روس میں سائبیریا کے علاقے میں ایک شخص کو ایک باغ سے سوویت رہنما جوزف سٹالن کے جابرانہ دور کی ایک اجتماعی قبر سے بیسیوں انسانوں کی جسمانی باقیات ملی ہیں۔ لیکن روسی حکام کی طرف سے اس واقعے پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔
روسی ریاست سائبیریا کے شہر بلاگووَیش چَینسک سے ڈی ڈبلیو کے نامہ نگار یوری ریشیتو لکھتے ہیں کہ موجودہ روس میں سابق سوویت یونین کے دور میں پیش آنے والے واقعات، خاص کر مرد آہن کہلانے والے جوزف سٹالن کے دور کے مظالم کی وضاحت اور ان کی تاریخی نقطہ نظر سے چھان بین میں اتنی کم دلچسپی لی جاتی ہے کہ اس اجتماعی قبر کی دریافت کے بعد روسی حکام کا رویہ ایسا تھا کہ جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ہے۔
بیسیوں انسانوں کی یہ جسمانی باقیات اب آٹے کی کئی سفید بوریوں میں بند ہیں، جنہیں نئی پڑنے والی سفید برف پر رکھا دیکھ کر یہ اندازہ لگایا ہی نہیں جا سکتا کہ ان کے اندر جو کچھ ہے، وہ کتنا تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔ یہ انسانی ہڈیاں ایک روسی شہری ویٹالی کواشا کو اپنے گھر کے باغیچے میں کھدائی کے دوران ملیں۔
ویٹالی کواشا نے جب اپنے باغیچے میں کھدائی شروع کی، تو جیسے جیسے وہ گڑھا چند فٹ گہرا ہوتا گیا، اس میں سے انسانی ہڈیاں اور کھوپڑیاں برآمد ہوتی رہیں۔ان میں سے ایک کھوپڑی ایسی بھی تھی، جسے دکھاتے ہوئے ویٹالی نے اس پر اپنی انگلی سے ایک جگہ کی طرف اشارہ بھی کیا، جہاں ایک سوراخ تھا۔ مطلب یہ کہ یہ سوراخ اس واحد گولی کا ثبوت تھا، جو اس شخص کو سر میں ماری گئی تھی، جس کی یہ کھوپڑی تھی۔
ویٹالی کچھ عرصہ قبل اپنے گھر میں توسیع کرنا چاہتا تھا اور اس مقصد کے لیے اس نے اپنے مکان کے ارد گرد اپنی ہی ملکیتی زمین پر بنے باغیچے کے ایک حصے پر بھی تعمیر کرنا چاہی۔ نئے حصے کی بنیاد رکھنے کے لیے باغیچے میں کھدائی ہوتی گئی تو زمین سے انسانی ہڈیاں بھی نکلتی رہیں۔ کہیں کوئی پسلی، کوئی بازو کی ہڈی، کہیں کسی انسانی ٹانگ کی ہڈی تو کہیں کوئی کھوپڑی۔
ویٹالی کواشا کھدائی کرتا گیا اور حیران ہوتا گیا۔ اب تک اس نے اس باغیچے سے نکالی گئی انسانی ہڈیوں سے آٹے کے لیے استعمال ہونی والی دس سے زیادہ بوریاں بھر لی ہیں۔ یہ ساری ہڈیاں مجموعی طور پر 60 سے زائد انسانوں کی جسمانی باقیات ہیں، جو عشروں پہلے سٹالن دور میں حکمرانوں کے مظالم کا نشانہ بنے تھے۔
روس کے ‘ریاستی تحقیقاتی کمیٹی‘ نامی ادارے کے ماہرین کی رائے میں بہت زیادہ امکان یہ ہے کہ اس باغیچے کے نیچے یہ ایک ایسی اجتماعی قبر ہے، جو 1930ء کی دہائی میں کھودی گئی ہو گی اور جس میں تب دفن کی جانے والی ساری لاشیں سٹالن دور کے ہلاک شدگان کی ہو سکتی ہیں۔
ویٹالی کواشا اپنے اہل خانہ کے ساتھ روسی مشرق بعید کے علاقے کے شہر بلاگووَیش چَینسک کا رہائشی ہے، جو چینی روسی سرحد سے زیادہ دور نہیں ہے۔ تین چوتھائی صدی سے بھی زیادہ عرصہ پہلے کمیونسٹ رہنما سٹالن کے دور میں سوویت یونین کے دیگر حصوں کی طرح اس شہر میں بھی حکومتی ناقدین اور اپوزیشن کے سیاسی کارکنوں کو بڑی تعداد میں گولی مار دی گئی تھی۔
ایسے زیادہ تر قتل 1936ء سے لے کر 1938ء تک کے عرصے میں کیے گئے تھے۔ تب صرف دو سال کے عرصے میں حکومت کے مخالفین قرار دیے جانے کے بعد تقریباﹰ 1.5 ملین سوویت شہریوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور ان میں سے نصف سے زائد کبھی اپنے گھروں کو لوٹے ہی نہیں تھے۔
DW