برطانوی ہائی کورٹ نے ملک ریاض اور ان کے بیٹے احمد علی ریاض پر برطانیہ داخلے پر پابندی عائد کردی ہے ۔
اطلاعات کے مطابق ملک ریاض اور ان کے بیٹے نے برطانوی ہائی کورٹ میں کرپشن کے خلاف کے ہوم آفس کے دیئے گئے فیصلے پر اپیل دائر رکھی تھی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ ان کے برطانیہ پر دس سالہ پابندی کا خاتمہ کیا جائے۔عدالت نے اپیل کا فیصلہ کرتے ہوئے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور ان کے بیٹے علی ریاض کا ویزا دس سال کے لیے منسوخ کردیا ہے۔
جج نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ برطانہ کا کرپشن اور مالی جرائم کے خلاف جنگ کے نتیجے میں مجھے یقین ہے برطانیہ سے آپ کا اخراج عوامی بھلائی اور آپ کے طرز عمل اور کردار کی وجہ سے بہت ضروری ہے۔
کرپشن کے الزامات سندھ میں زمینوں پر قبضے سے متعلق تھے۔
یاد رہے کہ تین دسمبر 2019 میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے ملک ریاض کے خلاف کرپشن کا فیصلہ سناتے ہوئے ان کے برطانیہ میں موجود 190 ملین پونڈ کے اثاثے ضبط کرکے حکومت پاکستان کے حوالے کیے تھے۔
اس تصفیے کے تحت ملک ریاض حسین اور ان کا خاندان جو 19 کروڑ پاؤنڈ کی رقم/اثاثے ضبط کیے گئے جن میں منجمد کیے جانے والے بینک اکاؤنٹس میں موجود رقم کے علاوہ مرکزی لندن کے متمول علاقے میں واقع ون ہائیڈ پارک پلیس نامی عمارت کا ایک اپارٹمنٹ بھی شامل ہے جس کی مالیت پانچ کروڑ پاؤنڈ کے لگ بھگ تھی کو گورنمنٹ آف پاکستان کے حوالے کیا گیا تھا۔
برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی نے بتایا کہ اگست 2019 میں اسی تحقیقات کے سلسلے میں آٹھ بینک اکاؤنٹ منجمد کیے گئے تھے جن میں 12 کروڑ پاؤنڈ کی رقم موجود تھی۔ یہ برطانوی کریمنل فنانسز ایکٹ 2017 میں اے ایف او کے متعارف کروائے جانے کے بعد سے اب تک کسی بھی اکاؤنٹ کی منجمد ہونے والی سب سے بڑی رقم ہے۔
اس سے قبل اسی تحقیقات کے سلسلے میں دسمبر 2018 میں بھی دو کروڑ پاؤنڈ کی رقم منجمد کی گئی تھی۔
برطانوی مجسٹریٹ کے احکامات کے بعد نیشنل کرائمز ایجنسی نے ان فنڈز کے حوالے سے مزید تحقیقات کیں۔ این سی اے نے امکان ظاہر کیا تھا کہ اگر اس رقم کو غیر قانونی ذریعوں سے حاصل کیا گیا ہے یا اسے غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کیا جائے گا تو پھر اسے ضبط کر لیا جائے گا۔