محرومِ سماعت پاکستانی بچوں کا ایک اہم مددگارادارہ

منیر سامی

تیسری دنیا کے پسماندہ اور مفلس ممالک میں شامل پاکستان سالہا سال سے مختلف مشکلات کا شکار ہے، اور ہم سب عام طور پر اس کی ساکھ کے بارے میں فکر مند رہتے ہیں۔ لیکن اقبالؔ کا مصرعہ، ’’ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی‘‘، اس کی اصل کی طرف سچی نشاندہی کرتا ہے۔ اپنی تمام تر مشکلات کے باجود یہ وہ چھوٹا ملک ہے جہاں ڈاکٹرعبد السلام ؔ اور ملالہ ؔ یوسفزئی جیسے نوبل انعام یافتہ شہری اس کے بلند امکانات کی پہچان ہیں۔

یہ اس لیے ہے کہ پاکستان کے شہری بے پناہ خدا داد صلاحیتوں اور امکانات کے حامل ہیں۔ لیکن صرف خدا داد صلاحیت ہی مکمل امکانات حاصل نہیں کر سکتی ۔ اس کے لیے لازم ہے کہ اس کو نمو اور جلا دینے کی مربوط امکانی کوشش کی جائے۔ اس کوشش میں اہم ترین علم کا حصول اور فروغ ہے۔

یہی وجہ ہے دنیا کے ہر ترقی یافتہ ملک میں عام طور پر بارہویں جماعت تک مفت تعلیم لازمی قرار دی گئی ہے۔ اس کے لیے دانستہ طور پر اور دیانت دارانہ نیت کے ساتھ قوم کے وسائل وقف کیے جاتے ہیں۔ ان ممالک میں یہ وسائل بلا تعصب ہر شہری کے لیئے استعمال ہوتے ہیں۔ ان میں وہ شہری بھی شامل ہیں جو کچھ فطری اور جسمانی صلاحیتوں سے محروم ہوتے ہیں، جس میں بینائی سے محروم، سماعت سے محروم ، یا کسی اور طرح سے جسمانی طور پر معذور شہری شامل ہیں۔

پاکستان بدقسمی سے اپنے تعلیمی شعبہ میں پسماندہ ہے، اور یہ بھی حقیقت ہے کہ وہاں مفت تعلیم کے لیئے لازم بے پناہ سرکاری وسائل یا تو ہیں نہیں یا ان کا ناقص استعمال عوام کو تعلیم سے محروم رکھتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ وہاں مہنگے تعلیمی ادارے شہریوں کے استحصال میں مصروف ہیں۔ اس کے نتیجے میں جسمانی صلاحیتوں سے محروم شہریوں کے لیئے تعلیم حاصل کرنا اور اپنی صلاحیتوں کے مکمل امکانات حاصل کرنا اور بھی دشوار تر ہوجاتا ہے۔

پاکستان کے خیر طلب شہری اس ضمن میں اپنے اپنے طور پر کوشش کرتے ہیں کہ وہاں جسمانی صلاحیتوں سے محروم شہری، تعلیم اور اپنے امکانات حاصل کرنے سے بھی محروم نہ رہ جائیں۔ اسی طرح دنیا بھر کے وہ شہری جو انسانیت پر ایمان رکھتے ہیں، ہمہ دم کوشاں رہتے ہیں کہ دنیا میں جہاں بھی انسانی مدد کی ضرورت ہو وہ رضاکارانہ طور پر اس امداد میں شامل ہیں۔اس ضمن میں ذاتی کوششیں بھی ہوتی ہیں اور ادارے بھی بنائے جاتے ہیں۔

پاکستان میں ایسا ہی ایک ادارہ، Deaf Reach Program ہے، جو وہاں سماعت سے محروم بچوں کو گزشتہ چونتیس سال سے مفت تعلیم فراہم کرنے میں مستعد ہے۔ یہ ادارہ ایک مخیر ادارے Family Education Services Foundation (FESF) کے زیرِ اہتمام خدمات انجام دیتا ہے۔ اس ادارے کے بانیوں میں کینیڈ ا، اور امریکہ کے مخیر شہری پیش پیش ہیں ۔ ان کی اس کوشش میں پاکستان کے معروف صاحبانِ خیر بھی شامل ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں تقریباً ساڑھے بارہ لاکھ بچے سماعت سے محروم ہیں جن میں سے صرف پانچ فی صد ایسے ہیں جن کی تعلیمی سہولتوں تک کچھ رسائی ہے۔ ان کے امکانات کو وسیع کرنے اور انہیں ایسی تعلیم و تربیت فراہم کرنے کے لیئے جو ان کے لیئے معاشی مواقع بھی فراہم کر سکے، DRF کے تحت جدید ترین سہولتوں کے ساتھ کئی اسکول قائم کیے گئے ہیں۔

