جو سوتا ہے وہ کھوتا ہے

انور عبا س انور

بہت عرصہ پہلے معروف ادیب ،صحافی ،دانشور افسانہ نگار،کالم نگار ابراہیم جلیس مرحوم کی ایک کتاب کا مطالعہ کرتے ہوئے ان کا افسانہ ’’جو سوتا ہے وہ کھوتا ہے‘‘ پڑھنے کا موقعہ ملا، پہلے تو میں سمجھا کہ جوسوتا ہے وہ کھوتا یعنی گدھا ہوتا ہے، پھر سوچا کہ گدھا تو بہت کم سوتا ہے، شائد اسکے کام کی نوعیت کودیکھا جائے تو وہ تو صبح صادق سے بھی پہلے کام میں جت جاتا ہے اور رات دیرتک کام میں لگا رہتاہے، اس لیے بات سمجھ میں آئی کہ گدھا یعنی کھوتا نہیں سوتا۔

ابراہیم جلیس کے افسانے کا بغوراور بار بار مطالعہ کیا تو معلوم ہوا کہ ’’جو سوتا ہے وہ کھوتا ہے ‘‘ سے مراد گدھا نہیں بلکہ کھونا ہے، مزید وضاخت کرتا چلوں کہ جو سویا رہتا ہے، نیند میں رہتاہے،چار پائی پر پڑا رہتا ہے، وہ سراسر خسارے کا سودا کر رہا ہوتا ہے، یعنی نقصان میں جاتا ہے،نیند چاہے جسمانی طور پر ہو تو چاہے غفلت کی نیند میں پڑا رہے، دونوں صورتوں میں نقصان ہی نقصان ہے۔

امریکی سینٹر جان مکین کا کہنا ہے کہ’’ اگر پاکستان اپنا رویہ درست نہیں کرتا تو پھر امریکا کواپنا رویہ تبدیل کرنا پڑےگا، حقانی نیٹ ورک اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف تعاون کی بات پاکستان پر واضح کردی ہے، امید ہے کہ پاکستان تعاون کریگا‘‘ پاکستان کا دورہ مکمل کرکے امریکی سینٹروں کا وفد کابل پہنچا ،وہاں ایک اور سینٹرلنڈ سے گراہم نے کہا کہ’’ خطے کی موجودہ صورتحال ناقابل قبول ہے، پاکستان اپنی پالیسی تبدیل کرے‘‘۔

ہم پاکستانی ۔۔۔ بحیثیت قوم قیام پاکستان کے ابتدائی چند سالوں کے بعد سے مسلسل سوئے ہوئے ہیں، کچھ راہنما ؤں نے تو عوامی اجتماعات میں باقاعدہ نیند کے مزے لیتے ہوئے ثابت بھی کیا ہے، کہ وہ نیند میں ہیں،اور ہماری قیادت کے دعویدار تو کئی عشروں سے خواب غفلت کا شکار ہیں، جس کا لامحالہ نقصان ہماری غیر ت و حمیت کا ہوا ہے اور ہو رہا ہے،لیکن ہم کسی طور بھی نیند غفلت سے بیدار ہونے پر آمادہ نہیں ہیں، اگر ہم پاکستانی بیدار رہتے تو آج امریکا ہمارے ساتھ ٹشو پیپر جیسا سلوک روا نہ رکھتا، جو پذیرائی نرنیدر مودی کو دورہ امریکا اور اسرائیل میں ملی ہے، ویسی ہی پذیرائی پاکستان کے وزیر اعظم کو ملتی۔۔۔

