یورپ میں اسلامی انتہا پسندی کا ردعمل

000_dv2174881-e1446932020388

جرمنی کی مہاجرین اور مسلم مخالف سیاسی جماعت آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ یا اے ایف ڈی کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ یہ بات ایک تازہ سروے اور حال ہی میں ہونے والے ریاستی انتخابات سے بھی واضح ہوئی ہے۔

آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ یا اے ایف ڈی نامی سیاسی جماعت کی مقبولیت جانچنے کے لیے جرمن ریاستی براڈکاسٹر اے آر ڈی کی طرف سے کرائے جانے والے ایک سروے کے نتائج جمعہ 23 ستمبر کو منظر عام پر آئے۔ ان نتائج کے مطابق اگر ملک میں وفاقی انتخابات ابھی کرائے جائیں تو محض تین برس قبل وجود میں آنے والی یہ جماعت 16 فیصد تک ووٹ حاصل کر سکتی ہے۔

مہاجرین اور مسلمان مخالف اس جماعت کی مقبولیت کی یہ اب تک کی بلند ترین شرح ہے۔ اس مہینے جرمنی کی دو ریاستوں میں ہونے والے صوبائی انتخابات میں اس جماعت نے توقعات سے کہیں زیادہ ووٹ حاصل کیے تھے۔ اس سروے کے مطابق اے ایف ڈی گرینز کو بھی پیچھے چھوڑتے ہوئے جرمنی کی تیسری سب سے بڑی جماعت کے طور پر اُبھر کر سامنے آ سکتی ہے۔

کیا اے ایف ڈی  آئندہ برس مجوزہ وفاقی انتخابات میں حکومت میں بھی آ سکتی ہے؟

فی الحال اس بات کا امکان دکھائی نہیں دیتا کہ یہ جماعت حکومت میں بھی آ سکتی ہے۔ تازہ سروے کے جو نتائج سامنے آئے ہیں، ان کے مطابق چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت CDU، 32 فیصد ووٹ حاصل کرے گی جبکہ ان کی اتحادی جماعت CSU، 22 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے گی۔ اس طرح اس اتحاد کو مجموعی طور پر 54 فیصد ووٹ حاصل ہونے کی توقع ہے۔ یہ شرح حکومت بنانے کے لیے کافی ہو گی۔ یہ بات البتہ یقینی نظر آ رہی ہے کہ AfD ریاستی اسمبلیوں کے علاوہ وفاقی اسمبلی میں بھی نمائندگی حاصل کر لے گی۔

کیا جرمن عوام میں مسلمانوں اور تارکین وطن کی مخالفت بڑھ رہی ہے؟

مہاجرین اور مسلمان مخالف سیاسی جماعت آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ کی مقبولیت کی بڑی وجہ مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کے بعد دائیں بازو کی سوچ رکھنے والوں کے خیالات ہیں۔ ان کو تحفظات ہیں کہ اس سے جرمنی کا طرز معاشرت بدل سکتا ہے اور جرمنوں کے مفادات متاثر ہو سکتے ہیں۔ اے ایف ڈی کو ووٹ ملنے کی ایک وجہ بھی دراصل چانسلر میرکل کی مہاجرین دوست پالیسی بنی۔ اے ایف ڈی کو رواں ماہ برلن سمیت دو ریاستوں میں نمائندگی تو مِل گئی مگر کوئی بھی سیاسی جماعت اسے بطور اتحادی اپنے ساتھ ملانے کو تیار نہیں ہے۔

DW

Comments are closed.