برطانیہ کے نامور مسلمان مبلغ حمزہ ٹزورٹز نے اپنے فیس بک پیچ پر لکھا ہے کہ کینیڈا کی فحش سائٹ ایشلے میڈسن کے وزٹ کرنے والی فہرست میں میرا نام بھی شامل ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ مجھے بدنام کرنے کے لیے میرا نام ڈالا گیا ہے ۔ اس بات کا انکشاف اس وقت ہوا جب ہیکرز نے کینیڈا کی فحش ویب سائٹ ایشلے میڈسن کو ہیک کرنے کے بعد اس کو دیکھنے والوں کی فہرست جاری کی ہے جس میں حمزہ ٹزورٹز کا نام بھی ویب سائٹ استعمال کرنے والوں میں شامل ہے۔
حمزہ برطانیہ کی اسلامک ایجوکیشن اینڈ ریسرچ اکیڈمی کے نامور رکن ہیں ۔ یہ تنظیم برطانوی یونیورسٹیوں میں اسلام کی تبلیغ کرتی ہے ۔ حمزہ کا نام ان افشاء ہونے والی ای میلز میں شامل ہے مگر حمزہ نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ انہوں نے کبھی اس ویب سائٹ کو وزٹ کیا ہو۔
حمزہ،مذہب اسلام کے حق میں، خاص کر رچرڈ ڈاکنزکے ساتھ، بحث ومباحثے کے لیے مشہورہیں۔پچھلے دنوں برطانوی میڈیا میں حمزہ کا یہ بیان بھی گردش کرتا رہا ہے کہ جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جو اسلام کو چھوڑ جائے اسے قتل کردینا چاہیے اور یہ بھی کہا کہ سرقلم کرنے کی سزا میں تکلیف کا عمل نہ ہونے کے برابر ہے۔حمزہ اسلامی خلافت کے قیام کا پرچار بھی زور و شور سے کرتے ہیں۔
حمزہ نے اپنے فیس بک پر سٹیٹس اپ ڈیٹ کرتے ہوئے اپنے 92000 مریدوں(چاہنے والوں )کوبتایاکہ ’’ میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ہیکرز کی جانب سے ایشلے میڈسن کی سائٹ کا جو ڈیٹا افشاء کیا گیا ہے اس میں میرانام ایڈریس اور کریڈٹ کارڈ کی تفصیلات دی گئی ہیں۔ بظاہریہ ایک فراڈ کیس ہے۔ میرا ای میل اور میرا بزنس اکاؤنٹ بھی آن لائن موجود موجود ہے اور میری تاریخ پیدائش بھی میرے فیس بک پر موجود ہے۔ اور میرا اکاؤنٹ ہیک کرنے کی کئی دفعہ کوشش کی گئی ہے۔
جومعلومات افشاء ہوئی ہیں ان کے مطابق پہلی ٹرانزیکشن اکتوبر2014 کو ہوئی جب حمزہ تازہ تازہ مکہ مکرمہ سے حج کرکے لوٹے تھے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ حج سے لوٹنے کے بعد میں کئی ماہ تک اپنی بینک سٹیٹمنٹ دیکھنے کی فرصت نہ ملی ۔ لیکن میں یہ معاملہ پولیس کو رپورٹ کر رہا ہوں۔
لیکنحمزہ کے چاہنے والے ان کی وضاحت سے مطمئن نہ ہوئے اور تنقیدی کمنٹس کا سلسلہ شروع ہو گیا۔بعد میں یہ تنقیدی کمنٹ حذف کر دیئے گئے۔ بریٹ برٹ لندن( نیوز ویب سائٹ) نے کئی تنقیدی کمنٹس کے سکرین شاٹ لیے جو اس نے اپنی ویب سائٹ پردیے ہیں۔
