لیاقت علی
ایک وقت تھا جب ہر فلم میں مسخرے کا کردار لازمی خیال کیا جاتا تھا۔ مسخرہ ساری فلم میں موقع بموقع ناظرین کا ہنستا تاتھا خواہ اس کے لئے منہ بگاڑنا پڑے یا ذومعنی مکالمے بولنا پڑیں۔ بعض اوقات تو یہ مسخرہ مختلف جانوروں کی آوازیں نکال کر ہنسی کا سامان فراہم کیا کرتا تھا۔
مسخرے کا کردار اب فلموں میں کسی حد تک ختم ہوچکا ہے لیکن پاکستان کی سیاست میں مسخروں کی بھرمار ہے۔ ہر پارٹی میں مسخروں کی یہ جنس وافر تعداد میں موجود ہے۔ یہ سیاسی مسخرے کہیں منہ بگاڑ کر تو کہیں لایعنی گفتگو کے ذریعے پاکستان کے عوام کی تفنن طبع کا بندوبست کرتے ہیں۔
جس سیاسی مسخرے کا ذکر کرنا یہاں مقصود ہے اس کا تعلق پیپلزپارٹی سے ہے اور نام ہے اس کا رحمن ملک۔ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے رحمن ملک نےا پنے کیر ئیر کا آغاز ایف آئی اے میں ایک جونئیر افسر کے طور پر کیا تھا۔ وہ ترقی کرتے ایڈیشنل ڈائیریکٹر کے عہدے پر جا پہنچے۔ پاکستان میں محکمانہ ترقی کے لئے کتنے پاپڑ بیلنا پڑتے ہیں اس سے پاکستانی آگاہ ہیں۔
بطور ایڈیشنل ڈائیریکٹر نے انہوں نے بے نظیر کی حکومت کے دور میں نواز شریف کے والد میاں شریف کو گرفتار کیا تھا یہی وہ اقدام تھا جو انھیں بے نظیر کے قریب لے گیا۔ ان کا سرکاری کیر ئیر تو گو ختم ہوگیا لیکن بے نظیر کی بدولت ان کا سیاسی کردار دن دگنی رات چوگنی ترقی کرنے لگا۔
وہ ایک سے زائد مرتبہ سندھ کے کوٹے سے سینٹ کے ممبر بن چکے ہیں۔ ان کا بیٹا وزیر اعلیٰ سندھ کا معاون خصوصی ہے۔ ان کا شمار زرداری کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔ رحمن ہمہ وقت پاکستان کی ّحقیقیٗ حکمرانوں کی خدمت بجا لانے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ بات کوئی بھی ہو اور مسئلہ کچھ بھی ہو وہ ہمارے بہی خواہوں کی حمایت اور خوشامد کا کوئی نہ کوئی پہلو نکال ہی لیتے ہیں۔
رحمن ملک نے ریمنڈ ڈیوس کی کتاب کنٹریکٹر کے بارے میں کہا ہے کہ یہ کتاب بھارت کے انٹیلی جنس ادارے را نے شائع کروائی ہے اور اس کا مطلب اس کے سوائے کچھ نہیں کہ پاکستان کے سکیورٹی اداروں کو بدنام کیا جائے۔
سازش ڈھونڈنے کی سائنس کوئی ہم سے سیکھے ہمیں سامنے نظر آنے والے حقائق کے پس پشت بھی سازش نظر آتی ہے۔ ہم چونکہ مختلف واقعات سے وابستہ حقائق کو بیان کرنے سے قاصر ہیں اور بوجوہ یہ حقائق عوام سے شئیر بھی نہیں کرنا چاہتے لہذا فوری طور پر یہ کہہ کر جان چھڑانے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ سب یہود و ہنود کی سازش تھی۔
ریمنڈ ڈیوس نے جن افراد اور اداروں کے بارے میں سوال اٹھائے ہیں رحمن ملک کو ان کا جواب دینا چاہیے نہ کہ را کی سازش کہہ کر جان چھڑائیں۔ ہر بات کو سازش کہنے کا مسخرہ پن چھوڑنا ہوگا ۔ رحمن ملک اس وقت وزیر داخلہ تھے وہ بتائیں کہ ان کا اس واقعہ میں کیا کردار تھا۔ آئیں بائیں بہت ہوچکا اصل بات بتائیں۔
♦