نیون ٹیکنالوجی کی بدولت یہ ڈرون سویلین کی بجائے مجرموں کو نشانہ بنائے گا
راولپنڈی( نمائندہ خصوصی سے): پاکستان نے دہشت گردوں کو ہلاک کرنے کے لیے ایک نیا ڈورون ’’براق ‘‘ہے تیار کیا ہے ۔ اس ڈورون نے شمالی وزیرستان میں شوال ویلی میں تین دہشت گردوں کو ہلاک کیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق یہ دہشت گرد انتہائی اہم تھے( اس لیے نام نہیں بتایا گیا) اور ان کو انتہائی خوش اسلوبی سے خاتمہ کر دیا گیا ہے۔
جیسا کہ انسانی حقوق کی تنظیمیں ہمیشہ ڈرون حملوں کی مخالفت کرتی رہی ہیں کیونکہ ان حملوں میں بے گناہ افراد نشانہ بنتے تھے ۔
تاہم ماہرین کا دعویٰ ہے کہ پاکستانی ڈورون ٹیکنالوجی تمام ترقی یافتہ ممالک ،حتیٰ کہ اسرائیل ، سے بھی بڑھ کر ہے۔ اس ڈرون میں ایسی خصوصیات یا فیچرز شامل ہیں جو ترقی یافتہ ممالک صرف سائنس فکشن کی فلموں میں ہی دیکھ سکتے ہیں حتیٰ کہ بھارت بھی اس کا خواب ہی دیکھ سکتا ہے۔
یادرہے کہ کافر ممالک کے ڈرون جو کہ غیر اسلامی بھی ہیں مجرموں کے ساتھ ساتھ معصوم افراد کو بھی نشانہ بناتے ہیں جبکہ ’’براق‘‘ ایک خاص ٹیکنالوجی سے لیس ہے ۔ اس میں ایک خاص قسم کا لیزر راڈار کا استعمال کیا گیا ہے۔
یہ راڈار زمین پر موجود معصوم لوگوں کو دیکھ کر روشنی دینے لگتا ہے۔ ایک بڑا سبز رنگ کا نیون سائن ’’ یہ دہشت گرد نہیں‘‘ جل اٹھتا ہے اور ڈرون کی رہنمائی کرتا ہے کہ یہ دہشت گرد نہیں ہے۔ اور جیسے ہی کوئی دہشت گرد نظر آتا ہے تو ایک سرخ رنگ کا ’’کراس‘‘ بلب جل اٹھتا ہے اور اس سے دہشت گردوں کو نشانہ بنانا آسان ہوتا ہے۔
یادرہے کہ جب غیر ملکی اور حرام ڈورون حملہ کرتا ہے تو دہشت گرد عموماً لوگوں کے ہجوم میں چھپ جاتے ہیں جس کی وجہ سے دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ معصوم افراد بھی ہلاک ہو جاتے ہیں۔لیکن اس نئی ٹیکنالوجی کی وجہ سے جب میزائل فائر کیا جائے گا تو ہاتھ کی شکل کا ایک بڑا غبارہ معصوم افراد کو اپنی حفاظت میں لے گا اور دہشت گردوں کو مارنے کے بعد وہی غبارہ انہیں بحفاظت چھوڑ دے گا۔
چونکہ یہ ایجاد اس سے پہلے نہیں تھی اور بدقسمتی سے معصوم افراد اس کا نشانہ بنتے تھے اس لیے حکومت پاکستان اور عوام ڈرون کے سخت خلاف تھے۔
تاہم اب پاکستانی ڈرون یعنی براق، اتنی زیادہ خصوصیات کے ساتھ سامنے آیاہے اور اب صرف دہشت گردوں کو نشانہ بنایا جا سکے گا ،معصوم افراد کی جانوں کو تحفظ ہوگا اور پاکستانی حدود کی خلاف ورزی اور حاکمیت بھی متاثر نہیں ہوگی۔
https://khabaristantimes.com/scitech/بشکریہ خبرستان ٹائمز