کابل یونیورسٹی حملہ:منصوبہ بندی پاکستان میں ہوئی

afghanistan-university-attack
بی بی سی  کے مطابق افغانستان کے صدارتی محل سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بدھ کی شب کابل میں امریکی یونیورسٹی پر ہونے والے حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی تھی۔

دوسری جانب پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے افغان صدر اشرف غنی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور کابل حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین کو افغانستان میں کسی قسم کی بھی دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا۔

نامہ نگار خدائےنور ناصر کے مطابق افغان صدارتی محل کے بیان میں کہاگیا کہ افغان انٹیلی جنس ایجنسی (این ڈی ایس) کو ایسے شواہد ملے ہیں کہ نہ صرف اس حملے کی افغانستان بارڈر کے اُس پار پاکستان کی سرزمین پر منصوبہ بندی ہوئی تھی بلکہ افغان حکومت نے الزام عائد کیا ہے کہ حملہ آوروں کو پاکستان ہی کی سرزمین سے احکامات ملتے رہے۔

بدھ کی شب کابل میں امریکی یونیورسٹی پر ہونے والے حملے میں ایک پروفیسر اور سات طالب علموں سمیت 13 لوگ ہلاک ہوگئے تھے جن میں یونیورسٹی کے دو سکیورٹی گارڈز اور تین افغان سکیورٹی اہلکار شامل تھے۔

افغان حکومت کا کہنا ہے کہ جمعرات کو کابل میں ایک اعلیٰ سطح اجلاس میں افغان صدر اشرف غنی نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور اس حملے میں ملوث شدت پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا مطالبہ کیا۔

افغان صدارتی محل کے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان صدر کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے وعدہ کیا کہ پاکستانی انٹیلی جنس رپورٹ دیکھنے کے بعد اس بارے میں افغان حکومت کو آگاہ کیا جائے گا۔

دوسری جانب پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے افغان صدارتی محل کی جانب سے لگائے گئے الزام پر غم و غصہ ظاہر کرنے کی بجائے کہاہے کہ فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے افغان صدر اشرف غنی سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور کابل حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔

بیان کے مطابق جنرل راحیل نے کہا کہ پاکستان اپنی سرزمین کو افغانستان میں کسی قسم کی بھی دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دے گا۔

آئی پی آر کے مطابق افغان حکام نے تین موبائل فون نمبرز کی معلومات کا تبادلہ کیا ہے جو کہ کابل میں یونیورسٹی پر حملے کے دوران مبینہ طور پر استعمال ہوئی تھیں اور ان کے ذریعے حملہ آوروں سے رابطہ کیا گیا تھا۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ افغان حکام کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر افغان سرحد کے قریب مشتبہ علاقے میں کومبنگ آپریشن کیا گیا تاکہ شدت پسندوں کی موجودگی کی تصدیق ہو سکے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق کابل حملے کے دوران استعمال ہونے والی مبینہ موبائل سمز افغانستان کے اندر موجود موبائل نیٹ ورک کا استعمال کر رہی تھیں اور اس نیٹ ورک کے سگنل پاکستان کی حدود کے اندر بعض علاقوں میں موصول ہوتے ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کومبنگ آپریشن کے نتائج کے بارے میں افغان حکام کو آگاہ کر دیا گیا ہے جبکہ جنرل راحیل شریف نے صدر اشرف غنی کو یقین دہانی کرائی ہے کہ افغانستان کی جانب سے دستیاب مزید معلومات پر ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔

BBC

Comments are closed.