بھارتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کے دستوں نے کشمیر میں کنٹرول لائن کے قریب چار پاکستانی فوجی چوکیاں تباہ کر دی ہیں۔ نیوز ایجنسی رائٹرز کے مطابق اس بھارتی دعوے پر ہفتے کو رات گئے تک پاکستان کا ردعمل سامنے نہیں آیا تھا۔
بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر میں سری نگر سے اتوار تیس اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق بھارتی فوج کی شمالی کمانڈ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہفتہ29 اکتوبر کے روز اس کے دستوں نے نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین متنازعہ خطے کشمیر میں کنٹرول لائن کے قریب پاکستانی فوج کی چار چوکیاں مبینہ طور پر تباہ کر دیں۔
رائٹرز کے مطابق یہ نیا واقعہ، جس کی پاکستانی حکام نے کئی گھنٹے بعد تک کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی تھی، دونوں حریف ہمسایہ ایٹمی طاقتوں کے مابین اس کشیدگی میں نئے اضافے کا پتہ دیتا ہے، جو پہلے ہی وقفے وقفے سے لیکن گزشتہ کئی ہفتوں سے ایک دوسرے کے ساتھ لائن آف کنٹرول کے آر پار فائرنگ کے تبادلے میں مصروف ہیں۔
انڈین آرمی کی شمالی کمان نے ہفتے کو رات گئے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا، ’’کیرن سیکٹر میں ایک بڑی عسکری کارروائی کے دوران پاکستانی فوج کی چار چوکیاں تباہ کر دی گئیں۔‘‘ رائٹرز نے لکھا ہے کہ بھارتی فوجی کمانڈروں نے چار پاکستانی فوجی چوکیوں کی مبینہ تباہی کا دعویٰ تو کیا ہے تاہم اس واقعے کی مزید کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
دریں اثناء ایک بھارتی فوجی افسر نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رائٹرز کو بتایا کہ کنٹرول لائن کے قریب کیرن سیکٹر کے علاقے میں دونوں ملکوں کے فوجی دستوں کے مابین فائرنگ کا وہ تبادلہ کئی گھنٹے تک جاری رہا، جو ہفتے کی صبح شروع ہوا تھا۔
رائٹرز کے مطابق اس واقعے کی تصدیق کے لیے پاکستانی فوجی ذرائع سے بھی رابطہ کیا گیا لیکن ہفتے کو رات گئے تک اس بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا تھا۔
پاکستان اور بھارت دونوں ہی ایک دوسرے کے فوجی دستوں کی طرف سے شیلنگ میں کشمیر کے اپنے زیر انتظام علاقے میں عام شہریوں کی حالیہ ہلاکتوں کے دعوے کر چکے ہیں۔
اس سے قبل پاکستانی حکام نے جمعہ اٹھائیس اکتوبر کو یہ تصدیق کر دی تھی کہ کشمیر کے پاکستان کے زیر انتظام علاقے میں کنٹرول لائن کے قریب مقامی دیہات پر بھارتی دستوں کی فائرنگ اور گولہ باری سے تین عام شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
اسی طرح بھارتی حکام نے بھی جواباً یہ دعویٰ کیا تھا کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کنٹرول لائن کے نواح میں پاکستانی دستوں کی مبینہ شیلنگ سے دو عام شہری مارے گئے تھے۔
جمعے ہی کے روز بھارتی فوج نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ کنٹرول لائن کے قریب عسکریت پسندوں کے ایک حملے میں ایک بھارتی فوجی مارا گیا تھا، جس کی لاش کو مبینہ طور پر پیچھے ہٹتے ہوئے عسکریت پسندوں نے کنٹرول لائن سے پاکستان کے زیر انتظام علاقے کی طرف اپنی واپسی سے قبل مسخ بھی کر دیا تھا۔
منقسم کشمیر میں پاکستانی فوجی چوکیوں کی مبینہ تباہی کے بھارتی دعوے کے بارے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ بھارتی میڈیا نے تو یہ خبر شائع کی ہے تاہم پاکستانی ذرائع ابلاغ میں اس حوالے سے کوئی خبر شائع نہیں ہوئی۔
خیال رہے کہ پاکستان نے بھارت کی جانب سے سرجیکل سٹرائیکس کی بھی تردید کی ہے جبکہ بین الاقوامی خبررساں ایجنسی نے اس کی تصدیق کی ہے۔ سرجیکل سٹرائیک کا اقرار پاکستانی فوج کے لیے بہت بڑی سبکی ہے اس لیے پاکستانی میڈیا اس پر بات کرنے کو بھی تیار نہیں۔
خیال رہے کہ نریندر مودی نے جب وزیراعظم کا عہدہ سنبھالا تھا تو انہوں نے پاکستان سے دوستانہ تعلقات کی بات کی تھی مگر ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر پاکستان کی طرف سے ایک گولہ فائر ہوتا ہے بھارت کی جانب سے دس گولے فائر کیے جائیں گے۔
DW/News desk