پاکستان کے قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے ہیڈکوارٹر پاڑہ چنار میں دو دھماکوں میں کم از کم 42 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے ہیں۔ پی ٹی وی کے مطابق دھماکے جمعے کی شام پاڑہ چنار میں کڑمان اڈہ کے قریب ہوئے۔دھماکوں کے وقت لوگ خریداری میں مصروف تھے۔
واضح رہے کہ رواں سال مارچ کے اواخر میں پاڑہ چنار میں خواتین کی ایک امام بارگاہ کے نزدیک بم دھماکے میں کم از کم 24 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔
جبکہ رواں سال جنوری میں پاڑہ چنار میں سبزی منڈی کی عیدگاہ مارکیٹ کے قریب والے دھماکے میں بھی کم از کم 24 افراد ہلاک اور 28 زخمی ہوئے تھے۔
دوسری طرف پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں انسپکٹر جنرل پولیس کے دفتر کے قریب خودکش دھماکے میں 13 افراد ہلاک جبکہ 20 سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔ اس دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں سات پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کے مطابق حملہ آور کی گاڑی کو پولیس اہلکاروں نے روکنے کی کوشش کی جس پر خودکش حملہ آور نے دھماکہ کر دیا۔دھماکے کے نتیجے میں آئی جی افس کے علاوہ قریبی دکانوں اور مکانات کے شیشے بھی ٹوٹ گئے۔
خیال رہے کہ آئی جی پولیس چوک سکیورٹی کے حوالے سے کوئٹہ کے نسبتاً محفوظ علاقے میں واقع ہے۔تاہم اس چوک پر نہ صرف پہلے دھماکے ہوتے رہے ہیں بلکہ ماضی میں اس کے چوک کے ساتھ آئی جی آفس کے رہائشی علاقے اور اس سے متصل پولیس لائن میں بھی خود کش حملے ہو چکے ہیں۔
تازہ ترین حملوں سے پاکستان آرمی کے آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کی کارگردگی بے نقاب ہونا شروع ہو گئی ہے۔یہ حملے پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیوں کی ناکامی ظاہر کرتےہیں۔ پاکستان کی عسکری قیادت نے جن دہشت گردوں کے خاتمے کے متعلق بلند و بانگ دعوے کیے تھے وہ کھوکھلے ثابت ہورہے ہیں ۔
تجزیہ نگاروں کے مطابق ان آپریشنز کے نام پر جن دہشت گردوں کو محفوظ پناہ دی گئی تھی وہ ایک بار پھر پاکستانی عوام کے خون کے پیاسے ہوگئے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے ترجمان نے حسب روایت ان حملوں کی ذمہ داری سرحد پار افراد پر ڈال دی ہے ۔جبکہ پچھلے کچھ عرصے سے پاکستانی میڈیا میں مسلسل یہ خبریں آرہی ہیں کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں پاک فوج کے سٹرٹیجک اثاثے ( طالبان) ایک بار پھر متحرک ہو گئے ہیں انہوں نے نہ صرف اپنی عدالتیں لگا لی ہیں بلکہ ٹیکس بھی اکٹھا کرنا شروع کر دیا ہے جس پر پاک فوج کے ترجمان خاموش ہیں۔
سوشل میڈیا میں ان دھماکوں پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایک شہری نے لکھا کہ کوئٹہ اور پاڑہ چنار کے واقعات کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ دشمن کے بچوں کو پڑھانے والے گانوں اور یلغار جیسی فلموں نے دہشت گردی کی ٹانگیں بھی توڑ دی ہیں جبکہ اس کی کمر جنرل مشرف کی کمر کی طرح فوجی آپریشنوں نے پہلے ہی توڑ دی تھی۔
One Comment