پاکستان کی انسانی حقوق کی کارکن ماروی سرمد نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ میڈیا میں میرے خلاف جھوٹی خبر شائع کروائی گئی تھی کہ میں اور میری بیٹی ایک ٹریفک حادثے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ ہم تینوں بالکل محفوظ ہیں اور ان تمام دوستوں کا شکریہ ادا کرتی ہوں جنہوں نے میری خیریت دریافت کی۔
پاکستان کے انگریزی اخبار ایکسپریس ٹریبیون میں یہ خبر شائع ہوئی کہ ماروی سرمد اپنی بیٹی کے ساتھ ایک ٹریفک حادثے میں ہلاک ہو گئی ہیں۔
ماروی سرمد انسانی حقوق کی کارکن ہیں اور مختلف فورمز پر اپنے خیالات کا اظہار کرتی ہیں اور ان کا نقطہ نظر ریاست کے نقطہ نظر سے میل نہیں کھاتا اس لیے وہ ریاستی اداروں کی نظر میں غدار سمجھی جاتی ہیں۔ ریاست کی نظر میں ہر وہ شخص غدار ہے جو ان کے بیانیے کو من و عن تسلیم کرنے سے انکار کردے۔
ماروی سرمد اپنی فیملی کے ساتھ امریکہ میں مقیم ہیں اور ایک ادارے میں فیلو شپ کر رہی ہیں۔
یاد رہے کہ پاکستان میں اردو اخبار کی نسبت انگریزی اخبار کو زیادہ معتبر سمجھا جاتا ہے اور انگریزی اخبار میں خبر کو مختلف ذرائع سے تصدیق کرنے کے بعد ہی شائع کیا جاتا ہے۔امریکہ میں مقیم پاکستانی صحافیوں کا کہنا ہے کہ اس خبر کا انگریزی کے اخبار، ایکسپریس ٹریبیون، میں شائع ہونا بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے۔
واشنگٹن میں مقیم صحافی خاور رضوی کا کہنا ہے کہ پاکستانی ریاست کی طرف سے ماروی سرمد کو بلواسطہ یہ دھمکی دی گئی ہے کہ اب وہ پاکستان آئیں تو کوئی حادثہ بھی ہو سکتا ہے۔پاکستان میں ایسے حادثے اب معمول بن چکے ہیں۔ ریاستی بیانیے کی مخالفت کرنے والا لاپتہ ہوجاتا ہے یا پھر اس کی مسخ شدہ لاش ملتی ہے۔
یاد رہے کہ پاکستانی ریاست کی طرف سے اب بیرون ملک مقیم بلاگرز اور صحافیوں کو دھمکیوں اور مارنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ تین ہفتے پہلے ہالینڈ میں مقیم بلاگر احمد وقاص گورایہ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ۔ پھر معروف صحافی اور اینکر پرسن گل بخاری پر غداری سمیت سنگین مقدمات قائم کرنے کا اعلان کیا گیا اور اب انسانی حقوق کی کارکن ماروی سرمد کے خلاف انگریزی اخبار میں ان کی ہلاکت کی جھوٹی خبر شائع کروائی گئی ہے۔
Web Desk/Editorial
One Comment