جرمنی میں ایک سلفی مبلغ کو ساڑھے پانچ برس قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔ سوین لاؤ پر جرمنی میں شریعت لاگو کرنے کی کوشش کرنے کا الزام بھی ہے۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق جرمنی میں عوامی مقامات پر شریعت لاگو کرنے کی کوشش کرنے والے سوین لاؤ کو عدالت نے ساڑھے پانچ برس قید کی سزا سنائی ہے۔
خیال رہے کہ مذہب اسلام ایک سیاسی مذہب ہے جس کے پیروکار دنیا پر اسلام کا غلبہ دیکھنا چاہتے ہیں۔مسلمانوں کے تمام فرقے کم ازکم اس بات پر متفق ہیں کہ ایک دن پوری دنیا پر اسلام غالب آئے گا۔ ہاں غلبہ حاصل کرنے کے لیے طریقہ واردات مختلف ہو سکتا ہے۔
پینتیس35سالہ سوین لاؤ جرمنی کے ایک مغربی شہر مونشن گلاڈباخ میں پیدا ہوا تھا اور اس وقت مسلمان ہوگیا تھا جب وہ ٹین ایجر تھا۔ عدالتی فیصلے کے مطابق لاؤ پر جموا نامی گروپ کی حمایت کا الزام ثابت ہو گیا ہے۔ اس گروپ نے گزشتہ برس ہی اسلامک اسٹیٹ کو چھوڑ کر القاعدہ سے اتحاد کر لیا تھا۔
یاد رہےکہ سعودی عرب نے ایران کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے دنیا بھر میں سلفی اسلام کے فروغ کے لیےفراخ دلی سے فنڈز مہیا کیے ہیں جس نے دنیا بھر میں سخت گیر نظریات رکھنے والے مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔
سوین لاؤ اسلام کے ایک سخت گیر نقطہ نظر سلفی ازم کا پیروکار ہے۔ اس پر الزام ہے کہ اس نے جموا کے لیے غیر ملکی جنگجوؤں کو بھرتی کیا تھا اور اس گروپ کو آلات کے علاوہ 250 یورو نقد بھی فراہم کیے تھے۔
وکلائے استغاثہ نے لاؤ کے لیے ساڑھے چھ برس قید کی سزا کی استدعا کی تھی تاہم سوین لاؤ کے وکیل دفاع کی طرف سے عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ اس کے مؤکل کو بری کیا جائے کیونکہ اس کے خلاف گواہی دینے والا گواہ غیر معتبر تھا۔
سوین لاؤ نے بین الاقوامی سطح پر اس وقت توجہ حاصل کی تھی جب اس نے 2014ء میں ’شریعہ پولیس‘ نامی ایک گروپ قائم کیا تھا۔ اس گروپ کے ارکان جرمنی کے ایک مغربی شہر ووپرٹال کی گلیوں میں گشت کرتے تھے اور شراب نوشی، جوا اور موسیقی سننے کے حوالے سے اسلامی شریعت کے اصولوں پر عملدرآمد کرانے کی کوشش کرتے تھے۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق شریعہ پولیس نامی گروپ کے ارکان کے خلاف ایک الگ مقدمہ قائم ہے۔
DW/News Desk