ایک ناقدنے فیس بک پر ان کو جواب دیتے ہوئے لکھا کہ ’’ حمزہ آپ دعویٰ کر رہے ہیں کہ کوئی شخص آپ کی ذاتی معلومات سے واقف ہے اور وہ آپ کو ایشلے میڈسن کی ویب سائٹ کے ذریعے بلیک میل کرنا چاہتا ہے اور پھر نو مہینے تک اس سائٹ پر کئی سو ڈالر خرچ کرتا رہا ہے اور یہ ٹرانزیکشن بھی وہیں سے ہوتی رہی ہیں جہاں آپ آج موجود ہیں اور پھر کسی نے آپ کو بدنام کرنے کے لیے وہ سائٹ بھی ہیک کر لی اور چالیس ملین افراد کا ڈیٹا جاری کیا‘‘۔
حمزہ نے اس کا فوری جواب دیا کہ ’’ تم ایک ایڈیٹ ہو‘‘۔ غور سے پڑھو یہ رقم 15 پاؤنڈ ہے نہ کہ کئی سو۔ کل رقم 135 پونڈ کے قریب ہے اور تم اسے کئی سو کہہ رہے ہو۔
حمزہ نے مزید لکھا کہ فحش ویب سائٹ ایشلے میڈسن کے کئی فیچرز ایسے ہیں جن کی اسلام میں اجازت ہے ۔ ’’ میری مصروفیت اور مختلف جگہوں پر موجودگی چاہے وہ پرائیویٹ ہو یا آفیشل، آن ریکارڈہے۔ اور سب کو معلوم ہے کہ میں کسی غیر اخلاقی حرکت کا مرتکب نہیں ہواجس کاپرچار یہ ویب سائٹ کرتی ہے۔ اس میں کچھ ایسے فیچرز ہیں جیسا کہ اپنے لیے حلال بیوی کی تلاش چاہے وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو جو کسی شادی شدہ شخص سے شادی کرنا چاہتی ہو کیونکہ اسلام میں اس کی اجازت ہے۔
ایک ناقد نے لکھا کہ ویب سائٹ کا ڈیٹا یہ ظاہر کرتا ہے جہاں جہاں تم جاتے رہے ہو وہیں سے کریڈ ٹ کارڈ استعمال کرکے تم ویب سائٹ دیکھتے رہے ہو۔ جب تم آسٹریلیا میں اسلام کی تبلیغ کے لیے گئے ہوئے تھے تو ڈیٹا کے مطابق وہیں سے تم نے ویب سائٹ دیکھنے کے لیے ادائیگی کرتے رہے ہو ۔ کیا کوئی شخص تمھارے انتہائی قریب تھا کہ تم جدھر بھی جاتے ہو وہ تمھارے ساتھ ساتھ ہوتا تھا۔
حمزہ نے ابھی تک اپنے چاہنے والوں کو پولیس رپورٹ کی کاپی نہیں دکھائی جس کا انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ میں معاملہ پولیس کو رپورٹ کر رہا ہوں۔
گارڈین لندن نے رپورٹ کرتے ہو ئے بتایا کہ پچھلے ہفتے ہیکرز نے کینیڈا کی اس فحش ویب سائٹ کو ہیک کرنے کے بعد اس کو استعمال کرنے والے 37 ملین افرادکا ڈیٹا جاری کیا ہے جو باقاعدہ ادائیگی کرکے اس ویب سائٹ کو استعمال کرتے تھے۔جو ڈیٹا افشاہوا ہے اس کے مطابق2014 میں پوری دنیا سے 173 ملین کریڈٹ کارٹ استعمال ہوئے ہیں جو کہ پچھلے سال کے مقابلے میں 44 فیصدزیادہ ہیں۔کوئی 9.7 ملین افرادنے سائن ان کیا اور دو ملین ایکٹیو ممبر ہیں۔
http://www.breitbart.com/london/2015/08/23/uk-islamist-hamza-tzortzis-found-on-ashley-madison-hack-list/