نیویارک ۔ 26 ۔ ستمبر : ہندوستان ، جاپان ، جرمنی اور برازیل نے آج خود کو اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی مستقبل رکنیت کے لیے حقیقی امیدوار قرار دیا ۔ انہوں نے مقررہ وقت میں اصلاحات کی ضرورت پر بھی زور دیا جب کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ جلد از جلد یہ کام بھی پورا ہونا چاہئے ۔
جی 4کے تحت جرمنی ، جاپان اور برازیل قائدین کے ہمرا ہ اعلیٰ سطحی اجلاس کی میزبانی کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ اقوام متحدہ سلامی کونسل دنیا کی بڑی جمہوریتوں ، عالمی معیشت میں نمایاں رول ادا کرنے والوں اور تمام بڑے خطوں کی نمائندگی کو یقینی بنائے تاکہ زیادہ سے زیادہ نمائندگی اور قانونی حق مل سکے ۔ مودی نے کہا کہ چار ممالک عالمی ذمہ داریاں پوری کرنے تیار ہیں اور انہوں نے فوری تبدیلی کی ضرورت پر زور دیا ۔
یہ کانفرنس ایسے وقت میں منعقد ہو رہی ہے جبکہ 14 ستمبر کو اقوام متحدہ میں اتفاق رائے سے ایک مسودہ منظور کرلیا گیا تھا جس میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کو آگے بڑھانے پر زور دیا گیا تھا اور بین حکومت مذاکرات اور تبادلہ خیال کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا تھا ۔
قبل ازیں وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے کہا کہ چاروں ممالک کے قائدین ایک بار پھر اس بات پر زور دینگے کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل اصلاحات کیلئے بین حکومتی بات چیت کو تیزی کے ساتھ آگے بڑھایا جاسکے ۔ 193 رکنی اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں مذاکرات کے مسودہ کو اتفاق رائے سے منظور کیا گیا تھا ۔ اس میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں تیز رفتار اصلاحات کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا تھا ۔
مسودہ میں کہا گیا ہے کہ ارکان اور حکومتوں کو چاہئے کہ وہ حق تنسیخ اور کونسل کے مستقل و غیر مستقل ارکان کی تعداد پر بھی تبادلہ خیال کیا جانا چاہئے ۔ جو مسودہ منظور کیا گیا ہے وہ بین حکومتی بات چیت کی بنیاد ہوگا جس کا ماہ نومبر میں آغاز ہوسکتا ہے ۔
وکاس سوروپ نے کہا کہ ہندوستان ‘ جاپان ‘ برازیل اور جرمنی کی چوٹی کانفرنس اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے فیصلے کے پیش نظر اہمیت کی حامل ہوگئی ہے ۔ یہ دوسرا موقع ہے جب ان چار اہم ممالک کا اعلیٰ سطحی کانفرنس منعقد ہو رہی ہے ۔ اس طرح کی پہلی کانفرنس 2004 میں منعقد ہوئی تھی جب اس گروپ کی تشکیل عمل میں لائی گئی تھی تاکہ سکیوریٹی کونسل اصلاحات پر زور دیا جاسکے ۔
دوسری طرف پاکستان کے خارجہ سیکریٹری اعزاز احمد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کے وزیرِ اعظم نواز شریف بدھ کے روز اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کشمیر اور لائن آف کنٹرول کا مسئلہ اٹھائیں گے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق انھوں نے کہا کہ نواز شریف جنرل اسمبلی سے خطاب میں تین نکات اٹھائیں گے، جن میں کشمیر، لائن آف کنٹرول کی صورتِ حال اور خطے میں امن کے لیے پاکستان کی کوششیں شامل ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت نے پہلے ہی کہہ رکھا ہے کہ اگر پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے دوران کشمیر کا مسئلہ اٹھایا تو اس کا معقول جواب دیا جائے گا۔
گذشتہ روز بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان وکاس سوروپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’کشمیر پر بیان آیا، تو ہم اس کا جواب دیں گے۔‘
ادھر پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل راحیل شریف نے 24 ستمبر کو لائن آف کنٹرول کے دورے کے موقعے پر فوجی جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی ’مسلسل خلاف ورزیاں دراصل پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ سے بھٹکانے کی کوشش ہے۔‘
پاکستانی سیکریٹری خارجہ کے مطابق اقوامِ متحدہ کے اجلاس کے دوران نواز شریف کئی عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کریں گے، جن میں چین کے صدر شی جن پنگ اور اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری بان کی مون شامل ہیں۔
بی بی سی و روزنامہ سیاست حیدر آباد انڈیا