پلوامہ حملہ ، شہزادہ محمد کا دورہ پاک و بھارت اورخطہ کا پولیس مین بننے کی دوڑ

طارق احمدمرزا

جمعرات مؤرخہ 14 فروری کو پلوامہ(بھارت) میں دہشت گردی کے ایک واقعہ میں ۴۴ بھارتی فوجی ہلاک اور بہت سے زخمی ہوگئے ۔واقعہ کے بعدوزیراعظم مودی کے حکم پرپاکستانی سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے اس واقعہ پر شدید احتجاج کیا۔بعد میں اسلام آباد سے اپنے سفیر کو بھی مشاورت کے لئے دہلی بلوا لیا۔

ادھر پاکستانی وزارت خارجہ نے بھارتی سفارتی مندوب کو طلب کرکے بھارت کے اس ردعمل پر شدید افسوس اور غم وغصہ کااظہار کیا۔

خبررساں ادارہ رائٹرکے مطابق جیش محمدنامی تنظیم نے دہشت گردی کے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔رائٹر کے مطابق جیش محمدتنظیم کاتعلق پاکستان سے ہے۔

یہ افسوسناک واقعہ عین ایسے دنوں میں پیش آیا ہے جب کہ سعودی ولی عہدشہزادہ محمد بن سلمان پہلے پاکستان اورپھر بھارت کادورہ کرنے والے ہیں۔وہ اس کے بعد ملائشیا اور چین بھی جائیں گے۔واقعہ کے بعد یہ خبرسننے کو ملی ہے کہ شہزادہ محمد اب ایک دن کی تاخیر سے پاکستان پہنچیں گے۔ان کی آمدپر جڑواں شہروں کاانتظام فوج سنبھال لے گی،دفعہ ۱۴۴ کانفاذ ہوگا اور موبائل فون سروس جزوی طورپرمعطل رہے گی۔اسلام آباد میں عام تعطیل کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

اخبارات کے مطابق شہزادہ محمد پاکستان کے لئے لگ بھگ بیس بلین ڈالرمالیت کا امدادی اور ترقیاتی پیکج لے کرآرہے ہیں۔اور یہ بھی کہ وزیراعظم عمران خان شہزادہ محمد کی گاڑی خود ڈرائیو کریں گے۔

جہاں تک بھارت کا تعلق ہے توگزشتہ برس سعودی عرب کے ساتھ اس کا باہمی تجارتی حجم 28 بلین ڈالر تک پہنچ چکا تھا۔سنہ 2006 ء میں شاہ عبداللہ کے دورہ بھارت کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان دفاع،آئی ٹی،شعبہ تیل و گیس اورشعبہ تعمیرات وغیرہ کی مد میں باہمی تعاون میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ۔اور توقع ظاہرکی جارہی ہے کہ شہزادہ محمدکا دورہ اس باہمی تعاون کاحجم دوگنا سے بھی زیادہ کردے گا۔ سعودی عرب دنیابھر میں بھارت کا چوتھا بڑا ’’ٹریڈپارٹنر‘‘ بن چکا ہے۔

اس وقت مشرق وسطیٰ،مغربی شرق اور ساوٗتھ ایسٹ ایشیاکی صورتحال جو بنی ہوئی ہے وہ امریکی فوجوں کے افغانستان اور شام سے انخلاکے اعلان کے بعد ایک نیامنظرنامہ بن جانے کی صورتحال ہے۔بھارت پوری طرح سے ان کوششوں میں مصروف ہے کہ اس نئے منظرنامہ میںعالمی پلیٹ فارم پہ پاکستان کو تنہاکردیا کردیاجائے۔جبکہ پاکستان کی یہ تمنا ہے کہ اسے افغانستان اور مشرق وسطیٰ میں نئے دفاعی معاہدات مل جائیں۔

سعودی عرب اور خلیجی ریاستیں بھارت یا پاکستان میں سے کس کو بطورپولیس مین بھرتی کرناچاہتی ہیں،یہ آنے والا وقت ہی بتائے گالیکن خطہ کاپولیس مین بننے کی اس دوڑ کاآغاز یہ دونوں ایٹمی صلاحیتیں رکھنے والے ہمسایہ ملک کرچکے ہیں۔

چند دن قبل ریٹائرڈ جنرل راحیل شریف کی قیادت میںمتحدہ اسلامی افواج کے ا علیٰ افسران کے ایک وفدنے پاکستان کا دورہ کیا۔ادھرمبصرین کے مطابق سعودی عرب اور خلیج کی ریاستیں بھارت کی فوجی اور سفارتی صلاحیتوں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔اس کی وجہ بتاتے ہوئے فنانشل ایکسپریس کاایک مبصرلکھتا ہے کہ ایسے وقت میں جب کہ امریکہ،اسرائیل اور تمام عرب ممالک نے مل کر ایران کے خلاف ایک اتحادقائم کرلیا ہے ،ان سب کی یہ شدید خواہش ہے کہ وہ بھارت کو بھی اپنے ساتھ شامل کرلیں،لیکن بھارت کو دیکھ بھال کر ہی کوئی قدم اٹھانا پڑے گا کیونکہ اس کے ایران کے ساتھ بھی گہرے سفارتی اور تجارتی تعلقات ہیں،سعودی عرب کے ساتھ بھی اور اسرائیل کے ساتھ بھی۔بھارت نے ایران میں بھاری پیمانہ پر انویسٹمنٹ بھی کر رکھی ہے۔بھارت کا اس اتحادمیں شامل ہوناایران کو ایک نیا پیغام بھی دے سکتا ہے اورایران کے ساتھ رابطہ کامؤثرذریعہ بھی ۔اسے تل ابیب ریاض اور تہران کویکساں فاصلوں کی دوری پہ رکھنا ہوگا۔

