امريکی پابنديوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ملک ايران کو کورونا وائرس کے چيلنج کا سامنا ہے۔ایک ایسے وقت میں جب دنیا بھر میں یہ پراپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ امریکا ایران سے پابندیاں اٹھائے تاکہ ایران کورونا وائرس سے بہتر طور سے نمٹ سکے۔ ايسے ميں امريکا نے ايران کو مدد کی پيشکش کی جسے ايرانی سپريم ليڈر نے ٹھکرا ديا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم عمران خان جو شاید بین الاقوامی صورتحال سے یکسر لاعلم ہیں نے بھی اپنے ٹویٹ میں کہا ہے کہ” میں انسانی بنیادوں پر صدر ٹرمپ سے ملتمس ہوں کہ کرونا کے انجام تک ایران پر سے پابندیاں ہٹائی جائیں۔ ایرانی عوام کو ناقابل بیان مصائب کا سامنا ہے کیونکہ بندش کرونا کے خلاف ایران کی مدافعتی کاوشوں کو نہایت منفی انداز میں متاثر کر رہی ہیں، اس وبا سے نمٹنے کے لیے انسانیت کا یکجا ہونا ناگزیر ہے”۔
جبکہ ايرانی سپريم ليڈر آيت اللہ خامنہ ای نے کورونا وائرس کی عالمی وبا سے نمٹنے کے ليے امريکی مدد کی پيشکش ٹھکرا دی ہے۔ خامنہ ای نے اتوار22 مارچ کو ٹيلی وژن پر براہ راست نشر کردہ اپنی تقرير ميں کہا، ”وائرس کو پھيلنے سے روکنے کے ليے امريکا نے کئی مرتبہ مدد کی پيشکش کی ہے۔ آپ پر يہ وائرس بنانے کا الزام ہے۔ ميں يہ نہيں جانتا کہ آيا يہ درست ہے مگر يہ بات قابل فہم نہيں کہ آپ ايران کی مدد کرنا چاہتے ہيں‘‘۔
یاد رہے کہ پچھلے کچھ دنوں سے میڈیا میں یہ تاثر دیا جارہا تھا کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے ایران کورونا وائرس سے نمٹنے میں مشکلات کا شکار ہے لہذا امریکہ کو پابندیاں ہٹا لینی چاہیے۔
مشرق وسطی کے خطے ميں ايران نئے کورونا وائرس سے سب سے زيادہ متاثرہ ملک ہے۔ اتوار کے اعداد و شمار کے مطابق ايران ميں کووڈ 19 کے مريضوں کی تعداد 20,610 ہے جبکہ وائرس کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد ڈيڑھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ايسے ميں کشيدگی کے باوجود واشنگٹن حکومت نے ايران کو انسانی بنيادوں پر مدد کی پيشکش کی ہے۔
مدد کے پيشکش پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ايرانی سپريم ليڈر آيت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ وائرس سے نمٹنے کے ليے اس وقت خود امريکا کو کئی اہم ساز و سامان و ادويات کی قلت کا سامنا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھايا، ”کيا ہو گا اگر امريکا نے ہميں کوئی ايسی دوا بھيجی، جو وائرس کو ايران ميں مستقل بنيادوں پر رکھنے ميں مددگار ثابت ہو؟‘‘
ايرانی سپريم ليڈر آيت اللہ خامنہ ای سخت گير نظريات کے حامل ہيں اور امريکا کے کٹر مخالف تصور کيے جاتے ہيں۔ انہوں نے اپنے خطاب ميں مزيد کہا کہ ان کا ملک کسی بھی قسم کے بحرانوں اور چيلنجز سے نمٹنے کی صلاحيت رکھتا ہے، بشمول کورونا وائرس کا بحران۔
اپنی تقرير ميں ايرانی سپريم ليڈر نے چند حلقوں ميں گردش کرنے والے اس سازشی نظریے کو فروغ دیا، جس کے مطابق نيا کورونا وائرس امريکا ميں کسی ليبارٹری ميں تيار کيا گيا۔ گو کہ اس بارے ميں نہ تو کوئی مستند معلومات موجود ہيں اور نہ ہی کوئی شواہد۔ چينی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اسی ماہ اپنی ايک ٹوئيٹ ميں يہ الزام عائد کيا تھا کہ شايد يہ وائرس امريکی فوجی ووہان لائے تھے۔ انہوں نے بھی اس متنازعہ بيان کے ساتھ کوئی شواہد يا معلومات فراہم نہيں کی تھيں۔
DW/Web desk
♠