مجھے کیا اعتراض ہے؟

نودخان

بلوچوں کا سب سے بڑا المیہ جنگ، بے وطنی یا غربت نہیں بلکہ خاموشی ہے، وہ مکروہ خاموشی کہ جس سے قطع نظر دیگر حل طلب مسائل و مصائب کے ، تمام صاحب قلم بلوچ دانشور،طالبعلم یا میری طرح کے جہلاء  نے سمجهوتہ کر لیا ہے کہ ان بدنما داغوں کی تشخیص و علاج کا بار ہم نہیں اٹهانا،کیونکہ ان مسائل کا ادراک و انجام سچ جیسی عفریت کے دانتوں تلے کچلے جانا ہے ۔

 کسی بلوچ کے وفاق مارکہ قوم پرست ہونے پر مجھے کیا اعتراض

لیکن یہ بهی نہیں ہوسکتا کہ آپ بلوچستان میں جاری کشت و خوں پر پراسرار خاموشی اختیار کریں یا اس کو جواز بخشیں،جمہوریت کے نام پر حکومت بلوچستان کے خزانے کو شیر مادر سمجھ کر اپنے عزیز،اقرباء، پارٹی ورکرز اور اتحادی حکومت کے عہدیداروں میں فراغ دلی سے تقسیم کرے۔مستحق طالب علموں کے فنڈ پر اپنے نالائق اور کند ذہن برخورداروں کو پورب و پچھم کے دورے کرائے اور میں جمہوریت بہترین انتقام ہےکے ممکنہ مطالب پر غور نہ کر پاوں؟

  • کسی بلوچ کے مبہم سیاسی نظریات پر مجھے کیا اعتراض،

لیکن یہ بهی نہیں ہوسکتا کہ آپ ایک طرف لاشوں اور لٹتے وسائل پر شہر شہر ادهر ہم ، ادهر تم ،چھ نکات،غمگین اور دهمکی آمیز  آل پارٹی کانفرنس بلاتے پهریں، جس میں وہی ازلی جملہ جات اور خشمگیں نگاہوں کے تبادلے ہوں،عملی طور پر دعوٰی تک محدودگی اور دوسری جانب اسی لٹتے قافلے میں حصہ پانے اور ایوان اقتدار میں دخول  کے لئے پس پردہ جوڑتوڑ و منت زاری کریں اور ہم آپ کو نجات دہندہ سمجهتے ہوئے انتظار میں لگ جائیں؟

  • کسی بلوچ کے کرائے کا قاتل بننے پر مجهے کیا اعتراض،
    لیکن یہ بهی نہیں ہوسکتا کہ آپ بلا کسی جرم و گناہ کے معصوم ہ بیگناہ عوام پر دست اندازی کریں، عوامی منشا کے برخلاف علاقوں کی کمانڈ بانٹ

کر ظلمت کا راج قائم کریں،ماہانہ تنخواہ اور علاوہ الاوئنس بمطابق و نوعیت تخریبی کاروائیاں و قتل و قتال،اندرون و بیرون ملک سے وصول کریں اور میں بوجوہ لیبل غداری،آپ کی جانب سے عطا کی جانے والی موت کے خوف سے لبوں کو سی لوں؟

  • کسی بلوچ کے گینگ وار سے وابستگی پر مجھے کیا اعتراض، 
    لیکن یہ بهی نہیں ہوسکتا کہ آپ کسی داخلی قوت کے ایماء پر قتل،بهتہ،منشیات اور دیگر جرائم کا منظم راج قائم کریں، ہزاروں ناسمجھ نوجوان اور کم سنوں کو ایک فرد کا دبدبہ قائم رکهنے کے لئے قلم کے بجائے کلاشنکوف تهما دیں۔ ساتھ  بسنے والے ہمسایہ برادر اقوام کے بے گناہوں کا چراغ حیات صرف لسانی نفرت کے زیر اثر گل کردیں۔ کراچی کے چند محلوں کی داداگیری کے بدلے  نوے فیصد دیگر بلوچ قوم کے خیر و بد سے خود کو منقطع کر لیں اور میں مخص ہم زبانی کے اشتراکی عنصر کی بناء پر آپ سے تعلق جوڑے رکهوں؟

  • کسی بلوچ کے اپنے سردار یا نواب کا درباری ہونے پر مجھے کیا اعتراض ،
    لیکن یہ بهی ممکن نہیں کہ آپ سردار کی منشا و خواہش پر اجتماعی سوچ کو شعور و فہم سے دور دیمک زدہ رکهیں،وقتی طاقت اور شاہی خوشنودی کے لئے بے کسوں پر بازار ظلم گرم کریں،اپنے ذات اور قافلہ سردار کے خرچ شاہانہ کو رواں رکهنے کے لئے غریبوں،مزدوروں اور بزرگوں کو دل بے رحمی سے لوٹیں، بچیوں اور عورتوں کو تعلیم،تعمیر اور ترویج جیسی زما نے کی اہم ترین ضروریات سے دور ریوڑ بنا رکهیں اور میں کچھ نہ کہوں کہ سردار ننا بلا ائے؟ یعنی ہمارا سردار بہت معزز ہے۔

کسی بلوچ کے انتظامی اقتدار میں شراکت پر مجهے کیا اعتراض ،
لیکن یہ بهی نہیں ہوسکتا کہ آپ ازحد سختیوں اور کمزور مالی حالات کے، علم اور قابلیت کی بنیاد پر کسی کلیدی و طاقتور عہدے پر پہنچتے ہی استحصال کرنے والے کا دست راست بن جائیں اور معقول حصے کے بدلے اسے قومی وسائل اور دولت لوٹنے کے ان طریقوں اور راستوں سے بهی روشناس کروائیں جو درآمد‘( بلوچوں میں باہر کے آدمی ، غیر کے لئے رائج اصطلاح) ہونے کے باعث اسکی فہم میں نہ آسکتے تهے۔اور ہم آپکی جدوجہد اور سحرانگیز شخصیت کے گن گاتے رہیں؟

کسی بلوچ کے کسی بهی مذہبی فرقے سے الفت پر مجهے کیا اعتراض، 
لیکن یہ بهی نہیں ہوسکتا کہ آپ جماعت،سیاست یا خلافت کے سحر میں کم عمر و کم عقل جوانوں کو ورغلائیں اور ان سے افرادی قوت کا کام لیتے ہوئے دیگر مذہبی، نسلی و علاقائی نسبت رکهنے والے افراد کے جسمانی،ذہنی و سماجی اذیت کا سامان کریں۔بیرونی طاقتوں سے روپیہ کے بدلے خوف اور دہشت کا ماحول پیدا کریں اور میں خوف لیبل کافری و ایجنٹی ،آپ کے ظلم کا پردہ چاک نہ  کروں کہ ہنوز دلی دور است؟

 بلوچوں سے وابستہ میرے طے شدہ معروضات کی فہرست کافی طویل ہے، مندرجہ بالا وضاحتیں موجودہ زمانے کے اعتبار سے ترتیب دی گئی ہیں۔ باقی کسی اور وقت کے لئے اٹها رکهتے ہیں ۔ ۔

بول کہ لب آزاد ہیں تیرے
بول زباں اب تک تیری ہے

Comments are closed.