آصف جاوید
ڈی جی آئی ایس پی آر کے سربراہ جنرل غفور نے دعوی‘ کیا ہے کہ بھارت انتظار کرے، حملے کے وقت اور جگہ کا انتخاب ہم خود کریں گے۔ واضح رہے کہ بھارت نے پاکستان کی فوجی تنصیبات پر کوئی حملہ نہیں کیا ہے، نہ ہی نہ ہی پاکستانی فوج سے کوئی براہِ راست جنگ شروع کی ہے، بھارت نے اپنے ملک میں دہشت گرد کارروائی کے بعد ، جیشِ محمّد نامی، نان اسٹیٹ دہشت گرد تنظیم کے خلاف سرجیکل ائر اسٹرائیک کی ہے۔
یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اس سرجیکل اسٹرائیک کے جواب میں اگر پاکستان کوئی جوابی حملہ کرتا ہے تو کیا وہ حملہ بھارت کی فوجی تنصیبات پر ہوگا؟ یا راشٹریہ سیوک سنگھ جیسی انتہا پسند ہندو تنظیموں کے کے دفاتر یا کیمپس پر ہوگا؟ پاکستان کے لئے بڑی مشکل ہے، اگر پاکستان انڈیا کی فوجی تنصیبات پر کوئی حملہ کرے گا تو یہ پاکستان کی طرف سے جنگ کی شروعات ہوگی۔ دو بڑی ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ روایتی جنگ نہیں ہوگی، فتح حاصل کرنے کے لئے فیصلہ کن کارروائی کرنا پڑتی ہے اور اس کے لئے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والی ہتھیار استعمال کرنے پڑتے ہیں۔
مطلب یہ ہے کہ اگر بھارت اور پاکستان میں جنگ ہوگی تو دونوں ممالک کی جنگ روایتی جنگ سے شروع ہوگی، پھر سرجیکل ائر اسٹرائیکس ہونگی، ٹیکٹیکل ڈیوائسز یعنی محدود پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا استعمال ہوگا اور آخر میں فیصلہ کن کارروائی کے لئے ایٹم بم کا استعمال کیا جائے گا، اگر ایسا ہوا تو دونوں ملک تباہی کا شکار ہونگے، فتح کسی کے نصیب میں نہیں آئے گی، لہذا ضروری ہے کہ جنگ سے اجتناب کیا جائے دونوں ممالک اپنے اپنے ملک میں نان اسٹیٹ ایکٹرز، دہشت گرد تنظیموں اور جہاد ، فساد اور نفرت پھیلانے والےعناصر کا قلع قمع کریں، دہشت گردی کی سرپرستی بند کریں، اور بات چیت کے ذریعے مسائل حل کریں۔
امریکہ، روس، چین اور سعودی عرب کو اس تنازعہ سے دور رکھنا نہایت ضروری ہے، دونوں ممالک ہوش سے کام لیں بڑی طاقتیں اپنے مفادات کے لئے اور اپنے اثر و رسوخ کو قائم رکھنے کے لئے اسلحہ بھی دیتی ہیں، اور ہلّہ شیری بھی دیتی ہیں۔ انہیں صرف اپنے مفادات عزیز ہوتے ہیں۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان دشمنی مصنوعی ہے، 70 سال پہلے یہ ایک ہی ملک تھا، دونوں ملک کے رسم و رواج، ثقافت، رہن سہن، بول چال ایک ہی ہیں، دونوں ملکوں کے عوام دشمنی نہیں چاہتے ہیں۔ انہیں زبردستی جنگ کی آگ میں نہ دھکیلا جائے، دونوں ملکوں کے عوام چین کی زندگی جینا چاہتے ہیں، ترقّی چاہتے ہیں، بلند معیارِ زندگی چاہتے ہیں، اور اس ہی دنیا میں جینا چاہتے ہیں، آخرت کی زندگی کسی نے نہیں دیکھی، دونوں ملکوں کے عوام اس ہی دنیا کی زندگی چاہتے ہیں، شہادت کی موت کوئی مرنا نہیں چاہتا۔
آخر انڈیا اور پاکستان کب تک حالتِ جنگ میں رہیں گے؟ جھگڑے کی بنیاد کو جڑ سے ختم کرنا ہوگا، کشمیر پر انڈیا ، پاکستان اور چائنا کا ناجائز قبضہ ہے۔ نہ کشمیر انڈیا کا اٹوٹ انگ ہے، نہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، کشمیر بٹوارے میں کسی کو بھی نہیں ملا تھا، بٹوارے سے پہلے کشمیر آزاد ریاست تھی، جس نے اپنی مرضی سے الحاق کرنا تھا، کشمیر پر بھارت، پاکستان اور چین کا ناجائز قبضہ ہے، خطّے میں پائیدار امن کے لئے کشمیرسے بھارت، پاکستان اور چین ، تینوں ممالک کو دستبردار ہونا ہوگا۔ کشمیریوں کو خود مختاری اور حقِّ خود ارادی دینا ہوگا۔ کشمیری ایک آزاد و خود مختار ریاست چاہتے ہیں۔ انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشمیر کی خودمختار و آزاد ریاست ہی انڈیا اور پاکستان کے درمیان پائیدار امن کی ضمانت ہے۔ وما علینا الالبلاغ
♣