یورپ میں دوسری عالمی جنگ کے بعد اولین بدترین تارکین وطن بحران سے نمٹنے کے طریقوں پر سیاستدانوں میں بحث جاری ہے جبکہ ایک چھوٹے سے بچہ کی نعش جو ایک ٹی شرٹ اور نیکر میں ملبوس تھا، سمندر کی لہروں سے بہہ کر ابتر حالت میں ترکی کے شہر انتالیہ کے ساحل پر پہنچ گئی۔
یہ نعش یورپ کے تارکین وطن بحران کے انسانی المیہ کی منہ بولتی تصویر ہے۔ ترکی کے سرحدی محافظ نے اس شامی نژاد کرد بچہ کی نعش کو جو سمندر کی لہروں پر بہتی ہوئی ساحل پر پہنچ گئی تھی، بڑی احتیاط سے اٹھایا۔ یہ شوخ رنگ کے سرخ ٹی شرٹ اور نیکر میں ملبوس تھی اور ساحل پر منہ کے بل پڑی ہوئی دستیاب ہوئی۔
ترکی کے شہر انتالیہ سے ڈھائی سو میل مغرب میں سیاحتی مرکز بودرم کے ساحل پر یہ نعش دستیاب ہوئی۔ یہ لڑکا ان 23 تارکین وطن میں شامل تھا، جو ترکی بحریہ کے عہدیداروں کے بموجب دو چھوٹی کشتیوں میں جزیرہ نمائے بودرم سے روانہ ہوئے تھے اور ان کی منزل یونانی جزیرہ کوس تھی، جہاں حالیہ ہفتوں میں ہزاروں تارکین وطن پہنچ چکے ہیں۔
ترکی سرکاری خبر رساں ادارہ نے اسے دو بھائیوں میں سے ایک اور 3 سالہ غالب کردی ظاہر کیا ہے۔ اس کا دو سالہ چھوٹا بھائی ایلان ہے۔ جملہ 5 بچے اور ایک خاتون کشتی غرق ہونے کے حادثہ میں ہلاک ہوئے تھے جبکہ دیگر 7 کو بچا لیا گیاتھا۔
دو افراد لائف جاکٹس کے سہارے کل رات ساحل پر پہنچے تھے۔ دو مزید افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش جاری ہے۔
تاحال صرف ایک ہفتہ میں یونان کے ساحل پر 23 ہزار افراد پہنچ چکے ہیں۔ گذشتہ ہفتہ کی بہ نسبت یہ 50 فیصد اضافہ تعداد ہے۔
یونان پہنچنے والے گذشتہ 9 ماہ کے دوران پناہ گزین افراد کی تعداد ایک لاکھ 60 ہزار ہوچکی ہے جو گذشتہ سال کی جملہ تعداد سے زیادہ ہے۔
نیوز ایجنسییز
One Comment