پاکستانی ایئرفورس کا ایک جنگی طیارہ بُدھ کے روز دارالحکومت اسلام آباد میں گر کر تباہ ہو گیا۔ اس حادثے میں ایف 16 جیٹ کے پائلٹ ونگ کمانڈر نعمان اکرم ہلاک ہو گئے ہیں۔
پاکستانی فضائیہ کے ایک ترجمان وسیم احد خان کے نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا، ”پاکستانی فضائیہ نہایت افسوس کے ساتھ اس حادثے کی اطلاع فراہم کرتی ہے کہ اس کا ایک جنگی طیارہ F-16 تیئس مارچ کی پریڈ کی ریہرسل کے دوران گر کر تباہ ہو گیا ہے۔‘‘
وسیم احد خان نے مزید بتایا کہ طیارہ پرواز کے کچھ ہی دیر بعد کریش ہو کر اسلام آباد کے جنگلاتی علاقے میں گرا۔ مقامی میڈیا کے مطابق یہ ایف 16 طیارہ اسلام آباد میں شکر پڑیاں کے علاقے میں گرا۔ ہلاک ہونے والے پائلٹ ونگ کمانڈر نعمان اکرم کا تعلق نائن اسکوارڈن سے تھا، جو سرگودھا میں تعینات ہے۔
پاکستان میں ہر سال 23 مارچ کو یوم جمہوریہ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ 23 مارچ 1940ء کو قرار داد پاکستان منظور ہوئی تھی، جس کا مقصد اُس وقت برصغیر پر حکمرانی کرنے والے برطانوی سامراجی نظام سے مسلمانوں کو آزاد کروانا اور ان کے لیے ایک خود مختار ریاست کا قیام تھا۔
قیام پاکستان کے بعد سے ہر سال 23 مارچ کو سالانہ فوجی پریڈ کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ اس پریڈ کی تیاریاں کئی ہفتوں پہلے سے شروع ہو جاتی ہیں اور پاکستانی فضائیہ کے پائلٹس اپنی ریہرسل جاری رکھتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ایک تبصرہ نگار نے لکھا ہے کہ ایف۔ 16 جہاز کی قیمت 80 سے 100 ملین ڈالرز بتائی جاتی ہے۔جہاز کی قیمت اور پائلٹ کی تربیت اور اب اس کے پسماندگان کو دی جانے والی مراعات بھی یقیناً لاکھوں میں ہوں گی۔
یہ طیارہ کسی جنگی مشن پر نہیں تھا بلکہ 23 مارچ کو ہونے والی پریڈ میں فضائیہ کی طرف سے دکھانے جانے کرتبوں کی ریہرسل کررہا تھا۔ سوال یہ ہے کہ 23 مارچ کو فوجی پریڈ کا انتظام کرنا کیوں ضروری ہے؟ پاکستان کسی فوجی ایکشن کی بدولت نہیں ایک سیاسی جماعت کی جدوجہد اور کوششوں کی بدولت قائم ہوا تھا۔
لہذا اس دن کو سویلین سپریمیسی اور سیاسی آزادیوں کو زیادہ سے زیادہ مضبوط کرکے منانا چاہیے۔اسلحے کی نمائش اور جنگی طیاروں کے کرتب دکھا کرعوام میں خوف اور دہشت تو ضرور پیدا کی جاسکتی ہے لیکن ایک سیاسی و سماجی طور پر باشعور قوم جو اپنے ملک کو خوشحال بنانے کی خواہاں ہو نہیں بنائی جاسکتی۔
یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے اس طیارہ کی تباہی کا نقصان عوام کو بہت سا تعلیم اورصحت کا بجٹ کم کرکے اٹھانا پڑے گا۔
Web Desk
One Comment