شمالی کوریا نے میزائل اور جوہری تجربات ترک کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اس کمیونسٹ ملک کے سربراہ کم جونگ اُن نے کہا ہے کہ وہ جوہری ٹیسٹ کی ایک تنصیب بھی بند کر دیں گے۔ چین اور جنوبی کوریا نے اس پیشرفت کا خیر مقدم کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے شمالی کوریائی حکام کے حوالے سے ہفتے کے دن بتایا ہے کہ اس کمیونسٹ ملک کے رہنما کم جونگ ان نے اعلان کیا ہے کہ ان کا ملک اب مزید میزائل یا جوہری ٹیسٹ نہیں کرے گا۔ امریکا اور جنوبی کوریا کے رہنماؤں سے ملاقات سے قبل کم جونگ ان نے کہا کہ وہ اقتصادی ترقی اور امن کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے۔
کم جونگ ان نے کہا کہ ان کے ملک کو اب مزید کسی جوہری ٹیسٹ یا بین البراعظمی میزائل تجربے کی ضرورت نہیں رہی کیونکہ شمالی کوریا نے جوہری ہتھیار تیار کرنے کا اپنا مقصد پورا کر لیا ہے۔
شمالی کوریائی نیوز ایجنسی نے کم جونگ ان کے حوالے سے مزید بتایا کہ اب پیونگ یانگ حکومت ملکی معیشت کو بہتر بنانے کی کوشش کرے گی۔
کم جونگ ان نے مزید کہا کہ وہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ مکالمت شروع کریں گے اور ملک کی اقتصادی حالت بہتر بنانے کے لیے حالات سازگار بنائیں گے۔ یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کم جونگ ان نے شمالی کوریائی جوہری پروگرام کے مستقبل کے حوالے سے اپنا موقف عوامی سطح پر جاری کیا ہے۔
یہ پیشرفت ایک ایسے وقت پر ہوئی ہے، جب کم جونگ ان ممکنہ طور پر آئندہ ہفتے جنوبی کوریائی صدر مون جے ان سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ اس اہم ملاقات کے بعد کم جونگ ان مئی کے اواخر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملنے کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔ ان ملاقاتوں کو جزیرہ نما کوریا پر کشیدگی میں کمی کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
بیجنگ حکومت نے شمالی کوریا کے اس بیان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ خطے میں قیام امن کی کوششوں کی خاطر اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ چینی وزرات خارجہ کی طرف سے ہفتے کے دن جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چین شمالی کوریا میں اقتصادی ترقی اور خطے کو جوہری ہتھیاروں سے پاک بنانے کے لیے بھرپور تعاون کرے گا۔
ادھر جنوبی کوریا نے بھی کم جونگ ان کے اس اعلان پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ سیول حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں اسے ایک ’معنی خیز‘ قدم قرار دیا گیا ہے۔
DW
♦