چیمپئین ٹرافی میں پاکستان کی جیت

پاکستان نے آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی سنہ 2017 کے فائنل میں دفاعی چیمپیئن انڈیا کو ناقابلِ یقین شکست دے کر پہلی مرتبہ ٹرافی جیت لی ہے۔

ایک عرصے سے پاکستان کی ٹیم اپنے ملک میں کرکٹ نہیں کھیل پا رہی تھی، یہاں تک کہ اسے ’جلاوطن‘ ٹیم کہا جانے لگا تھا، لیکن اس پس منظر کے باوجود آج اوول کرکٹ گراؤنڈ میں اس ٹیم نے کرکٹ کی دنیا ایک بڑی ٹیم کو ہر شعبے میں مات دے دی۔

کرکٹ کے دو بڑے روایتی حریفوں کے درمیان لندن کے اوول کرکٹ گراؤنڈ میں کھیلے جانے والے اس فائنل میں ٹاس انڈیا نے جیتا اور پاکستان کو پہلے بلے بازی کی دعوت دی۔کوہلی کے ذہن میں شاید پاکستان کی بولنگ چھائی ہوئی تھی اور انھیں یہ بھی احساس تھا کہ ان کی بیٹنگ کوئی بھی ٹوٹل چیز کر سکتی ہے۔

پاکستان کا انڈیا کے خلاف آغاز انڈیا کے لیے کسی بھیانک خواب سے کم نہ تھا۔ پاکستانی تیز بالروں کی صلاحتیوں کے تو سب معترف تھے لیکن پاکستانی بلے بازوں کی جانب سے انڈیا کو اس صورت حال کا سامنا کرنا پڑے گا، اس میچ سے پہلے شاید اس کا تصور کرنا بھی مشکل تھا۔ بالکل اسی طرح جیسے کوئی یہ نہیں سوچ سکتا تھا کہ پاکستان کی ٹیم پہلے میچ میں بری طرح ہارنے کے بعد فائنل تک پہنچے گی۔

پاکستان کی اننگز کی سب سے قابل ذکر بات فخر زمان کی سنچری تھی ۔ انھوں نے جو بنیاد فراہم کی اس کی وجہ سے پاکستان اس چیمپئن شِپ کا سب سے بڑا سکور کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

پاکستانی کپتان سرفراز احمد نے کہا کہ اس فتح کے ساتھ ہی انھوں نے یہ داغ بھی دھو دیا کہ پاکستان آئی سی سی کے بڑے ٹورنامنٹ میں انڈیا سے ہمیشہ ہار جاتا ہے۔سرفراز نے کہا کہ یہ طعنہ اب ٹیم کو کوئی نہیں دے سکے گا۔

ویراٹ کوہلی سے ٹاس ہارنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ٹاس ہار کر ان کا پہلا ردعمل یہ تھا کہ اچھا ہوا کہ وہ ٹاس ہار گئے۔انھوں نے کہا کہ وہ ایک مشکل فیصلے سے بچ گئے لیکن انھیں یقین تھا کہ تین سو کے قریب سکور کر کے وہ میچ کو پھنسا سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جب پاکستان کی ٹیم اس ٹورنامنٹ میں شرکت کے لیے آئی تھی تو رینکنگ میں نمبر آٹھ پر تھی اور آج وہ ٹیم چیمپیئن ہے۔

فخر زمان اور اظہر علی کی اننگ کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ان کی اننگ میں ٹیم میں قوی امید پیدا کر دی تھی کہ وہ یہ میچ جیت سکتے ہیں۔

انھوں ایک ایک کھلاڑی کی تعریف کی اور کہا کہ جس انداز میں محمد حفیظ اور عماد وسیم نے اننگز ختم کی وہ بھی بہت قابل تعریف ہے۔

قبل ازیں مکی آرتھر نے کہا کہ انھوں نے جنوبی افریقہ ٹیم کے ساتھ بحیثیت کوچ پانچ سیمی فائنل کھیلے لیکن کوئی فائنل نہ کھیل سکے اور پاکستان کے ساتھ ایک فائنل میں ساتھ تھے اور اس جملے کو انھوں نے اپنے گلے میں لٹکا میڈل دکھایا۔

پہلے میچ میں انڈیا سے ہار کے بعد ٹیم کی کارکردگی کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ان کی ٹیم کے ساتھ سخت گفتگو ہوئی اور ٹیم کو یہ کہا گیا کہ وہ اپنے اوپر یقین اور اعتماد رکھ کر کھیلیں۔

 پاکستان کے ہاتھوں فائنل میں شکست کے بعد انڈیا کے کپتان ویراٹ کوہلی نے بڑی خندہ پیشانی سے اپنی شکست کا اعتراف کیا اور پاکستان ٹیم کی تعریف کی۔ میچ کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بڑے اطمینان اور پر اعتماد طریقے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہ وہ کسی بھی میچ کو آسان نہیں لیتے۔

انھوں نے کہاکہ میچ دو ٹیموں کے درمیان ہوتا ہے اور جو ٹیم اچھا کھیلتی ہے وہی جیتتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج ان کے ہارنے کا دن تھا اور ایسا دن تھا جس دن وہ ہار گئے۔انھوں نے کہا کہ کبھی کبھی آپ کو اپنے مد مقابل کی بھی تعریف کرنی چاہیے۔

Comments are closed.