آصف جاوید
دنیا میں کسی بھی ملک کو معاشی ترقّی حاصل کرنے کے لئے قدرتی وسائل (نیچرل ریسورسس) اور انسانی سرمایہ(ہیومَن کیپیٹل) ، دونوں کی ضرورت پڑتی ہے۔ قدرتی وسائل ، پیداواری صنعتوں کو خام مال فراہم کرتے ہیں ، جبکہ انسانی سرمایہ ، صنعتوں کو چلانے کے لئے ہنر مند افرادی قوّت فراہم کرتا ہے۔
قدرتی وسائل اور انسانی سرمایہ ، دونوں معاشی ترقّی کے لئے لازم و ملزوم ہوتے ہیں۔ ہمارا کرّہِ ارض قدرت کی فیاضیوں کامظہر ہے۔ پولیٹیکل جیوگرافی کی حد بندیوں نے قدرتی وسائل کو ملکی سرحدوں کا پابند کردیا ہے۔ دنیا میں بہت سے ایسے ممالک ہیں جنہیں قدرت نے بیش بہا قدرتی وسائل سے نوازا ہے۔
مثال کے طور پر روس ، امریکہ، سعودی عرب، کینیڈا، ایران، چائنا، برازیل، آسٹریلیا، عراق، وینزویلا ،دنیا کے ان ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہیں ، جو پوری دنیا کے 310 ٹریلین یو ایس ڈالر مالیت کے قدرتی وسائل کے مالک ہیں، ان وسائل میں جنگلات سے حاصل شدہ قیمتی لکڑی، زیرِ زمین قیمتی دھاتی اور غیر دھاتی معدنیات، کوئلہ، تیل وقدرتی گیس کے ذخائر شامل ہیں۔
قدرت کی فیاضیاں کم و بیش ہر ملک کو حاصل ہیں، کہیں زرخیز زمینیں ہیں، کہیں گھنے جنگلات،کہیں بہتے ہ دریا، کہیں اونچے نیچےپہاڑ، کہیں زیرِ زمین معدنیات، کہیں کوئلے، کہیں تیل اور گیس کے ذخائر، کہیں وسیع و عریض ساحل وسمندر، غرض یہ کہ قدرت نے سب کو کچھ نہ کچھ دے رکھا ہے، مگر دنیا میں چند ممالک ایسے بھی ہیں جن میں قدرتی وسائل یا تو بالکل نہیں ہیں یا بہت کمیاب ہیں۔
مثال کے کے طور پر جاپان، ساؤتھ کوریا، اٹلی، ہانگ کانگ، سنگا پور، بیلجیم، سوئٹزرلینڈ، تائیوان دنیا کے ان آٹھ ممالک میں شامل ہیں جو یا تو قدرت کی فیاضیوں سے محروم ہیں، یا بہت کم وسائل کے مالک ہیں۔ مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ قدرت کی فیاضیوں سے محروم رہنے کے باوجود یہ آٹھ ممالک حیرت انگیز طور پر دنیا کے بڑے صنعتی ممالک ، مضبوط معیشتیں اور ٹاپ ایکسپورٹرز شمار کئے جاتے ہیں۔
آئیے ان وجوہات کو جاننے کی کوشش کریں، جن کی بناء پر قدرتی وسائل سے محروم ممالک جو اپنی صنعتوں کے لئے خام مال بھی دنیا کے دوسرے ممالک سے امپورٹ کرتے ہیں ،آخر کس طرح دنیا کے ان آٹھ ممالک میں شامل ہوگئے جو ٹاپ مینوفیکچررز اور ایکسپورٹرز ہیں؟؟؟