یہ اسکول اب تک ، کراچی، ٹنڈو الہ یار ، نوابشاہ، سکھر ، اور حیدرآباد میں قائم کیے گئے ہیں۔ یہاں جو سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں، اس میں مفت تعلیم و تربیت، کتابیں کاپیاں، صحت مند غذا، اسکول یونیفارم ، اور بالخصوص نقل و حرکت کی سہولتیں قابلِ ذکر ہیں۔ بچوں کو اسکولوں کے تقریباً چالیس مربع کلو میٹر دائرے کے اندر نقل و حرکت کی سہولت مفت فراہم کی جاتی ہے۔ اسی طرح مفت تعلیمی دوروں کا بھی بندوبست کیا جاتا ہے۔ Deaf Reach Program ، پاکستان میں محرومِ سماعت بچوں کا وہ واحد تعلیمی ادارہ ہے جس کے اسکولوں کی کئی شاخیں ہیں۔

اس ادارے کی کوششوں کو نہ صرف اقوامِ متحدہ کے ادارے UN ECOSOC نے تسلیم کیا ہے بلکہ دیگر بھی اس کی خدمات کو تسلیم کرتے ہیں۔ اس ضمن میں پاکستان کی ایک معروف صحافی بینا ؔ شاہ نے لکھا کہ، ’’سماعت سے محروم بچوں کو با اختیار بنانے سے پاکستان کا سماجی ڈھانچہ مضبوط ہوگا۔ خود سماعت سے محروم لوگ پاکستانی سماج میں اپنا حق حاصل کرنے اور پاکستان کے متفرق سماج میں جو اس کا سرمایہ ہے، اپنا کردار ادا کرنے پر فخر کر سکیں گے۔ ‘‘

اسی طرح پاکستان کے ممتاز جریدے ڈان نے لکھا ہے کہ، ’’ Deaf Reach جیسے اسکول معاشرہ کی خارجی حدوں پر رہنے والے شہریوں کو ایک نخلستان یا خطہئ سکون فراہم کرتے ہیں : بالخصوص ان شہریوں کو جن کا تعلق غیر مراعات یافتہ طبقوں سے ہے۔ جن بچوں کو یہ موقع فراہم کیئے جارہے ہیں ان میں مسرت اور تکمیل کے جذبات واضح طور پر نظر آتے ہیں۔ ‘‘

ہمیں اس امر میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہیے کہ پاکستان میں Deaf Reach جیسے پروگرام نہ صرف ہر طبقہ کے پاکستانی شہریوں بلکہ دنیا بھر کے صاحبِ خیر انسان دوستوں کی مدد کے طالب ہیں۔ ہمیں جب جب بھی موقع ملے ان کوششوں میں تعاون کرنا چاہیے ۔ اس ضمن میں کینیڈا میں پاکستان کے ممتاز تعلیمی ادارے IBA کے سابق طلبا اپنے طور پر کچھ کوشش شروع کر رہے ہیں۔ انہوں نے Deaf Reach پروگرام کے بانیوں میں شامل کینیڈین شہری Daniel Lanthierکے ساتھ خصوصی معلوماتی نشستو ں کا اہتمام کیا ہے۔ وہ اس ادارے کے منتظم ڈائریکٹر ہیں اور گزشتہ تیس سال سے پاکستان میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔

ان کے ساتھ ایک ملاقات 19 ِ اپریل کو شام ساڑھے پانچ بجے ، ٹورونٹو کے Centre of Social Innovation میں منعقد ہو گی جو 192 Sapdina Avenue پر واقع ہے جس میں داخلہ مفت ہے۔ اس کے علاوہ اس ضمن میں رضوان طفیل سے ای میل [email protected] پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

Deaf Reach کے بارے میں مزید معلومات مندرجہ ذیل لنک پر حاصل کی جاسکتی ہیںجن میں ایک مختصر ویڈیو بھی شامل ہے:

http://www.deafreach.com/inside-the-school

http://www.deafreach.com

Comments are closed.