سندھ کے ضلع گھوٹکی میں ایک ہندو استاد پر توہینِ رسالت کا الزام عائد کیے جانے اور مشتعل ہجوم کی جانب سے ایک نجی سکول اور اس کے مالک کی رہائش گاہ پر حملے کے بعد شہر میں حالات کشیدہ ہیں۔
توہینِ رسالت کا یہ مبینہ واقعہ ہفتے کو پیش آیا تھا جب ایک نجی سکول کے نویں جماعت کے طالب علم کی جانب سے نوتن مل نامی ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والے استاد پر پیغمبرِ اسلام کی توہین کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔
نویں جماعت کے اس طالبعلم کا دعویٰ تھا کہ نوتن مل کمرۂ جماعت میں سبق پڑھاتے ہوئے مبینہ طور پر توہین رسالت کے مرتکب ہوئے ہیں۔یہ طالبعلم جس سکول میں زیرِ تعلیم تھا وہ نوتن مل کی ہی ملکیت ہے جو کہ ایک ریٹائرڈ پروفیسر ہیں۔
مذکورہ طالبعلم کے والد نے اس سلسلے میں پولیس سے رابطہ کیا اور پولیس کے مطابق ہندو استاد کو گرفتار کر کے توہینِ رسالت کی دفعہ 295 سی کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
ہڑتال کے دوران ہی ایک گروہ نے نوتن مل کے سکول کی عمارت پر حملہ کر دیا اور وہاں توڑ پھوڑ کی۔ اس کے علاوہ ایک اور گروہ نے نوتن مل کی رہائش گاہ پر بھی حملہ کیا۔
مشتعل ہجوم کی جانب سے ایک مندر کو بھی نقصان پہنچائے جانے کے اطلاعات ہیں تاہم ان کی غیرجانبدار یا سرکاری ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔حالات کشیدہ ہونے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے رینجرز کو طلب کر لیا ہے جس نے شہر میں گشت شروع کر دیا ہے۔
سندھ پولیس کے ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر جمیل احمد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ملزم نوتن مل پولیس کی حفاظتی تحویل میں ہیں اور مقدمہ کی شفاف تحقیقات کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ گھوٹکی شمالی سندھ کا شہر ہے۔ 1983 میں اسے ضلع کا درجہ دیا گیا تھا۔ گھوٹکی شہر میں ہندو آبادی کا تناسب 30 فیصد ہے جبکہ پورے ضلع میں ہندو آبادی 20 سے 25 فیصد بتائی جاتی ہے۔
گھوٹکی میں سندھ پبلک سکول کے پرنسپل نوتن لعل کے خلاف اس کے ایک طالب علم نے الزام لگایا کہ اس نے مبینہ طور پر توہین مذہب کی ہے۔ اس الزام میں سچائی کس قدر ہے اس کا کھو ج لگانے کی بجائے مقامی مولویوں نے عوام کو اکسا کر ہندو مندروں اور ہندو آبادی کے گھروں اور جائیدادوں کو آگ لگائی اور لوٹ مار کی۔
مقامی ہندو آبادی سخت خوف و دہشت کا شکار ہے۔ کہا جارہا ہے کہ مقامی ہندو آبادی کے خلاف اس دہشت گردی کے پس پشت مقامی مولوی اور تحریک انصاف کے لیڈر میاں مٹھو کا ہاتھ ہے۔ میاں مٹھو ہندو لڑکیوں کے اغوا اور بعد ازاں تبدیلی مذہب کے متعدو واقعات میں ملوث رہے ہیں
BBC/Web desk