شہزاد عرفان
وزیر اعظم شہباز شریف نے آئی ایس آئی ڈائریکٹوریٹ کو تمام سرکاری افسران کی شمولیت، ترقیوں، اہم پوسٹنگ اور تقرریوں کی تصدیق اور اسکریننگ کے لیے خصوصی جانچ پڑتال ایجنسی کے طور پر اختیار دےدیاہے۔ یعنی اب بیوروکریسی کو باقاعدہ آئی ایس آئی کے یعنی فوج کے کنٹرول میں دے دیا گیا ہے ۔۔۔ اسے کہتے ہیں “ووٹ نہیں بلکہ فوج کو عزت دو” ۔۔۔
اصولی طور پر قانونی لحاظ سے سویلین سیکٹر میں خفیہ ایجنسی انٹیلی جنس بیورو (آئی بی )ہے جو سویلین افسران کی شمولیت، تقرری، پوسٹنگ اور تبادلوں کی اسکریننگ کرتی ہے اور حکومت کو بیوروکریسی کی رپورٹ دیتی ہے مگر آئی ایس آئی کو یہ اختیار دینے سے نہ صرف آئی بی کے اختیارات میں فوج کی مداخلت کا راستہ دیاگیا ہے بلکہ اس طرح آئی ایس آئی یا فوج کے اختیارات میں اضافہ کرنا اور مزید طاقتور بنانا ہے ۔
حکومتی نمائندوں کے جمہوری اختیارت آئینی اختیارات جس کے تحت وہ ملک کا انتظام انصرام چلاتے ہیں عوام سے براہ راست جڑتے ہیں وہ سب کرپٹ جرنیلی حدود کی نظر ہوگئے ہیں ۔ آمریت کی کوکھ سے جنم لینے والی پنجاب کی پنجابی سیاسی اشرافیہ کے ڈی این اے میں ہی فوجی آمریت کا ٹٹو بن کر جوتے کھانا شامل ہے ۔اسکے بدلے بس تھوڑا سا فائدہ یا حصہ اور اقتدار ملتا رہے ۔
یہ تاریخی المیہ پنجابی قوم کی تاریخ اور ان کا قومی مائنڈ سیٹ ہے کوئی نئی بات نہیں ۔۔بس ہمارا ملک جرنیلوں کے ہتھے چڑھ گیا ہے یہ عوام کو کبھی نواز اور کبھی عمران اور اب شہباز دکھا کر لوٹتے ہیں ۔۔ عوام کو ایک بات کھل کر سمجھ آرہی ہے ہے کہ فوج ہی تمام حکومتیں بناتی ہے اور انہیں گراتی ہے اور ہمیشہ اپنے من پسند کردار لیڈرز اور جماعتوں سے مشروط حکومت کرواتے ہیں جیسے ہی وہ مُک مُکا سے پھر جاتے ہیں انکی چھٹی کرادی جاتی ہے۔
یعنی آئین پارلیمنٹ جمہوریت نام کی کوئی چیز پاکستان میں آج کے دن تک نہیں ہے۔عوام حکومتوں کو برا بھلا کہہ کر مزید پولورائز ہوتے جارہے ہیں اور فوجی حکمران پہلے سے کہیں زیادہ طاقتور۔ اس حکومت سے کوئی یہ پوچھے کہ جب آپ کے اختیار میں حکومت چلانے اور کرنے کے لئے بیوروکریسی ہی نہیں ہوگی تو آپ وزیر اعظم بن کر بھی کیا کریں گے۔ اس عوام دشمن فیصلے کو پارلیمنٹ میں ٹیبل تک نہیں کیا گیا؟ یہ باوردی سیاسی رجیم ملک کو حب الوطنی کے نام پر پہلے ہی آدھا ڈبو چکے ہیں اور آنے والے دنوں میں باقی بھی لے ڈوبے گی۔
حکومت کے پاس ریاست چلانے کے لئے پیسے نہیں ہیں عوام پر ہر طرح کا بوجھ ڈالا جارہا ہے مگر کوئی ایک بھی سیاستدان یا سیاسی جماعت اور الیکٹرونک میڈیا یہ نہیں کہتا کہ فوج کے سالانہ بجٹ میں کمی کی جائے۔۔۔ اس کا آڈٹ کراؤ۔ جرنیلوں کی اور ججز کی تنخواہوں میں کمی کی جائے اور جس شاہانہ انداز سے فوجی افسران اور انکے ذیلی ادارے پاکستان کی سرزمین پر عوام کی سرزمین پر اپنا مفتوحہ علاقہ سمجھ کر جس طرح عیاشی کی زندگی گزار کر بزنس ایمپائر کھڑی کرچکے ہیں اس پر بات کی جائے قانون سازی کی جائے انہیں بیرکوں میں واپس بھیجنے کا راستہ نکالا جائے۔
بجائے اسکے کہ پوری بیوروکریسی جو حکومت کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہے اسکی لگام ایک آئی ایس آئی جیسے ایسے ادارے کو دے دی گئی ہے جو نہ صرف فوج کے ادارے بلکہ پارلیمنٹ اور عدلیہ کو بلیک میل کرنے سیاسی جماعتوں کو دباؤ میں رکھنے میں جوڑ توڑ کرنے آئین کی پامالی میں براہ راست ملوث رہا ہے جسکی تاریخ عوام دشمن جمہوریت دشمنی پر مبنی ہے ۔ اب جو سفید ہاتھی پالا ہے اسکا بڑا معدہ بھرنے کے لئے بھوکے ننگے غریب عوام کو کاٹ کاٹ کر ہی اسے کھلانا پڑے گا۔
چاہے آئی ایم ایف سے اگلی قسط سوگنا سود پر ہی لے کر کیوں نہ دینے پڑے۔ جرنیلی حکومت پاکستان میں دندناتی اور جمہوریت سڑکوں پر سسک رہی ہے ۔ عوام کو کبھی عمران جیسا پاگل اور کبھی نواز جیسا گوفر ،کبھی فوجی لباس میں پرویز مشرف جیسا مکار بزدل ،کبھی ضیالحق جیسا اسلامی دھشت گرد اور کبھی ایوب اور یحی خان جیسا عیاش بدکردار آمروں کا چہرہ دکھا کر ڈراتے ہو اور اب پنجابی سیاسی اشرافیہ کا شوباز حاضر خدمت ہے۔۔۔
عوام کو بڑے اور چھوٹے شیطان میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے پر مجبور کرتے ہو اور اسے جمہوریت کا نام دیتے ہو ۔۔۔۔ جب تک حقیقی جمہوریت کا سورج نہیں نکلے گا جرنیلی سیاست کا منحوس سایہ میری دھرتی پر منڈلاتا رہےگا بھوکا سفید ہاتھی اپنی پیٹ کی حوس کی خاطر پورا پاکستان اسکے وسائل اور عوام کو زندہ نگل جائے گا
♠