آصف جاوید
سعودی عرب کے شہزادہ محمّد بِن سلطان کے دورہِ پاکستان کے موقع پر پاکستان اور سعودی عرب کے وزرائے خارجہ کی مشترکہ پریس کانفرنس ،اس وقت پوری دنیا کے لئے حیرت اور تشویش کا باعث بن گئی، جب سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایران پر دہشت گردی کے سنگین الزامات لگا ئے۔
عادل الجبیر نے کہا کہ دہشت گردی عالمی مسئلہ ہے اور ایران اس خطے میں دہشت گردی کا سب سے بڑا سرپرست ہے ۔ انہوں نے کہا کہ “دنیا میں دہشت گردی کے چیف اسپانسر (ایران) کے وزیرخارجہ کی جانب سے یہ حیرت انگیز تبصرہ سامنے آیا ہے ، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ایران میں دہشت گردی میں دوسرے ملک ملوث ہیں، یہ انتہائی حیرت انگیز ہے۔“ عادل الجبیر نے کہا کہ امریکہ، پاکستان اور سعودی عرب دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مشترکہ کوششیں کر رہے ہیں ۔ عادل الجبیر نے کہا کہ ”ایرانی حکومت کو اپنے عوام کے دباؤ کا سامنا ہے جس سے توجہ ہٹانے کے لیے وہ دوسروں کو اپنے مسائل کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔“
اس غیر متوقّع صورتحال کو سنبھالنے اور صورتحال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لئے پاکستانی وزیرخارجہ نے فوری مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ مہمان کے پاس وقت کم ہے، فی الحال مزید سوالات نہیں لیتے، انہوں نے جانا ہے ۔ تاہم سعودی وزیرخارجہ نے کہا کہ ان کو جلدی نہیں وہ مزید سوالات کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں ۔ اسی دوران پی ٹی وی نے سعودی وزیرخارجہ کے مائیک کی آواز بند کر دی اور اینکر نے بولنا شروع کر دیا ۔ بعد میں پاکستان کے سرکاری ٹی وی نے اپنی خبر وں کے بلیٹن میں بھی سعودی وزیرخارجہ کے ایران کے بارے میں کہے گئے جملوں اور الزامات کو بھی رپورٹ نہیں کیا ۔
صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ایران پڑوسی ملک ہے۔ لہذا ہم اس کے لیے کوئی مسئلہ پیدا نہیں کرنا چاہیں گے، ہم ایران کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں اس لیے اگر کوئی مسئلہ ہے تو بیٹھ کر بات کریں گے ۔
ایران اور پاکستان کے تعلّقات پہلے ہی سردمہری اور کشیدگی کا شکار ہیں۔ گذشتہ ہفتے ایران میں پاسداران انقلاب کے اہلکار صوبہ سیستان، بلوچستان کے شہر خاش سے زاہدان جارہے تھے کہ ان کی بس کو خودکش بم سے نشانہ بنایا گیا۔ ایران کا شبہ ہے کہ اس حملے میں پاکستانی نان اسٹیٹ ایکٹرز اور ان کی پشت پناہ ایجنسیوں کا ہاتھ ہے۔ ایران نے الزام لگایا ہے کہ جیش العدل نامی تنظیم نے پاسداران انقلاب کی بس پر خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔
ایران میں اس واقعہ کے بعد سخت غم و غصّہ پایا جاتا ہے، ایرانی صدر حسن روحانی نے بدلہ لینے کی قسم کھائی ہےاور کہا ہے کہ “امریکا اور اسرائیل سمیت خطے میں بعض تیل بردار ریاستیں دہشت گردوں کو مالی امداد فراہم کرتی ہیں“۔
سعودی عرب کی ایران کے ساتھ دشمنی کی ایک طویل تاریخ ہے، سعودی عرب خطّے میں اسرائیل اور امریکہ کے تعاون سے اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کے لئے ایران کے ساتھ مخاصمت اور محاز آرائی کو اپنی حکمتِ عملی کا حصّہ سمجھتا ہے۔ اور اس ہی لئے سعودی عرب نے اسلامی ممالک کی افواج کا ایک اتّحاد بھی قائم کیا ہے، جس میں پاکستان ،اسلامی ممالک کی افواج کے اتّحاد کا اہم رکن ہے، جنرل راحیل شریف اس اتحادی فوج کے سپہ سالار ہیں۔
پاکستان کی صورتحال بہت نازک ہے۔ ایران پاکستان کا ہمسایہ ملک ہے، ایران کے ساتھ پاکستان کی مشترکہ سرحدیں ، ثقافتی رشتے اور باہمی تجارتی مفادات ہیں۔ پاکستان کی شیعہ کمیونٹی کے لئے ایران بہت ہی مقدّس سرزمین ہے۔ پاکستانی شیعہ کمیونٹی کے ایران کے ساتھ بہت ہی مذہبی جذباتی تعلّقات ہیں۔
سعودی عرب کے ایران کے ساتھ جو بھی تعلّقات ہوں، پاکستان کو ہر حال میں غیر جانبدار اور محتاط رہنے کی ضرورت ہے، سعودی وزیرِ خارجہ نے پاکستان کی سرزمین پر ،پاکستانی وزیرِ خارجہ کی معیّت میں بیٹھ کر ایران پر جو الزام تراشی کی ہے ، وہ سفارتی آداب اور بین الاقوامی تعلّقات آداب کے سخت منافی ہے۔ ایران پر الزام تراشیوں کے لئے سعودی وزیرِ خارجہ کو پاکستان کی سرزمیں استعمال نہیں کرنی چاہئے تھی۔ پاکستان کے ایران کے ساتھ مشترکہ مفادات وابستہ ہیں۔
پاکستان کے ساتھ ایران کی غلط فہمیوں اور سرد مہریوں کی فضاء پہلے سے قائم ہے، ایسے میں سعودی عرب نے سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پاکستان کی سرزمین سے ایران پر الزام تراشیاں کرکے پاکستان کو نئی مشکل میں ڈال دیا ہے۔ پاکستان کو اعلی‘ سطح پر سعودی عرب کے اس اقدام کی مذمّت کرنی چاہئے اور ایران سے اس عمل کی معافی مانگنی چاہئے۔
پاکستان خود بہت ہی زیادہ نازک صورتحال سے گذر رہا ہے، پاکستان کے دو ہمسائے انڈیا اور افغانستان ، پہلے ہی پاکستان سے سخت نالاں ہیں، سرحدوں پر کشیدگی ہے، ایسے میں ایران کے ساتھ مخاصمت اور محاذ آرائی کا نیا محاذ کھولنا پاکستان کے قطعی مفاد میں نہیں ہے۔ پاکستان کو ہوش کے ناخن لینے کی ضرورت ہے۔ وما علینا الالبلاغ