انسانی سرمایہ ، قدرتی وسائل سے زیادہ اہم ہوتا ہے۔ انسانی وسائل کو ترقّی دینا اور مفید و کارآمد انسانی سرمائے میں تبدیل کرنا آسان ، کم خرچ اور کم مدّت ہوتا ہے۔ جب کہ قدرتی وسائل کو کارآمد پروڈکٹس میں تبدیل کرنے کے عمل میں انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ، صنعتوں کا قیام اور انسانی سرمائے یعنی ہنر مند اور غیر ہنر مند افرادی قوّت کی ضرورت پڑتی ہے۔ اور اس انتظام کو کرنے کے لئے سرمائے کی ضرورت پڑتی ہے، جبکہ بڑے صنعتی منصوبوں میں اکثر فنڈز کی کمی کا سامنا اور غیر ملکی امداد اور قرضوں کی بھی ضرورت پڑجاتی ہے۔ اِن وجوہات کی بناء پر ہم کہہ سکتے ہیں کہ معاشی ترقّی میں انسانی وسائل کی ترقی اولین اورقدرتی وسائل کی ضرورت ثانوی ہوتی ہے۔
جس طرح قدرتی خام مال کو صنعتی پروسیس کے ذریعے مفید کنزیومر پروڈکٹس میں تبدیل کردیا جاتا ہے، بالکل اس ہی طرح خام انسانی وسائل (ہیومن ریسورس) کو فنّی تعلیم ، ٹیکنیکی مہارت کی ہنرمندی اور تربیت کے ذریعے مفید اور کارآمد انسانی سرمائے (ہیومن کیپیٹل) میں تبدیل کیا جاتاہے۔
ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ کا مطلب انسانی وسائل کو ترقّی دے کر انسان کی اپنی فطری صلاحیتوں کو بڑھاوا دینا ہوتاہے۔ انسانی ترقّی کے لئے انسانی وسائل کی ترقّی پر ترجیحی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ ایسا کرنا آسان ہے، کم لاگت اور کم وقت میں ممکن بھی ہے۔ اِس مقصد کے لئے ہمیں صحت، تعلیم اور افرادی قوّت کی تربیت پر کام کرنے کی ضرورت ہوگی۔
اسکول ، کالج اور یونیورسٹیوں کی تعلیم، پولی ٹیکنکس اور انجینئرنگ کالجز کی تعلیم، فنّی مہارت کی تعلیم اور ہنرمند افرادی قوّت کی تربیت کے لئے اسکل ڈیولپمنٹ سینٹرز کے قیام کو ہنگامی بنیادوں پر توسیع دینا ہوگی۔
ہمارے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ معاشی ترقّی میں انسانی وسائل کی ترقی اولین اورقدرتی وسائل کی ضرورت ثانوی ہوتی ہے۔ انسانی وسائل (ہیومن ریسورس) کو مفید اور کارآمد انسانی سرمائے(ہیومن کیپیٹل) میں تبدیل کرنے کے لئے صرف فنّی تعلیم ، ٹیکنیکی مہارت کی ہنرمندی اور تربیت کی ہی نہیں ، بلکہ روشن خیالی، تہذیب و تمدّن، سوچ و فکرکی آزادی، اظہارِ رائے کی آزادی بھی نہایت ضروری ہے۔ کیونکہ انسانی سرمائے کی ترقّی کے لئے انسانی ذہن کی فکری اور تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانا بھی نہایت ضروری ہے۔
ہم اگر اوپر بیان کردہ گفتگو کے تناظر میں پاکستان کی آبادی اور معیشت کا جائزہ لیں تو امید افزاء بات یہ سامنے آتی ہے کہ پاکستان کی تقریباً بیس 20 کروڑ آبادی میں 63 فیصد آبادی 25 سال سے کم عمر ہے۔ یعنی پاکستان کے پاس اپنی معیشت کو بہتر سے بہتر کرنے کے لئے بہترین اور جوان انسانی وسائل موجود ہیں، جنہیں بہت کم مدّت اور بہت تھوڑی لاگت میں بہترین انسانی سرمائے میں تبدیل کرکے معاشی ترقّی کے اہداف حاصل کئے جاسکتے ہیں۔
♦