پاکستان میں ایک مشتبہ امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں حقانی نیٹ ورک کا ایک کمانڈر ہلاک ہو گیا ہے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق یہ ڈرون حملہ پاکستان کے شمال مشرق میں نیم قبائلی علاقے میں کیا گیا۔
جبکہ پاکستانی حکام کا مسلسل یہ دعویٰ ہے کہ حقانی نیٹ ورک پاکستان میں موجود نہیں۔ خیال رہے کہ پاکستانی سیکیورٹی ایسٹیبشلمنٹ یہی دعویٰ اسامہ بن لادن کے متعلق بھی کرتی رہی ہے لیکن وہ ابیٹ آباد میں سیکیورٹی ایسٹیبلشمنٹ کی ایک محفوظ پناہ گاہ میں تھا۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یہ ڈرون حملہ کابل میں ہونے والے خودکش ٹرک بم حملے کے دو ہفتے بعد ہوا ہے۔ کابل حکام نے اس حملے کی ذمہ داری طالبان سے منسلک حقانی نیٹ پر عائد کی تھی۔
ایک سکیورٹی اہلکار نے ڈی پی اے کو بتایا کہ امریکی ڈرون نے ہنگو کے قریب نیم قبائلی علاقے میں ایک گھر پر دو ہیل فائر میزائل داغے۔ حقانی نیٹ ورک کا کمانڈر ابوبکر اس گھر کو اپنی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتا تھا۔ ایک پولیس افسر کے مطابق علی الصبح ہونے والے اس حملے میں کوئی اور فرد ہلاک یا زخمی نہیں ہوا کیونکہ حملے کے وقت حقانی نیٹ ورک کا یہ کمانڈر اکیلا ہی اس مکان میں موجود تھا۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں قریب دو ہفتے قبل ہونے والے خوفناک ٹرک بم حملے کے نتیجے میں کم از کم 150 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ افغان انٹیلیجنس نے اس حملے کی ذمہ داری حقانی نیٹ ورک پر عائد کی تھی تاہم پیر 12 جون کو اس نیٹ ورک کے سربراہ سراج الدین حقانی کی طرف سے جاری ہونے والے ایک آڈیو پیغام میں اس حملے کے علاوہ دیگر حالیہ حملوں سے بھی لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مذمت کی گئی تھی۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ اس ڈرون حملے کا کابل حملے سے کوئی تعلق ہے یا نہیں۔
پاکستانی وزیراعظم نواز شریف اور افغان صدر اشرف غنی گزشتہ ہفتے قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ملے تھے اور انہوں نے ’’مشترکہ دشمن‘‘ دہشت گردی کے خلاف مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
امریکی وزیر دفاع جیمز میٹِس نے پیر 12 جون کو کہا تھا کہ افغانستان کے لیے پینٹاگون کے نئے منصوبے میں ’’ایک علاقائی اپروچ‘‘ اپنائی جائے گی۔ ڈی پی اے کے مطابق یہ اشارہ پاکستان پر فوکس بڑھانےکے بارے میں تھا۔
DW/News Desk