جبراً مذہب تبدیل کروانا جُرم ہے

وزير اعظم نواز شريف نے کہا ہے کہ زبردستی مذہب تبديل کروانا ایک جرم ہے۔ ان کے بقول کسی کو دوسروں کے لیے جنت یا دوزخ کےفيصلے کرنے کا اختيار نہيں۔

ہندوں کے مذہبی تہوار ہولی کی تقريب ميں شرکت کے لیے دو روزہ دورے پر کرا چی آنے والے وزير اعظم نواز شريف نے مقامی ہوٹل ميں منعقدہ ہولی کی تقريب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہولی کا تہوار ہميں ياد دلاتا ہے کہ محبت کا رنگ زيادہ پائيدار ہے۔

وزير اعظم نے کہا کہ پاکستان کا موسم تبديل ہورہا ہے،’’معيشت کی شاخ پر بھی بہار آرہی ہے اور ايشيا ميں سب سے تابناک مستقبل پاکستان کا ہی ہے۔ گزشتہ کچھ عرصے سے کچھ لوگوں نے مذہبی اختلافات کو پاکستان کی کمزوری بنانا چاہا مگر اب کوئی مذہبی اور علاقائی تعصب ترقی کی راہ ميں حائل نہيں ہو گا۔‘‘۔

ميزبان نے وزيراعظم کی تقريب ميں آمد پر محمد رفيع کا معروف گيت ’’بہاروں پھول برساؤ ميرا محبوب آيا ہے‘‘ گنگنايا۔ اس موقع پر جب وزيراعظم خطاب کرنے آئے تو انہوں نے کہا کہ اگر دس سال پہلے يہ گيت ان کے سامنے گنگنایا گیا ہوتا تو وہ بھی ساتھ  گاتے۔’’اس وقت ميری آواز بھی محمد رفيع جيسی تھی‘‘۔

وزير اعظم نے ہندو برادری کے لیے پچاس کروڑ روپے کی خصوصی گرانٹ کا بھی اعلان کیا۔ نواز شريف کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال نے 1930ء میں خطبہ الہ آباد ميں کہا تھا کہ کسی مذہب کے خلاف برے جذبات رکھنا گری ہوئی ذہنيت کی دليل ہے اور پاکستان کسی مذہب کی مخالفت کے لیے نہيں بلکہ مذہبی تصادم کو روکنے کے لیے وجود ميں آرہا ہے۔ قائد اعظم نے بھی مذہب کی بنياد پر کسی قسم کا کوئی امتیاز نہيں رکھا۔ نواز شريف نے اپنی تقرير کا اختتام اس جملہ پر کيا،’’بطور قوم ہماری خوشياں اور دکھ سانجھے ہيں‘‘۔

دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے گورنر ہاؤس میں مسلم لیگ کے ضلعی عہدیداروں سے ملاقات میں برسوں سے تعطّل کا شکار سرکلر ریلوے کے منصوبے کو پاک چین اقتصادی راہ داری میں شامل کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اس منصوبے پر جلد کام شروع  کرنے کی بھی نوید بھی سنائی اور ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا کہ آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ نواز سندھ سے بھرپور طور پر الیکشن لڑے گی۔

نواز شریف تیسری مرتبہ وزیر اعظم بننے کے بعد پہلی مرتبہ دو روزہ دورے پر کراچی آئے ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ تین برسوں کےدوران انہوں نے کراچی میں ایک رات بھی قیام نہیں کیا۔ وزیراعظم کے سندھ کے پے در پے دوروں کو ناقدین آئندہ الیکشن کی تیاری تعبیر کررہے ہیں۔

مبصرین کے مطابق نواز شریف اپنی سابقہ روایات کو برقرار رکھتے ہوئے انتخاب سے ایک ڈیڑھ برس قبل سندھ پر توجہ دیتے ہیں۔ سن 2013 کے عام انتخابات سے قبل بھی انہوں نے سابق وزیر اعلٰی سندھ ممتاز بھٹو سے الحاق کیا تھا اور جی ایم سید کے صاحبزادہ جلال محمد شاہ سے بھی تعلقات استوار کیے تھے لیکن اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آئے تھے۔

اس بار ٹھٹھہ کے شیرازیوں پر مہربانیاں اور سندھ میں یکے بعد دیگرے ترقیاتی منصوبوں سے بھی یہی تاثر ملتا ہے کہ نواز شریف پیپلز پارٹی کو سخت مقابلہ دینے کا سوچ رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے گورنر ہاؤس میں وزیر اعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ اور گورنر محمد زبیر سے بھی ملاقات کی، جس میں امن و امان کے حوالے سے تبادلہ خیال بھی ہوا اور قیام امن کے لیے جاری آپریشن کے حوالے سے بھی فیصلے کیے گئے۔

One Comment