پاکستان میں سپریم کورٹ کی احکامات کے تحت ملک کے بڑے شہروں میں باقی مانندہ کاروبار بھی کھل گئے اور سڑکوں پر لوگوں اور ٹریفک کا رش لوٹ آیا ہے۔
لاہور اور اسلام آباد نے پہلے ہی آج سے شاپنگ مالز کھولنے کا اعلان کررکھا تھا۔ پیر کو سپریم کورٹ نے سندھ کی طرف سے کاروباری بندشوں پر تنقید کی اور حکم دیا کہ وفاق سے منظوری کے بعد کراچی کے شاپنگ مالز اور بازار بھی پورے ہفتے کے لیے کھول دیے جائیں۔
پیر کو سپریم کورٹ کی جانب سے اس معاملے پر ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے صوبہ سندھ کے حکام سے کہا کہ وہ کاروبار چلنے دیں اور خلاف ورزی کرنے والوں کی دوکانیں اور مارکیٹیں بند نہ کی جائیں۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے حکام کو پابند کیا کہ وہ سماجی دوری سے متعلق ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔
ادھر وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ حکومت نے بیس مئی سے تیس ٹرینیں چلانے کا فیصلہ بھی کیا ہے، جس سے ملک بھر میں لوگوں کی بڑی پیمانے پر نقل و حرکت متوقع ہے۔
ساتھ ہی حکومت نے طورخم اور چمن سے پاک۔افغان سرحد بھی کھول دی ہے۔ لاک ڈاؤن کے باعث ہزاروں مال بردار ٹرک اور لوگ بارڈر عبور کرنے کے انتظار میں تھے۔ سرکاری نوٹیفیکیشن کے مطابق طورخم بارڈر اب ہفتے میں چھ دن چوبیس گھنٹے کھلا رہے گا جبکہ ہفتے کا دن پیدل سرحد عبور کرنے والوں کے لیے مختص ہوگا۔
وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ پابندیوں میں نرمی کے بعد شہریوں کو چاہیے کہ وہ حفاظتی ہدایات کی پاسداری کریں۔ تاہم حالیہ ہفتوں میں ملک میں مساجد اور بازاروں سمیت جہاں جہاں بھی لاک ڈاؤن ختم کیا گیا، حفاظتی ایس او پیز کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں دیکھی گئی ہیں۔
یہ فیصلے ایک ایسے وقت میں کیے جا رہے ہیں جب ملک میں کورونا کیسز کی تعداد تینتالیس ہزار کو پہنچ رہی ہے جبکہ اموات نو سو سے بڑھ گئی ہیں۔
وزیراعظم عمران خان کی حکومت پہلے دن سے لاک ڈاؤن کے حق میں نہیں رہی اور اب جبکہ یورپی ممالک بھی معمول کی زندگی مرحلہ وار واپس لانا شروع ہوگئے ہیں، پی ٹی آئی حکومت کا کہنا ہے کہ ان کا موقف درست ثابت ہو رہا ہے۔
وزیراعظم لاک ڈاؤن کے دوران بے روزگار ہوجانے والے افراد کے لیے “احساس پروگرام” کے تحت امدادی رقم دینے کا آغاز کریں گے۔ حکومتی اعلامیے کے مطابق حکام کو اب تک امداد کے لیے 34 لاکھ درخواستیں موصول ہوچکی ہیں۔
شاہ زیب جیلانی
DW.com