امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی نے دعویٰ کیا ہے کہ 2008 میں ممبئی میں ہونے والے حملوں کے چند ہفتے بعد آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا نے تسلیم کیا تھا کہ ممبئی حملوں میں ملوث افراد ’’ ہمارے آدمی ‘‘ ہیں لیکن یہ ہمارا آپریشن نہیں تھا۔
چھبیس نومبر 2008کو ممبئی میں بھاری اسلحے سے لیس دس افراد نے ایک لگثری ہوٹل، یہودیوں کے مرکز، ہسپتال اور ٹرین اسٹیشن پر اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے 166 افراد کو ہلاک کر دیا تھا ۔ ایک حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا تھا جس کی شناخت اجمل قصاب کے نام سے ہوئی تھی ۔ اجمل قصاب کو 21 نومبر2012 کو بھارت میں پھانسی دے دی گئی تھی اور اسے جیل میں ہی دفنایا گیا۔
یہ انکشاف سابق سفیر حسین حقانی نے پاک انڈیا تعلقات پر اپنی نئی آنے والی کتاب میں کیا ہے ۔ وہ لکھتے ہیں کہ ممبئی حملوں کے تقریباً ایک ماہ بعد 24 اور 25 دسمبر2008 آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل پاشا واشنگٹن آئے تھے اور اپنے ہم منصب سی آئی اے کے سربراہ جنرل مائیکل ہائیڈن کے ساتھ ملاقات کی۔
جنرل مائیکل ہائیڈن سے میٹنگ کے بعد وہ میری رہائش گاہ پر آئے ۔ پاشا نے مجھے کہا ’’ لوگ ہمارے تھے ، آپریشن ہمارا نہیں تھا‘‘۔حقانی نے یہ بات اپنی نئی آنے والی کتاب’’ انڈیا بمقابلہ پاکستان ۔ ہم دوست کیوں نہیں ہو سکتے‘‘ کی ہے۔
جنرل پاشا نے جنرل مائیکل ہیڈن کو بتایا کہ ’’ ریٹائرڈ فوجی اور انٹیلی جنس افسر ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے ‘‘ ۔ حقانی نے بھارتی اخبار دی ہندو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ۔
آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے سربراہان کے درمیان ہونے والی گفتگو کاذ کر اس سے پہلے تین کتابوں میں آچکا ہے۔ امریکہ کی سابق نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کونڈو لیزا رائس کی یاداشتیں، بوب وڈورڈ کی کتاب ’’ اوبامہ کی جنگیں‘‘ اور اسی سال شائع ہونے والی جنرل ہائیڈن کی سوانح حیات
ُPlaying to the Edge
میں اس ملاقات کا ذکر موجود ہے۔
لیکن یہ پہلی دفعہ ہے کہ جنرل پاشا اور ایک پاکستانی سفارت کار کے درمیان ہونے والی گفتگو کا ذکر سفارت کار کی کتاب میں آیا ہے۔ حقانی کے مطابق یہی وجہ تھی کہ بھارت کے طرف سے تمام ثبوت دیئے جانے کے باوجود ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی میں شامی ریٹائرڈ فوجی اور انٹیلی جنس افسروں کے خلاف کوئی کاروائی نہ کی گئی۔
دی ہندو، انڈیا