خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق عراق اور شام میں زمینی امریکی فوج موجود نہ ہونے کی وجہ سے امریکہ کو خفیہ معلومات جمع کرنے میں شدید مشکلات کاسامنا ہے اور خصوصاً دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی لڑائی کی قوت جاننے میں پریشانی لاحق ہے جب کہ امریکی فضائی کارروائیاں اب تک اس خودساختہ ’خلافت‘ کو کچلنے اور اس کی پیش قدمی روکنے میں ناکام رہی ہیں۔
لیکن ایک اہم عنصر تیزی سے فروغ پا رہا ہے اور وہ یہ کہ خفیہ معلومات پر مبنی عسکری کارروائیوں کی کامیابی۔ سی آئی اے اور جوائنٹ اسپیشل آپریشنز کمانڈ اسلامک اسٹیٹ اور القاعدہ کے اہم کمانڈروں کو ڈھونڈ کر انہیں مسلسل ہلاک کرتے جا رہے ہیں۔
شام اور عراق میں امریکی ڈرون حملے لڑاکا طیاروں کے ذریعے کی جانے والی کارروائیوں کے علاوہ ہیں اور ان کی وجہ سے القاعدہ سے وابستہ خراسان گروپ کے بڑھتے خطرے کو قریب ختم کر دیا گیا ہے۔ اس گروہ کا منصوبہ تھا کہ یہ امریکی ایوی ایشن کو حملوں کا نشانہ بنائے گا۔
ایک خفیہ امریکی اہلکار نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ایک کارروائی میں خراسان گروپ کا سربراہ محسن الفداحلی اور اہم ترین بم ساز ڈیوڈ ڈروگون کو رواں موسم گرما میں ہلاک کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ دیگر حملوں میں اسلامک اسٹیٹ گروپ کا اعلیٰ رہنما حاجی متعاذ مارا گیا۔
اس سلسلے میں متعدد سیٹیلائیٹس، سینسرز، ڈرونز اور دیگر ٹیکنالوجی استعمال کی جا رہی ہے تاکہ ان شدت پسندوں کو تلاش کر کے ہلاک کیا جا سکے۔ اس طرح زمین پر فوجی موجودگی کے بغیر ہی ایسے عسکریت پسندوں کو ہدف بنانا ممکن ہو پایا ہے۔
ایک خفیہ عہدیدار نے بتایا کہ فضائی حملوں سے اسلامک اسٹیٹ کو شکست دینا ممکن نہیں، تاہم اہم کمانڈروں کی ہلاکت کی وجہ سے یہ گروہ بڑے حملوں کی منصوبہ
بندی کی بجائے اپنی قیادت کے بحران کو حل کرنے میں لگا رہتا ہے۔
بشکریہ ڈوئچے ویلے
One Comment