دنیا کا قدیم ترین قرآنی نسخہ حضرت محمد ؐ سے بھی پہلے کا ہے؟

150722023945_oldest_koran_fragments_624x351_bbc_nocredit
سکالرز کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی کی لائبریری میں موجود قدیم ترین قرآن کا نسخہ حضرت محمدؐ کی پیدائش سے بھی پہلے کا ہو سکتا ہے۔

آکسفرڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں کے مطابق برمنگھم یونیورسٹی کی لائبریری میں موجود قرآن کے نسخے کا جو ریڈیو کاربن ٹیسٹ کیا گیا ہے، اس ٹیسٹ کے مطابق یہ سنہ 568 اور سنہ 645 کے درمیان کا نسخہ ہے۔جبکہ اسلامی سکالرز کے مطابق حضرت محمدؐ کا زمانہ سنہ570 سے سنہ632 تک کا ہے۔

ٹائمز آف لندن کے مطابق اگر یہ ریڈیو کاربن ٹیسٹ درست ہے تو قرآن بہت پہلے مرتب ہو چکا تھا ۔ کہا جاتا ہے کہ قرآن کو حضرت عثمانؓ کے دور یعنی سنہ 653 کو کتابی صورت میں مرتب کیا گیا تھا جبکہ یہ نسخہ حضرت محمد ؐکے بچپن یا ان کی پیدائش سے پہلے کا بھی ہو سکتا ہے ۔

ماہرین کے مطابق اس کا موازنہ گوسپل کے اقوال سے بھی کیا جا سکتا ہے جن کے بارے میں دریافت ہوا تھا کہ یہ حضرت عیسیٰ کے شیر خواری کے زمانے کے ہیں۔

اسلامی تاریخ کے مطابق حضرت محمدؐپر وحی کا نزول سنہ 610 سے لے کر سنہ 632 ان کی وفات تک ہوا تھا۔

برمنگھم یونیورسٹی کے مسیحیت اور اسلام کے ماہر پروفیسر ڈیوڈ تھامس اور بین المذاہب تعلقات کے پروفیسرنادر ڈنشا کے مطابق جب وحی کا نزول ہوا تھا تو اس وقت اس کو کتابی صورت میں مدون نہیں کیا گیا تھا بلکہ اسے اونٹ کی کھال، پتھروں اور کجھورکے پتوں پر لکھ لیا جاتاتھا۔

پہلے خلیفہ حضرت ابو بکرؓ نے مسلمانوں کو حکم دیا تھا کہ وہ تمام آیات کو کتابی صورت دیں جبکہ اس کا مصدقہ نسخہ جو آج ہمارے پاس ہے، حضرت عثمانؓ کے زمانے میں مدون ہوا تھا۔

مسلم سکالرز نے سختی سے ان نتائج سے اختلاف کیا ہے جو حضرت محمدؐ کی حیات طیبہ سے متضاد ہیں لیکن کچھ تاریخ دانوں کے مطابق اسلام کا آغا ز کب ہوا تھا تاریخی طور پر اس میں ابہام پایا جاتا ہے۔ کچھ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ اسلامی تاریخ پر نظر ثانی کی جائے۔

آکسفورڈ لائبریری کے کیتھ سمال نے خبردار کیا ہے کہ کاربن ٹیسٹ چرمی کاغذ کا کیا گیا ہے نہ کہ اس کی تحریر میں استعمال کی گئی سیاہی کا۔ ہو سکتا ہے کہ اس پر تحریر بعد میں لکھی گئی ہو لیکن ان کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ کے نتائج بالکل درست ہیں۔

یاد رہے کہ کوئی ایک ماہ پہلے( بائیس جولائی) ، بی بی سی نے خبر دی تھی کہ

برطانیہ کی برمنگھم یونیورسٹی کی لائبریری سے ممکنہ طور پر قرآن کا قدیم ترین نسخہ برآمد ہوا ہے۔یونیورسٹی کے مطابق ریڈیو کاربن ٹیسٹ سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ نسخہ کم از کم 1370 سال پرانا ہے اور اگر یہ دعویٰ درست ہے تو یہ نسخہ قدیم ترین قرآنی نسخہ ہے۔

قرآن کا یہ نسخہ یونیورسٹی کی لائبریری میں تقریباً ایک صدی سے پڑا ہوا تھا۔یہ نسخہ مشرق وسطیٰ کی کتابوں اور دیگر دستاویزات کے ساتھ پڑا ہوا تھا اور کسی نے اس کی پہچان نہیں کی۔اس نسخے کو ایک پی ایچ ڈی کرنے والے طالب علم نے دیکھا اور پھر فیصلہ کیا گیا کہ اس کا ریڈیو کاربن ٹیسٹ کرایا جائے اور اس ٹیسٹ کے نتیجے نے سب کو حیران کردیا۔

آکسفرڈ یونیورسٹی کے ریڈیو کاربن ایکسلیریٹر یونٹ میں کیے گئے ٹیسٹ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ نسخہ بھیڑ یا بکری کی کھال پر لکھا گیا ہے۔ یہ قدیم ترین نسخوں میں سے ایک ہے۔

پروفیسر ڈیوڈ تھامس کے مطابق’جو نسخہ ملا ہے وہ موجودہ قرآن کے قریب تر ہے جس سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ قرآن میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور وہ ویسا ہی جیسے کہ نازل ہوا۔‘

قرآن کا یہ نسخہ ’حجازی رسم الخط‘ میں لکھا گیا ہے جس طرح عربی پہلے لکھی جاتی تھی۔ جس کے باعث اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ یہ قدیم ترین نسخہ ہے۔

ڈاکٹر محمد عیسیٰ کا کہنا ہے کہ تیسرے خلیفہ کے زمانے میں قرآن کا حتمی نسخہ منظر عام پر لایا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ مسلمان اس وقت اتنے امیر نہیں تھے کہ وہ دہائیوں تک کھالوں کو محفوظ کر کے رکھتے اور قرآن کی ایک مکمل نسخے کے لیے کھالوں کی بڑی تعداد درکار تھی۔ڈاکٹر محمد عیسیٰ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی سے ملنے والا یہ نسخہ یا تو اس زمانے کا ہے یا اس سے بھی پہلے کا۔

یہ نسخہ 3000 سے زیادہ مشرق وسطیٰ کے دستاویزات کے ’منگانا مجموعے‘ کا حصہ ہے جو 1920 کی دہائی میں جدید عراق کے شہر موصل سے پادری الفونسے منگانا لائے تھے۔

ریفرنس:۔

http://www.breitbart.com/london/2015/08/31/oldest-koran-destabilises-islamic-history-carbon-dating-says-it-pre-dates-mohammed/

Comments are closed.