مبصرکے مطابق سعودی عرب میں کام کرنے والے بھارتیوں کی تعدادتین ملین ہے۔اس کے علاوہ ہرسال پونے دولاکھ بھارتی مسلمان حج کے لئے سعودی عرب جاتے ہیں۔شہزادہ محمد کے ترقیاتی منصوبہ’’وژن 2030‘‘کے شروع ہونے پر ڈیڑھ ملین نئے روزگارکے مواقع پیداہونگے اور امید ہے کہ ان کا معتدبہ حصہ بھارتی ہنرمندوں اور مزدوروں کو ہی ملے گا۔

https://www.financialexpress.com/defence/saudi-arabia-eyes-india-

ٍپاکستان نے حال ہی میںامریکہ اور طالبان مذاکرات منعقدکروانے میں کلیدی کردارادا کیاہے جس کے نتیجے میں صدرٹرمپ کی طرف سے خوشنودی کااظہارکیا گیاتھا جوکہ ظاہرہے بھارت کو ایک آنکھ نہیں بھایا۔شہزادہ محمد کے دورہ سے عین قبل پلوامہ واقعہ کی ٹائمنگ محض ایک اتفاق ہے یاکوئی سازش،لیکن بہرحال انڈیا نے اس کا پوراپورافائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کی’موسٹ فیورڈنیشن‘‘ کی حیثیت ختم کردی ہے۔

لیکن بھارت کا یہ اقدام پاکستان کی سعودی عرب اور امریکہ کی نظروں میں موسٹ فیورڈنیشن کی حیثیت یا مقام اتنی آسانی سے ختم نہیں کرسکے گا۔ شنیدہے کہ اسلام آباد میں شہزادہ محمدکے ساتھ طالبان رہنماؤ ں کی ملاقات بھی ممکن ہے،(بحوالہ خیبرنیوز ٹی وی)۔شاید طالبان رہنماسعودی قطرتعلقات کی بحالی کے لئے بھی ایک کلیدی کرداراداکرنے کی پیشکش کریں کیونکہ ان کا ہیڈکوارٹرقطرمیں ہے اور فی الوقت قطرسعودی تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔مبینہ طورپرسعودی عرب کا پروگرام ہے کہ وہ ایک بڑی نہر نکال کرقطر کو ایک جزیرہ کی شکل دے ڈالے۔

بہرحال جب تک پاکستان کی تزویراتی حیثیتیں ،اثاثے اور مقام موجود ہیں،بھارت کو خطہ کا پولیس مین بننے میں خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں ہو سکے گی لیکن یہ دوڑ تو جاری رہے گی۔بس یہی خدشہ ہے کہ یہ دونوں ہمسائے اس عورت کی طرح نہ بن جائیں جس نے سہیلیوں کو اپنی نئی انگوٹھی دکھانے کی خاطر سارے گھرکوہی آگ لگادی تھی۔

دونوں ملک اپنے بجٹ کا بیشترحصہ دفاع پہ خرچ کردیتے ہیں۔ان دونوںنام نہادایٹمی طاقتوں میں بھوک، ننگ، افلاس ،جہالت اور بیماریاں اپنے عروج کو پہنچ چکی ہیں۔دونوں ممالک کے لاکھوں ہنرمنداور مزدوربیروزگاری سے تنگ آکرسعودی عرب اور دیگرخلیجی ممالک میں مزدوری کے نام پرغلامانہ زندگی گزارنے پر مجبورہیں۔ان کی جیلوںمیں قیدکتنے ہی پاکستانی بے یارومددگارسلاخوں کے پیچھے گل سڑرہے ہیں۔

دسمبر 2017ء میں خیبرپختونخوا اسمبلی نے متفقہ طورپر ایک قراردادمنظورکی تھی جس میں مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھاکہ سعودی عرب میں قیدپاکستانیوں کوجلد رہا کروایاجائے۔اس وقت مرکز میں مسلم لیگ (نون) کی حکومت تھی،اور کے پی میں تحریک انصاف کی۔

اب تو مرکزمیں بھی تحریک انصاف حکمران ہے ۔کتنا اچھا ہو اگر عمران خان شہزادہ محمدکی گاڑی چلاتے ہوئے رستے میں ان سے یہ التجاکریں کہ مائی باپ آپ پہ قربان،ہمارے قیدی توآزادکروادیں،یہ دیکھیں ہماری ہی اسمبلی کی متفقہ قرارداد ۔

واضح رہے کہ برادرملک ترکی نے پچھلے دنوں ترک جیلوں میں قید پچاس ہزارپاکستانیوں کو پاکستان واپس بھجوانے کا اعلان کیاہے۔

Comments are closed.