ایران اور سعودی عرب کی پراکسی وار یمن میں

Saudi army artillery fire shells towards Yemen from a post close to the Saudi-Yemeni border, in southwestern Saudi Arabia, on April 13, 2015 . Saudi Arabia is leading a coalition of several Arab countries which since March 26 has carried out air strikes against the Shiite Huthis rebels, who overran the capital Sanaa in September and have expanded to other parts of Yemen. AFP PHOTO / FAYEZ NURELDINE (Photo credit should read FAYEZ NURELDINE/AFP/Getty Images)

یمن میں سعودی فورسز بدستور شیعہ آبادی پر بمباری جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ہفتے کے روزیمنی دارالحکومت صنعاء میں ہزاروں کی تعداد میں شیعہ باغیوں اور سابق صدر صالح کے حامیوں نے سعودی حملوں کی مذمت میں ایک بڑی ریلی نکالی۔ یہ گزشتہ کئی برسوں میں صدر صالح کے حامیوں کا سب سے بڑا مظاہرہ تھا۔

ہفتے کے روز ہزاروں کی تعداد میں افراد نے یمن کے دارالحکومت صنعاء میں شیعہ حوثی باغیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کی حمایت میں ریلی نکالی۔ گزشتہ ماہ صالح اور باغیوں نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا تھا جس کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ یمنی حکومت اور اقوام متحدہ نے مسترد کر دیا تھا۔

حوثیوں نے 2014 میں صنعاء پر قبضہ کیا تھا۔ گزشتہ برس مارچ سے سعودی عرب اور امریکی حمایت یافتہ اتحاد باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔

ہفتے ہی کے روز سعودی عسکری اتحاد نے صنعاء میں صدارتی محل پر فضائی بم باری بھی کی۔ ان حملوں میں ہلاک ہونے والوں کی درست تعداد کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔ سعودی حکام کا کہنا ہے کہ حوثیوں نے نجران کے علاقے میں ایک میزائل سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں ایک سعودی شہری ہلاک جب کہ پانچ سعودی اور ایک پاکستانی زخمی ہوئے۔

چند ہفتوں قبل امید پیدا ہو چلی تھی کہ یمن میں اقوام متحدہ کی امن کوششیں کامیاب ہو پائیں گی۔گزشتہ ماہ یمن کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حکومت نے بتایا تھا کہ اس نے ملک میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کا تجویز کردہ امن معاہدہ قبول کر لیا ہے۔ باغیوں کی جانب سے اس معاہدے کی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔

حوثی باغی یمن میں اب بھی طاقت ور ہیں حالاں کہ سعودی عرب اور اُس کے اتحادی یمن پر فضائی حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان حملوں کی ابتدا گزشتہ برس چھبیس مارچ کو ہوئی تھی۔ اس فضائی کارروائی میں سعودی عرب کو اپنے خلیجی اتحادیوں کی حمایت بھی حاصل ہے۔

امریکا اور برطانیہ بھی سعودی عرب کی کارروائی کی تائید کر چکے ہیں۔ ریاض کے مطابق ان حملوں کا مقصد یمن میں ایران نواز شیعہ حوثی باغیوں کی ملک میں بڑھتی ہوئی پیش قدمی کو روکنا اور ملک پر صدر منصور ہادی کا کنٹرول بحال کرانا ہے۔

یمن کی اس جنگ کو خطے کے بعض دیگر ممالک کی طرح ایران اور سعودی عرب کی علاقائی بالادستی کی جنگ یا ’پراکسی وار‘ بھی قرار دیا جاتا ہے۔یہ مسلمان دنیا کا المیہ ہے کہ اس وقت دنیا میں مسلمان ہی مسلمان کو قتل کررہا ہے مگر عالمی میڈیا یا بائیں بازو کے وہ دانشور جو امریکی بمباری پر تو چلا اٹھتے ہیں مگر سعودی عرب اور ایران کی دہشت گردی پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔

سعودی عرب اور ایران دونوں کے ہاں انسانی حقوق کی نہ صرف شدید خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں بلکہ مشرق وسطیٰ میں بھی پراکسی جنگ لڑ رہے ہیں جس میں ہزاروں افراد ہلاک ہو رہے ہیں۔

DW

Comments are closed.