سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے فیض آباد دھرنے کے ازخود نوٹس پر اپنا فیصلہ جاری کردیا ہے۔ پاکستان کے آزاد میڈیا نے تو اس پر بات نہیں کی لیکن سوشل میڈیا پر کچھ تبصرہ ہوا ہے ۔ اس فیصلے کا خلاصہ یہی ہے کہ پاکستان آرمی نے عوام کی حکومت کو گرانے کی سازش کی اور اس مقصد کے لیے مذہبی جماعتوں کو استعمال کیا۔
دو رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر جنرل غفور کو جمہوری حکومت کے خلاف سازش کرنے کا قصور وار ٹھہرایا ہے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے جو بھی فوجی افسر اس دھرنے میں ملوث ہیں اور باقاعدہ رقوم بانٹ رہے ہیں ان کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہیے۔
یاد رہے کہ تحریک لبیک کی قیادت نے بیس روز تک فیض آباد پر دھرنا دے کر عملی طور پر اسلام آباد اور راولپنڈی کی روزمرہ زندگی کو مفلوج کر دیا تھا۔ آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے سینٹ کے اجلاس میں کہا تھا کہ اگر اس دھرنے میں فوج کے ملوث ہونے کا ثبوت ہوا تو وہ مستعفی ہوجائیں گے۔اگر پاکستان کے فوجی افسر کسی اخلاقیات پر یقین رکھتے تو آج پاکستان کی اکانومی بنگلہ دیش کی طرح ترقی کر رہی ہوتی۔
پاکستان آرمی کی اخلاقیات کا اندازہ تو بنگال میں ظلم و ستم اور خواتین کے ریپ سے لگایا جاسکتا ہے ۔ اس وقت بھی ایک عدالتی رپورٹ حمود الرحمان کمیشن کے نام سے آئی تھی جسے دبادیا گیا۔ بنگلہ دیش کو علیحدہ کرنے کے بعدپاکستان آرمی نے بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخواہ کو فتح کرنا شروع کردیا کیونکہ جو بھی اپنے حقوق کی بات کرتا اسے اغوا کر لیا جاتا ہے یا آپریشن شروع کر دیا جاتا ہے
پاکستان آرمی اپنے مفادات کے لیے نہ صرف مذہب کو استعمال کرتی ہیں بلکہ مذہبی جماعتوں کے کارکنوں کو باقاعدہ دہشت گردی کی تربیت دیتی ہے جو اپنے ہی ملک کے شہریوں کو توہین مذہب کے نام پر قتل و غارت کرتے ہیں اور جنوبی ایشیائی خطے میں بھی تباہی و بربادی کا کھیل جاری ر کھے ہوئے ہیں۔
جنرل ضیا کی ہلاکت کے بعد پاکستان آرمی نے جمہوریت کو کنٹرول کرنے کی حکمت عملی پر کام کیا۔ سپریم کورٹ نے اس سے پہلے اصغر خان کیس کا فیصلہ بھی سنایا تھاکہ کیسے بےنظیر بھٹو کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لیے انھوں نے قومی خزانے سے مذہبی و سیاسی جماعتوں میں رقوم تقسیم کیں۔مگر کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔
پاکستان آرمی نے بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کی حکومتوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی لیکن عوامی حکومت جیسی بھی ہو عوام کو جوابدہ ہوتی ہے اور ان کی بھلائی کے لیے کام کرتی ہے ۔ عوام کی بھلائی کے لیے ضروری ہے کہ دفاعی خرچ کم ہو، فوج کا سائز کم کیا جائے، پاکستان آرمی نے اس خطے میں جومہم جوئیاں شروع کر رکھی ہیں ان کو ختم کیا جائے جس میں پاکستانی عوام کے وسائل خرچ ہورہےہیں اور ہمسایہ ممالک سے دوستی کی جائے ۔ لیکن پاکستان آرمی کو سیاستدانوں کی یہ حرکت قبول نہیں۔
پاکستان آرمی کا سائز اتنا بڑا ہوگیا ہے کہ اب انہیں کنٹرولڈ جمہوریت بھی راس نہیں اور اب ایک ایسا وزیراعظم لائے ہیں جسے وہ اپنے غیر قانونی کاموں کے لیے ڈھال کے طور پر استعمال کررہے ہیں مگر ان کا یہ پلان بھی بہت جلد فیل ہونے والا ہے۔ اگر پاکستان کو واقعی ایک خوشحال اور انسان دوست ملک بننا ہے تواس کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان آرمی کے سائز کو کم کیاجائے اور تباہی و بربادی جیسے ہتھیار تلف کیے جائیں۔
One Comment