تیرہ اپریل2020 کو پاکستان ائیر فورس کا تربیتی طیارہ مشاق گجرات کے نواح میں فنی خرابی کی وجہ سے گر کر تباہ ہوگیا۔ دو افراد انسٹرکٹر میجر عمر اور تربیتی پائلٹ فیضان ہلاک ہو گئے۔
گیارہ مارچ2020 کو پاکستان ائیر فورس کا ایف 16 طیارہ اسلام آباد کے نزدیک گر کر تباہ ہوگیا تھا۔اور پائلٹ ونگ کمانڈر نومان ہلاک ہوگئے تھے۔
گیارہ فروری2020 کو پاکستان ائیر فورس کا تربیتی طیارہ خیبر پختونخواہ کے علاقے تخت بائی میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ پائلٹ نے پیراشوٹ کے ذریعے کود کر اپنی جان بچالی تھی۔
سات فروری 2020 کو پاکستان ائیر فورس کا تربیتی طیار لاہور ملتان موٹر وے پر تباہ ہوا تھالیکن پائلٹ نے اپنے آپ کو بچا لیا تھا۔
جنوری 2020کو پاکستان ائیر فورس کا ایف ٹی 7 جیٹ ٹرینر طیارہ میانوالی کے نواح میں گر کر تباہ ہوگیا تھا جس میں سکواڈرن لیڈر حارث بن خالد اور فلائنگ آفیسر عبادالرحمن دونوں ہلاک ہو گئے تھے۔
اس سے پہلے جولائی 2019 میں بھی پاکستان ائیر فورس کا طیارہ راولپنڈی شہر کے گنجان آباد علاقے میں گر کر تباہ ہوا تھا جس میں 19 شہری ہلاک ہوئے تھے اور پائلٹ شہید ہوا تھا۔
میڈیا میں معمول کے مطابق پاکستان ائیر فورس کے طیارے کی تباہی کی خبر شائع ہوتی ہے۔ آرمی چیف شہادت پانے والے پائلٹ کے خاندان سے تعزیت کرنے کا پیغام جاری کرتا ہے ۔ پاکستان ائیر فورس کے حکام فوری انکوائری کا حکم دیتے ہیں اور پھر اس خبر کا کوئی ذکر اذکار نہیں ہوتا۔
آزاد میڈیا بھی کوئی سوال نہیں اٹھا سکتا اور نہ ہی پاکستان کی آزاد عدلیہ ان حادثات پر سو موٹو نوٹس لیتی ہے جس پر پاکستانی قوم کے اربوں روپے کے وسائل ضائع ہورہے ہیں۔ کوئی یہ سوال نہیں اٹھاتا کہ پرانے جہازوں پر تربیت دے کر ہمارے جوانوں کی جانوں سے کیوں کھیلا جارہا ہے۔
دوسری طرف خبر ہے کہ عدالت نے سو موٹو نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائےصحت کو ناقص کارگردگی کی بنیاد پر معطل کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ لیکن سپریم کورٹ نے این ڈی ایم اے کے سربراہ کو کبھی نہیں پوچھا کہ ملک میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے انھوں نے کیا حکمت عملی تیار کی ہے اور کیا غیر ملکی امداد سے ملا حفاظتی سامان تمام صوبوں میں تقیسم ہوگیا ہے؟
♦