امریکہ کا دونوں ٹانگوں سے معذور صدر فرینکلن روزویلٹ

زبیر حسین

فرینکلن ڈیلانو روزویلٹ (1882–1945) ریاستہائے متحدہ امریکہ کے بتیسویں صدر تھے۔ ان کا تعلق ڈیموکریٹ پارٹی سے تھا۔ وہ واحد امریکی صدر ہیں جو چار بار الیکشن جیت کر برسراقتدار آئے۔ وہ 1933 سے 1945 یعنی اپنی موت تک صدارت کے فرائض ادا کرتے رہے۔ سی سپان سروے میں ان کا نمبر یا رینک تیسرا ہے۔ ان کے دور میں امریکہ کو دو بڑے بحرانوں کساد بازاری اور جنگ عظیم دوم کا سامنا کرنا پڑا۔

فرینکلن روزویلٹ نیویارک کے ایک امیر گھرانے میں 30 جنوری 1882 کو پیدا ہوئے۔ ان کے والد جیمز روزویلٹ بزنس مین تھے۔ فرینکلن جیمز کی دوسری بیوی سارہ ڈیلانو کا اکلوتا بیٹا تھا۔ فرینکلن نے سیاست میں آنے سے پہلے ہارورڈ یونیورسٹی اور کولمبیا لاء اسکول میں تعلیم حاصل کی۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے صدر ووڈرو ولسن کے ماتحت بحریہ کے اسسٹنٹ سیکرٹری کے طور پر خدمات انجام دیں۔ پھر وہ نیویارک کے گورنر بن گئے۔ روزویلٹ کو 39 سال کی عمر میں پولیو ہوا جس کی وجہ سے ان کا نچلا دھڑ مفلوج ہو گیا۔ انہوں نے وہیل چیئر اور پائین کھلو کا سہارالے کر اپنا سیاسی کیریئر جاری رکھا۔

فرینکلن ڈی روزویلٹ کے دور صدارت کی اہم اصلاحات اور کامیابیاں درج ذیل ہیں۔

نئی ڈیل: روزویلٹ نے امریکی تاریخ کی بدترین کساد بازاری سے نمٹنے کے لیے بہت سے معاشی اور سماجی پروگرام متعارف کرائے۔ ان میں سویلین کنزرویشن کور (CCC)، پبلک ورکس ایڈمنسٹریشن (PWA)، اور سوشل سیکیورٹی ایکٹ شامل تھے۔ ان پروگراموں کی بدولت وفاق کے ڈھانچے میں بہتری آئی، امریکیوں کے لیے ملازمتوں کے دروازے کھلے، اور انہیں معاشی تحفظ میسر آیا۔

بینکنگ اور مالیاتی اصلاحات: روزویلٹ نے معیشت کو مستحکم کرنے کے لئے ایمرجنسی بینکنگ ایکٹ نافذ کیا۔ بینکوں میں جمع شدہ رقوم کی حفاظت کے لیے فیڈرل ڈپازٹ انشورنس کارپوریشن (ایف ڈی آئی سی) بنایا۔ نیز اسٹاک مارکیٹ کو ریگولیٹ کرنے کے لئے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن قائم کیا۔

سوشل سیکورٹی کا نظام: روزویلٹ نے 1935 میں سوشل سیکیورٹی کا نظام متعارف کرایا۔ اس نظام کے تحت بزرگوں، بے روزگاروں، اور معذوروں کو مالی امداد فراہم کرنے کا انتظام کیا۔ سوشل سیکورٹی کو امریکہ کے سوشل ویلفئیر سسٹم میں سنگ بنیاد کی حیثیت حاصل ہے۔

تعمیر و ترقی کے لئے اقدامات: روزویلٹ نے وفاق کی تعمیر و ترقی کے لئے جو پروگرام شروع کئے ان کے تحت ہزاروں سڑکیں، پل، سکول، اور عوامی عمارتیں تعمیر کیں۔ نیز وفاق کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنایا اور لاکھوں شہریوں کے روزگار کا انتظام کیا۔

دوسری جنگ عظیم میں اتحادیوں کی قیادت: روزویلٹ نے برطانیہ اور سوویت یونین کے ساتھ مضبوط اتحاد قائم کیا۔ اتحادیوں کو جنگی ساز و سامان کی فراہمی کے لئے امریکہ کے کارخانوں میں پیداور بڑھائی۔ امریکہ کی فوجی امداد اور قیادت کے بل بوتے پر یورپ کے ممالک محوری طاقتوں کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے۔

