لندن ۔ سعودی عرب کے ولیعہد شہزادہ برطانیہ کے دورے پر لندن پہنچ گئے ہیں ۔ ان کا استقبال ملکہ ایلزیبتھ دوم نے کیا۔ لیکن اس کے ساتھ ہی شہزادہ محمد بن سلمان کو یمن میں جنگ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
محمد بن سلمان برطانیہ کے تین روزہ سرکاری دورہ پر ہیں۔ جہاں ان کا ریڈ کارپٹ ستقبال کیا گیا۔ بعدازاں انہوں نے شہزادہ چارلس اور شہزادہ ولیم کے ساتھ عشائیہ تناول کیا۔
ان کی ملاقات وزیراعظم تھریسامے سے بھی ہوئی ہے۔
برطانیہ میں ناقدین نے سعودی عرب کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی کی بھی مذمت کی اور کہا کہ سعودی زیرقیادت اتحاد ایران کے حامی باغیوں کے خلاف یمن میں 2015ء سے برسرپیکار ہے جس کے نتیجہ میں سعودی عرب نے نہتے افراد پر نہ صرف بمباری کی ہے بلکہ اس خانہ جنگی کی بدولت یہاں پر قحط کے آثار پیدا ہوگئے ہیں۔
یاد رہے کہ سعودی زیرقیادت اتحادی فوج کی بمباری سے سینکڑوں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ان فضائی حملوں میں بے قصور شہریوں کی ہلاکتوں، بازاروں اور ہاسپٹلوں کو حملوں کا نشانہ بنانے کی سخت مذمت کی جارہی ہے۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ کے قریب بھی مظاہرہ کیا اور وزیراعظم کی قیامگاہ 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ پر بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
احتجاجی مظاہرین نے لیبر پارٹی کے قائد جریمی کاربائن بھی شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالی انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی غریب عوام کی زندگیوں کو بچانے کی ایک تاریخ ہے لیکن یہی ملک بے قصور عوام کو ہلاک کررہا ہے جس کی وجہ سے برطانوی عوام سعودی ولیعہد شہزادہ کے خلاف احتجاج کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔
ان کے دورہ میں وزیراعظم کی دیہی تفریح گاہ چیکرز پر ظہرانہ اور تھریسامے سے اہم مسائل پر تبادلہ خیال بھی شامل ہے۔ وہ وزیردفاع برطانیہ کیون ولیمسن سے بھی ملاقات کریں گے۔ تھریسامے نے کہاکہ 32 سالہ سعودی ولیعہد تیزی سے اقتدار کو مرکوز کررہے ہیں اور حریفوں کو بڑے پیمانے پر نظرانداز کیا جارہا ہے۔
ان کے ولی عہد نامزد ہونے کے بعد بدعنوانی کے خلاف مہم میں شدت پیدا ہوگئی ہے اور خواتین پر عائد کئی پابندیوں کا خاتمہ کیا جا رہا ہے۔ حالیہ دور میں ان کے اقدامات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وہ بنیاد پرستی سے روشن خیالی کی طرف جارہے ہیں۔
روزنامہ سیاست، حیدرآباد، انڈیا/نیوز ڈیسک