مصر: اخوان المسلمون کے رہنماؤں کے لیے تاحیات قید کی سزائیں

مصر کی ایک عدالت نے اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع اور نو دیگر سرکردہ رہنماؤں کو تاحیات قید کی سزائیں سنا دی ہیں۔ ابھی حال ہی میں محمد مرسی کی بھی جیل میں ہلاکت ہو گئی تھی۔

اخوان المسلمون کے سربراہ محمد بدیع کو متعدد مقدمات کا سامنا ہے۔ آج کی عدالتی سماعت میں حکام نے محمد بدیع اور دیگر رہنماؤں پر فلسطینی تنظیم حماس اور لبنانی تنظیم حزب اللہ کے ساتھ مل کر جاسوسی اور دہشت گردی کی پشت پناہی کے الزامات عائد کیے تھے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بھی محمد بدیع کو سن2011 کے احتجاجی مظاہروں کے دوران جیل توڑنے کی کوشش کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

قاہرہ کی فوجداری عدالت نے سابق صدر محمد مرسی کے خلاف تمام تر مقدمات ختم کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ وہ جون میں ایک عدالتی سماعت کے دوران ہی وفات پا گئے تھے۔ مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے جون دو ہزار تیرہ میں ملک کے پہلے جمہوری صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔  ان پر الزام ہے کہ وہ تب سے اخوان المسلمون اور اپنے ناقدین کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

محمد مرسی کی ہلاکت کے بعد انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے السیسی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ یہ تنظیمیں الزام عائد کرتی ہیں کہ مصر میں جان بوجھ کر سیاسی قیدیوں کو طبی سہولتیں فراہم نہیں کی جاتیں۔

قاہرہ کے انسانی حقوق کے ایک معروف کارکن اور وکیل نجاد البرعی نے اے پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران مصر میں موت کی سزا سنائے جانے کے واقعات میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے، جس سے معاشرے میں مزید تشدد بھڑکنے کا خدشہ ہے۔

 انہوں نے اس کیس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی طور پر اس طرح کی سزاؤں سے کوئی بہتری پیدا نہیں ہو گی کیونکہ لوگ سمجھ چکے ہیں کہ اس طرح کی سزائیں کیوں دی جاتی ہیں۔ اخوان المسلمون کا قیام 1928ء میں عمل میں آیا تھا جبکہ مصر اس پر پابندی عائد کر چکا ہے۔

DW

Comments are closed.