عالمی شہرت یافتہ قوال امجد صابری کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا ہے۔ پینتالیس سالہ امجد صابری کا شمار جنوبی ایشیا کے نامور قوالوں میں ہوتا تھا۔
قاری سیف اللہ محسود جو کہ تحریک طالبان پاکستان محسود اللہ گروپ کے ترجمان ہیں نے اس قتل کی ذمہ دار ی قبول کر لی ہے۔اس قتل سے کراچی کی امن وامان کی صورتحال کا پول کھل گیا ہے۔
کوئی ڈیڑھ ماہ قبل کراچی میں انسانی حقوق کے سرگرم کارکن خرم ذکی بھی نامعلوم گولیوں کا نشانہ بن گئے تھے ۔چند دن پہلے کراچی میں ایک احمدی ڈاکٹر کو قتل کر دیا گیا، پھر چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے بیٹے کا اغوا ہوااور اب معروف قوال امجد صابری کا قتل پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیوں کی ناکامی کہا جا سکتا ہے۔
دوسال سے جاری آپریشن ضرب عضب جس میں تحریک طالبان کے خاتمے کے دعوے کیے گئے تھے وہ سب کے سب غلط ثابت ہوئے بلکہ تحریک طالبان پاکستان ہو یا حقانی نیٹ ورک یا افغان طالبان سمیت تمام گروپ اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
وزیراعظم نواز شریف نے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے اس واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ایس ایس پی کو معطل کر دیا ہے۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے بھی ایک بیان میں کہا ہے کہ امجد صابری کےقاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے۔ سیاسی جماعت ایم کیو ایم نے بھی اس واقعہ کی مذمت کی ہے اور تین دن تک سیاسی و تنظیمی سرگرمیوں کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امجد علی صابری کا تعلق پاکستان کے ایک مشہور قوال گھرانے سے تھا۔ امجد صابری کے والد حاجی غلام فرید صابری اور ان کے بھائی حاجی مقبول احمد صابری نے مل کر پاکستان کا نامور ترین قوال گروپ تشکیل دیا تھا۔ نوجوان نسل میں قوالی کا شوق پیدا کرنے میں امجد علی صابری کا اہم کردار ہے۔
پاکستان میں تمام مکتبہ ہائے فکر کی جانب سے امجد صابری کے قتل کی مذمت کی گئی ہے۔ نامور گلوکار راحت فتح علی خان نے پاکستانی ٹی وی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ امجد صابری امن کے پیامبر تھے، ’’سمجھ نہیں آتا انھیں کیوں قتل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ امجد صابری کے قتل سے ایک بہت بڑا باب بند ہو گیا ہے۔‘‘ اداکار و ہدایت کار جاوید شیخ نے کہا کہ جو اللہ کے حضور حمد پڑھتا تھا اسے نشانہ بنایا گیا۔
ٹی وی شخصیت فخرعالم نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا، ’’امجد صابری کے اہل خانہ کے مطابق انہوں نے تحفظ حاصل کرنے کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست دے رکھی تھی لیکن کسی نے ان کے لیے کچھ نہیں کیا۔‘‘ گلوگار جواد احمد نے کہا کہ امجد صابری جیسے شخص کا قتل ریاست کے لیے افسوس کا مقام ہے۔
کراچی میں ہی گزشتہ روز سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کے بیٹے کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ رواں برس مئی میں انسانی حقوق سرگرم کارکن خرم ذکی کو بھی فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا اور گزشتہ برس اپریل میں سماجی کارکن سبین محمود کو بھی ان کی گاڑی میں فائرنگ کر ک کےے قتل کیا گیا تھا۔
News Desk/DW/Dawn
2 Comments