اور شہریوں کی فلاح و بہبود میں گہری دلچسپی تھی۔

چند سوالات:۔

کیا پاکستان میں کوئی ایسا حکمران گزرا ہے جس کا موازنہ ٹیڈی روزویلٹ سے کیا جا سکے؟

کیا پاکستان کے کسی حکمران نے فطرت یا ماحولیاتی تحفظ کے لئے کوئی قدم اٹھایا یا اقدامات کئے؟

کیا آپ ٹیڈی روزویلٹ کے جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے اقدامات کی تائید کرتے ہیں یا مخالفت؟

کیا آپ پاکستان کے اس حکمران کو جانتے ہیں جسے مطالعہ و تحقیق یا تصنیف و تالیف کا شوق تھا؟

کیا پاکستان کے کسی حکمران نے ملک کو طاقتور اور خوشحال بنانے کے لئے قانون سازی اور اقدامات کئے؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *