ایس آئی انور
یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب ہر ایک شخص جاننا چاہتا ہے۔ عمران خان کے فالورز چونکہ عقل سے زیادہ عمران خان کی بات پر یقین رکھتے ہیں لہذا وہ اندھا دھند عمران کی بات پر من و عن یقین کرتے ہوئے عمل کررہے ہیں۔” اب اس بات کا خلاصہ ضروری ہے کہ عمران خان جو کچھ عرصے قبل تک امریکی صدر جوبائیڈن کے فون کا انتظار کررہے تھے اچانک اتنے سخت گیر کیوں ہوگئے۔۔؟؟
کہانی عمران خان کی حکومت کے اوّل دنوں سے شروع ہوئی جب کووڈ 19 وائرس کی وجہ سے پوری دنیا لاک ڈاؤن کا شکار ہوگئی اور مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس پوری دنیا میں امداد بانٹ رہے تھے, پاکستان حکومت کی جانب عمران خان نے اپنے دیرینہ دوست عارف نقوی ابراج گروپ کے سربراہ کو نمائندہ خصوصی بنا کر بل گیٹس کی امدادی مہم سے ملنے والی امداد کی وصولیابی اور پاکستانی اداروں تک ترسیل کی ذمہ داری مختص کی۔ “عارف نقوی نے جہاں کووڈ 19 فنڈ میں گھوٹالا کیا، وہاں اپنے دیرینہ دوست کی جماعت کا خاص خیال کرتے ہوئے ۳۵ ملین ڈالرز پی ٹی آئی کے جعلی اکاؤنٹ میں منتقل کردیا۔” چونکہ امدادی رقم پر ٹیکس سے استثنیٰ حاصل تھا تو کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا گیا۔جبکہ تفصیلات میں بھی پارٹی فنڈ کا ذکر نہیں کیا گیا۔
امریکی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی نے اتنی بڑی رقم خردبرد پر تحقیقات شروع کی اور عارف نقوی کو تحویل میں لے لیا۔ دوران تفتیش عارف نقوی نے رقم کی غیرقانونی ترسیل اور اس وقت کے وزیراعظم پاکستان عمران خان کی ملوث ہونے کے ثبوت ایف بی آئی کو فراہم کردیئے۔ چونکہ امریکہ اس دوران افغانستان سے فوجی انخلاء کررہا تھا جس میں پاکستانی حکومت کی مدد درکار تھی تو مذکورہ کیس کو جزوقتی روک کر امریکی فوج کے انخلاء کا کام مکمل کیا۔ چونکہ امریکی صدر اس حقیقت سے آشناء ہوچکے تھے کہ وزیراعظم پاکستان بھی اس میں ملوث ہے اس وجہ سے پاکستانی وزیراعظم سے کسی قسم کا رابط نہیں کیا، جس کی وزیراعظم پاکستان شکایت کرتے نظر آئے۔ “انخلاء کی تکمیل کے بعد حکام نے مقتدر اداروں سے رابطہ کیا اور حقیقت سے آشکار کیا ساتھ دستاویزی ثبوت بھی فراہم کئے۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی اداروں نے امریکہ کو مکمل تعاون کی یقین دھانی کروائی اور مقدمے کے آنے والے فیصلے کو تسلیم کرنے کا اعادہ کیا۔ کووڈ 19 فنڈنگ کرنے والے بل گیٹس کو جب اس بات سے آگاہ کیا گیا تو وہ ایک روزہ دورے پر پاکستان آیا اور وزیراعظم پاکستان عمران خان سے پاکستان میں کووڈ 19 فنڈ کی بےضابطگیوں اور 35 ملین ڈالرز پارٹی فنڈ میں جمع ہونے کی وضاحت طلب کرتے ہوئے رقم کی بازیابی کا مطالبہ کیا, جسے عمران خان نے رد کردیا, اور مارچ ۲۰۲۲ میں عارف نقوی سے دوبارہ پوچھ گچھ شروع کی گئی اور ایف بی آئی کی جانب سے مقدمہ عدالت میں پیش کردیا گیا۔
امریکہ اور پاکستان کے درمیان مجرموں کے تبادلے کا معاہدہ موجود ہے جس کی مدد سے امریکہ میں شروع ہونے والے منی لاڈرنگ کیس کے مبینہ ملزم عمران خان کی حوالگی کا مطالبہ سامنے آسکتا ہے۔ کیونکہ عمران خان اور پی ٹی آئی کی مکمل شراکت داری ثابت ہوچکی ہے لہذا امریکہ میں پی ٹی آئی پر پابندی، اثاثوں کی بے ضابطگیوں اور عارف نقوی بمعہ عمران خان عمر قید کی سزا ممکن ہے۔ اسی دوران پاکستانی اداروں نے پاکستان میں چلنے والے فارن فنڈنگ کیس کو ری اوپن کیا تاکہ عمران خان کو اس کیس میں سزا دیکر امریکہ حوالگی سے بچایا جاسکے۔
“جب ان حالات کا اندازہ عمران خان کو ہوا تو اس نے عوام جذبات کو اپنےلیے استعمال کرنے کا منصوبہ بنایا، اور اپنی حکومت کے جانے کے پیچھے امریکی سازش کا بیانیہ دیکر عوام کو سڑکوں پر لے آیا۔ جس مبینہ مراسلے کو 27 مارچ کو لہرایا گیا وہ پاکستانی سفیر کی جانب سے 7 مارچ بھیجا گیا تھا۔ عمران خان نے نہ صرف عوامی جذبات کو مجروع کرتے ہوئے عوام کو اپنے مذموم سیاسی مقصد کے لئے استعمال کیا بلکہ مقتدر اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی بھی شروع کردی۔ جب اداروں کی جانب سے یہ دیکھا گیا کہ عوامی جذبات مزید پُرتشدد ہوسکتے ہیں، تو عمران خان کو گرفتار کرنے اور امریکہ کے حوالے کرنے کی دھمکی دی گئی جسکے بعد یکایک عمران خان نے اپنی فطرت کے عین مطابق یوٹرن لیتے ہوئے ہر طرح کے سخت بیان سے لاتعلقی کا اعلان کردیا اور اداروں اور امریکہ کے خلاف نہ ہونے کا عندیہ دیا۔
لیکن اسی اثناء میں عوام جذبات شدت پکڑ چکے ہیں اور عمران خان کا اس بیانیہ سے واپس ہونا ایک جانب سیاسی موت اور عوامی حمایت سے ہاتھ دھونے کا باعث ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب اسکو گرفتار کرکے پابند سلاسل بھی کیا جاسکتا اور پی ٹی آئی پر پابندی بھی عائد ہوسکتی ہے۔ پاکستانی قوم آنے والے دنوں میں مزید ایسے بیانات دیکھے گی جس میں عمران خان اپنے جرائم کو قبول کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔
” اگر ادارے اس معاملے میں نیوٹرل نہیں ہوتے اور عمران کی حکومت کا خاتمہ نہیں ہوتا تو یو این او سمیت پوری دنیا کی جانب سے مالیاتی پابندی کا سامنا کرنا پڑتا جس کے نتیجے میں پاکستان دیوالیہ قرار پاتا ۔ آنے والے دنوں میں مزید حیرت انگیز انکشافات پاکستانی عوام سنے گی۔
♥