سیالکوٹ میں احمدیوں کی تاریخی مسجد منہدم کر دی گئی

پاکستانی ریاست کی طرف سے انتہا پسندوں کی مسلسل پشت پناہی کی وجہ سے اسی ریاست کی اقلیتیں محفوظ نہیں ہیں۔ریاست کی انتہا پسند اور دہشت گردوں کی حمایت کی پالیسی سے پاکستان نہ صرف اپنے خطے میں تنہائی کا شکار ہے بلکہ اپنے ملک میں بھی فساد برپا کر رکھا۔

قومی دھارے کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ آرمی چیف قمر باجوہ اور سیکیورٹی ایجنسیاں انتہا پسندوں کے خاتمے میں انتہائی سنجیدہ ہیں۔۔ مثال دیتےہیں کہ دیکھیں پنجاب میں کوئی خود کش حملہ نہیں ہوا۔۔۔۔ اب سیالکوٹ جیسے اکا دکا واقعات تو معمول ہیں۔۔۔ کیونکہ وہاں کوئی بندہ تو نہیں مرا۔۔۔۔

لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان دعووں کے برعکس پاکستان میں مسلسل مذہبی انتہا پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے تازہ ترین واقعہ سیالکوٹ میں پیش آیا ہے۔صوبہ پنجاب میں مذہبی اقلیتوں کے خلاف انتہا پسندانہ رویوں کے ایک تازہ افسوسناک واقعے میں سیالکوٹ میں مقامی سنی مسلمانوں کے ایک مشتعل ہجوم نے احمدیوں کی ایک تاریخی مسجد کو منہدم کر دیا 

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعرات 24مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق جنوبی ایشیا کی اس ریاست میں مسلم اور غیر مسلم اقلیتوں کے خلاف طاقت اور تشدد کے استعمال کے واقعات وقفے وقفے سے دیکھنے میں آتے رہتے ہیں۔ ایسے ہی ایک نئے واقعے میں ملک کےصوبے پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں سنی مسلمانوں کے ایک بپھرے ہوئے ہجوم نے احمدیوں کی ایک مسجد کو منہدم کر دیا۔

جس وقت اس عبادت گاہ کو منہدم کیا گیا، اس وقت وہاں کوئی موجود نہیں تھا۔ اسی لیے جمعرات کو سحری کے وقت پیش آنے والے اس واقعے میں کوئی شخص ہلاک یا زخمی نہیں ہوا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق احمدی مذہبی اقلیت کی اس عبادت گاہ کو حکام نے برسوں پہلے ہی اس خدشے کی وجہ سے بند کر دیا تھا کہ وہاں کسی بھی ممکنہ پرتشدد واقعے کو روکا جا سکے۔

اس حملے کی سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کسی طرح ایک مشتعل ہجوم نے اس عبادت گاہ کو مہندم کر دیا۔ اس مسجد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ احمدی عقیدے کے بانی مرزا غلام احمد نے اپنی زندگی میں اس مسجد کا دورہ کیا تھا۔ اسی لیے یہ عبادت گاہ احمدیوں کے لیے خصوصی مذہبی اور تاریخی اہمیت کی حامل بھی قرار دی جاتی تھی۔

احمدی عقیدے کی بنیاد مراز غلام احمد نے 19 ویں صدی میں برطانوی نوآبادیاتی دور میں اس وقت کے غیر منقسم ہندوستان میں رکھی تھی۔ اس مذہبی تحریک کا آغاز (موجودہ بھارتی) پنجاب کے شہر قادیان سے ہوا تھا اور اسی نسبت سے احمدیوں کو کچھ حلقے قادیانی بھی کہتے ہیں۔

پاکستان میں شروع میں احمدیوں کو ریاست کے تسلیم شدہ لیکن مسلمانوں ہی کے ایک فرقے کے پیروکار سمجھا جاتا تھا لیکن 1974ء کے ملکی آئین میں انہیں غیر مسلم قرار دے دیا گیا تھا۔ پاکستان کی مسلم اکثریتی آبادی میں پہلے سنی اور پھر شیعہ ہی دو سب سے بڑے فرقے ہیں اور ملکی آبادی میں احمدیوں کا تناسب بہت ہی کم ہے۔ پاکستان میں احمدی اقلیت قانوناﹰ اپنی عبادت گاہوں کو ’مسجد‘ بھی نہیں کہہ یا کہلوا سکتی۔

احمدیوں کے غیر مسلم قرار دیے جانے کے بعد سے پاکستان میں بار بار اس عقیدے کے پیروکار شہریوں کے علاوہ ان کی املاک اور عبادت گاہوں پر بھی حملے دیکھنے میں آتے ہیں کیونکہ اکثریتی مسلم آبادی کے بنیاد پرست اور شدت پسند حلقے احمدیوں کے ’غیر مسلم‘ ہونے کی وجہ سے ان سے متعلق مذہبی اور سماجی تعصبات کا مظاہرہ بھی کرتے ہیں۔

DW/News Desk/Pictures: Rabwah Times

One Comment