عالمی سفارت کاری: روزویلٹ کی قیادت میں یالٹا کانفرنس نے جنگ کے بعد کے ورلڈ آرڈر یا عالمی نظام کو تشکیل دینے اور اقوام متحدہ کی بنیاد رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ روزویلٹ کا انتقال اپریل 1945 میں دوسری جنگ عظیم کے خاتمے سے چند ماہ قبل ہوا۔ ان کا شمار بااثر اور مقبول ترین امریکی صدور میں ہوتا ہے۔ انہوں نے بدترین معاشی مشکلات اور عالمی تنازعات کے دور میں قومی اور عالمی قیادت کی۔

ازدواجی زندگی: فرینکلن روزویلٹ کی زندگی میں اس کی ماں سارہ ڈیلانو اور بیوی ایلی نور روزویلٹ کا کردار بہت نمایاں ہے۔ فرینکلن ابھی نوجوان تھا کہ باپ جیمز روزویلٹ کا انتقال ہو گیا۔ اکلوتا بیٹا ہونے کی وجہ وہ ماں کی آنکھوں کا تارہ بن گیا۔سارہ جنون کی حد تک بیٹے کی حفاظت کرتی تھی۔ فرینکلن ہارورڈ گیا تو سارہ نے ہارورڈ کے نزدیک ٹاؤن ہاؤس خرید لیا تاکہ بیٹے کے قریب رہے۔ فرینکلن نے اپنی ایک دور کی کزن ایلی نور روزویلٹ (تھیوڈور روزویلٹ کی بھتیجی) سے شادی کی تو سارہ نے نیویارک میں دو ٹاؤن ہاؤس ساتھ ساتھ خرید لئے۔ ایک اپنے لئے اور دوسرا بیٹے اور بہو کے لئے۔

فرینکلن نے محسوس کیا کہ ایلی نور ماں کے دئیے ہوئے گھر میں خوش نہیں تو اس نے کوئی ڈیڑھ میل دور ایک بڑا کاٹیج گھر خرید کر ایلی نور کے حوالے کر دیا۔ ایلی نور اپنا گھر پا کر بہت خوش ہوئی۔ دونوں عورتوں کے مزاج اور عادات و اطوار مختلف تھے۔ سارہ کے دئیے ہوئے گھر میں ہر شگ کا رنگ متناسب اور سائز ایک جیسا تھا۔ ادھر ایلی نور کے گھر میں ہر شے مختلف رنگ اور سائز میں تھی۔ لیونگ روم میں ہر کرسی کا سائز مختلف تھا۔ نتیجہ یہ کہ کوئی دبلا ہو یا موٹا، لمبا تڑنگا ہو یا پست قامت ہر بندی بندے کو اپنے سائز کے مطابق کرسی دستیاب تھی۔

روزویلٹ کے دور صدارت میں وائٹ ہاؤس کی دوسری منزل ہوٹل بن گئی تھی جہاں ان کے کچھ عزیز اور دوست مستقل قیام کئے ہوئے تھے۔ ان میں ایسوسی ایٹڈ پریس کی ایک سابقہ رپورٹر لورینا ہیکوک بھی تھی۔ وہ 1932 کے الیکشن کے دوران فرینکلن اور ایلی نور کا انٹرویو کرنے کے لئے آئی اور ایلی نور کی دوست بن گئی۔ لورینا کی تحریک پر ایلی نور نے ہفتہ وار پریس کانفرنس منعقد کرنا شروع کر دی۔ اس کانفرنس میں صرف خواتین رپورٹر مدعو کی جاتی تھیں۔ نتیجہ یہ کہ ہر اخبار کو کم ازم کم ایک خاتون رپورٹر رکھنا پڑی۔ تھوڑے عرصے میں خواتین صحافیوں کی ایک پوری جنریشن وجود میں آ گئی۔

لورینا نے ہی ایلی نور کر روزانہ ایک سنڈیکیٹ کالم لکھنے کا مشورہ دیا۔ ایلی نور نے یہ کالم بلاناغہ روزانہ لکھا۔ ناغہ صرف اس دن ہوا جس دن روزویلٹ کا انتقال ہوا۔ لورینا کی مدد سے ایلی نور نے خاتون اول کے رسمی یا نمائشی کردار کو فعال کردار میں بدل دیا۔ ایلی نور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمیشن کی سربراہ بھی رہی۔ اس نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کا اعلامیہ تیار کرنے میں بھی مدد دی۔ نیز اس نے شہریوں، خواتین، اور معذوروں کے حقوق اور نسلی امتیاز کو ختم کرنے کے لئے بھی جدوجہد کی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *