ایک ایسے وقت میں جب عمران خان کی حکومت کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ملکی اور غیر ملکی اداروں سے فنڈز کی اپیل کر رہی ہے، حکومت پاکستان نے پاکستان آرمی کے ذیلی اداروں، سپیشل سیکیورٹی ڈویثرن(ساؤتھ) فیز1 کے لیے11.483بلین اور ایس سی او( سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن) کے لیے468.2 ملین روپے مختص کیے ہیں۔
ڈیلی ڈان ، دس اپریل، کی شائع شدہ خبر کے مطابق کابینہ کی اکنامک کوارڈینیشن کمیٹی (ای سی سی )نے پاور سیکٹر کو واجبات ادا کرنے کے لیے 300 بلین روپے منظور کیے ہیں۔تاکہ آئل مارکیٹنگ کمپنیز کو فوری طور پر تیل کی رقم کی ادائیگی اور فارن ایکسچینج میں ادائیگی کا نقصان پورا کیا جاسکے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ای سی سی نے پاکستان آرمی کے ذیلی اداروں کو تقریباًتین بلین رو پوں کی ادائیگی کی منظوری دی ہے۔
یاد رہے کہ سپیشل سیکیورٹی ڈویژن (ساؤتھ ) فیز1 سی پیک منصوبے کی حفاظت کے لیے تشکیل دیا گیاتھا اور ایس سی او پاکستان آرمی کا کمیونیکیشن کا ذیلی ادارہ ہے اور ان کو دی گئی رقم دفاعی اخراجات کے علاوہ ہے۔
اس وقت پوری دنیا کرونا وائرس کی وبا میں مبتلا ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر کی معیشتیں بیٹھ چکی ہیں ۔ پاکستان کی معیشت بھی کرونا وائرس کی زد میں ہے ۔ وزیراعظم عمران خان نے کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے امدادی فنڈ کا اعلان کیا ہے اور عوام سے چندے کی اپیل کی ہے ۔
وزیر اعظم عمران خان نے عالمی دنیا سے بھی اپیل کی ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت نقصان اٹھا رہی ہے لہذا اس سنگین صورتحال کے پیش نظر پاکستان کو قرضوں کی ادائیگی میں ریلیف دیں۔
چاہیے تو یہ کہ اس مشکل گھڑی میں پاکستان آرمی آگے بڑھ کر اپنےدفاعی اخراجات میں رضا کارانہ کمی کا اعلان کرتی لیکن الٹا حکومت پاکستان سے دفاعی بجٹ کے علاوہ رقم وصول کر رہی ہے جبکہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹرز اور نرسیں حفاظتی سامان نہ ہونے کی وجہ سےسراپا احتجاج ہیں اور حکومت ان پر تشدد کررہی ہے۔
پاکستان کی عوام کی بدقسمتی ہے کہ ریاست جب بھی اپنے عوام کی بھلائی کے لیے کوئی منصوبہ بناتی ہے تو اس کے لیے فنڈ ز اکٹھا کرنے کا اعلان کر دیتی ہے۔ سنہ 2005 میں ملک کو شدید زلزلے جیسی قدرتی آفت کا سامنا کرنا پڑا اس کے لیے فنڈ اکٹھا کیا گیا۔ بیرون ملک سے کروڑوں ڈالر آئے لیکن کتنے خرچ ہوئے اور کتنے بااثر افراد کی جیبوں میں گئے کوئی پتہ نہیں۔یاد رہے کہ زلزلہ زدگان کی امداد ی کاروائیوںمیں پاک فوج پیش پیش تھی۔
ماضی قریب میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈیم فنڈ کا اجرا کیا کہ ملک کو پانی کی شدید کمی سے بچانے کے لیے ڈیم کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستانی عوام سے زبردستی 14 ارب ڈالر اکٹھے بھی کیے گئے لیکن ان فنڈز کا کوئی اتا پتہ نہیں کہاں گئے۔
پاکستانی عوام کا المیہ ہے کہ پاکستانی ریاست ملکی وسائل اپنے آغاز سے ہی عوام کی فلاح و بہبود کی بجائے ایٹم بم ، میزائل ، ٹینک اور تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں پر صرف کرتی چلی آرہی ہے اور جب عوام کو زلزلے یا سیلاب یا پھر کسی وبا جیسی قدرتی آفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو بھیک مانگنے کھڑی ہو جاتی ہے۔
Web Desk