نہیں امریکا ہی اس کے اتحادی سمجھتے ہیں کہ ہم بکاؤ مال ہیں، ڈالروں کے لیے ہم عافیہ سمیت بہت کچھ دینے پر تیار رہتے ہیں،بیرون ملک تو یہاں تک کہا جاتا ہے کہ پاکستانی ایک امریکی ویزے اور گرین کارڈ کے لیے، حساس معلومات سمیت اپنی ماؤں بہنوں کو امریکیوں کے حوالے کردیتے ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی امریکا کا دورے کے بعد بلکہ فوری بعد نریندر مودی اسرائیل پہنچے،تل ابیب کے بن گوریان ائیر پورٹ پر اسرائیل کی پوری کی پوری کابینہ بھارتی وزیر اعظم کو وویلکم کہنے کے لیے موجود تھی، اسرائیل کے قیام کے بعد سے اب تک کسی بھارتی وزیر اعظم کا پہلا دورہ ہے، اسرائیل بھارتی وزیر اعظم کے دورہ اسرائیل سے خوشی کے مارے لوٹ پوٹ ہو رہا ہے، کیونکہ اس خطے سے اسے پہلی بار سپورٹ نصیب ہوئی ہے،۔

اسرائیل کے قیام سے لیکر 1992 تک ہر موڑ پر بھارتی راہنماؤں نے اسرائیل کی مخالفت اور فلسطین کے حق میں ووٹ کاسٹ کیا ہے، اس کی بڑی وجہ یہ تھی کہ بھارت کی بہت ساری افرادی قوت عرب ممالک میں کام کرتی ہے، عراق ،شام اور لیبیا اسرائیل کے خلاف سرگرم تھے ،لیکن اب یہ تینوں ممالک اسرائیل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے کی ہمت وجرات نہیں رکھتے۔

بھارت کے اسرائیل کی جانب جھکاؤ کی تیسری وجہ شائد یہ بھی ہے، کہ اب سعودی عرب ،متحدہ عرب امارات اور دیگر اسلامی خصوصا عرب ممالک نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات استوار کر لیے ہیں لہذا اب بھارت کے لیے عرب ممالک کی جانب سے کسی قسم کے خطرہ کی بات نہیں،اس بات میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ بھارت نے آج سے 25 سال قبل اسرائیل کو تسلیم کرلیا تھا لیکن اسرائیل کو تسلیم کرنے کے باوجود کسی بھارتی وزیر اعظم کا گزشتہ 25 سالوں میں یہ پہلا دورہ اسرائیل ہے۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے نریندر مودی کو ہاتھ جوڑ کر نمستے کہا تو جواب میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے شلوم کہا، پاکستان کے دو دشمنوں کو باہم شیر وشکر ہوتے دیکھ کر شیطان یقیناًخوشی میں رقص کرتا ہوگا۔

بھارتی وزیر اعظم کو امریکی دورہ میں صدر ٹرمپ کی طرف سے مکمل آشیر باد حاصل ہوئی اور امریکا کے بچہ جمہورا اسرائیل نے بھی ٹرمپ کی تقلید کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم کو سر آنکھوں پر بٹھایا، اور نریندر مودی کو گلے لگاتے ہوئے کہا کہ ’’جناب وزیر اعظم ! ہم تو کب سے ہندوستان کے راہنماؤ ں کے منتظر تھے‘‘ مجھے پورا یقین کامل ہے کہ اسرائیل سوچتا ہوگا کہ اب اگر کسی عرب ملک نے اس سے پنگا لیا تو بھارت مکمل اور کھل کر ان کے ساتھ کھڑا ہوگا جبکہ پاکستان اپنے حلیف مسلم ممالک کی جانب دیکھے گا ہی نہیں بلکہ اپنا وزن بھی ان کے پلڑے میں ڈالے گا جو یقینی طور پر اسرائیل کی حمایت میں جائے گا۔
اب بھی وقت ہے کہ ہم نیند غفلت سے جاگ جائیں اور اپنے معاملات کو سدھاریں ،اپنے آپ کو اس مقام پر لے جائیں کہ ٹرمپ سمیت سب برابری کی سطح پر بات کرنے کی بھیک مانگیں۔ واہ ابراہیم جلیس مرحوم ااپ نے سچ کہا کہ ’’ جو سوتا ہے وہ کھوتا ہے۔۔

5 Comments