سعودی سفیر پر عصمت ریزی کا الزام

9pazr3-660x330

نئی دہلی ۔ 9 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کے سفیر برائے ہند سعود محمد السطی نے اپنے دیگر سفارتی عہدیداروں کے ہمراہ وزارت خارجہ کے سینئر عہدیداروں سے ملاقات کی اور اپنے سفیروں میں سے ایک سفیر کی رہائش گاہ پر ہریانہ پولیس کی کارروائی کے خلاف احتجاج کیا۔

سعودی عرب کے سفیر پر الزام ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر نیپال کی دو خواتین کی عصمت ریزی کی ہے۔

سرکاری ذرائع کے مطابق سفیر نے وزارت خارجہ میں جوائنٹ سکریٹری تھنگ لورا درلون سے ملاقات کی اور سفیر کے مکان پر پولیس کی دراندازی کے خلاف احتجاج کیا۔ سفارتخانہ میں وہ فرسٹ سکریٹری کے مرتبہ کے حامل سفیر ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ پولیس کی یہ کارروائی ویانا کنونشن کے خلاف ہے۔

ہریانہ پولیس کی جانب سے سفیر کے مکان میں گھس آنے پر احتجاج کیا گیا ہے۔ اسی دوران سعودی عرب کے سفیر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے ان کے خلاف عائد کردہ الزامات کو ’’بے بنیاد اور جھوٹے‘‘ قرار دیا کہ انہوں نے نیپال کی دو خواتین کی عصمت ریزی کی اور ان کے ساتھ برا برتاؤ کیا۔

سفارتخانہ نے پرزور طور پر کہا کہ یہ الزام سراسر غلط ہے۔ ویانا کنونشن کے آرٹیکل 30 کے تحت کسی بھی سفیر کے خانگی رہائش گاہ پر دھاوا نہیں کیا جاسکتا۔

سفارتخانہ نے تاہم وزارت خارجہ کی جانب وضاحت کا انتظار کیا ہے۔ پولیس نے تحقیقات کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ سعودی سفیر نے دو نیپالی خواتین کو اپنے گھر میں محبوس رکھ کر عصمت ریزی کی۔

گڑگاؤں پولیس کمشنر نے کہا کہ یہ عہدیدار ویانا کنونشن کے تحت سفارتی اختیارات سے استفادہ کررہا تھا۔ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کیا گیا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ان کا جرم ثابت ہوا ہو۔ پولیس کمشنر نودیپ سنگھ ورک نے کہا کہ پولیس وزارت خارجہ سے ربط پیدا کئے ہوئے ہیں۔ تحقیقاتی تفصیلات پیش کی جائیں گی۔

یہ پوچھے جانے پر کہ آیا ملزم سفیر کو شناخت کیلئے طلب کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ اس بات کا فیصلہ وزارت خارجہ کی منظوری کے بعد کیا جائے گا۔

اسی دوران نیپال کی دونوں خواتین نے الزام عائد کیا کہ سفیر اور ان کے مہمانوں نے مل کر گرگاؤں کے ایک فلیٹ میں ان کی زبردستی عصمت ریزی کی گئی۔

پولیس نے ان دونوں خواتین کی دوبارہ طبی جانچ کروائی ہے۔ یہ طبی جانچ بورڈ آف ڈاکٹرز کی جانب سے کی گئی۔ ابتدائی طبی معائنوں پر نہ ہی متاثرہ خواتین نے اور وزارت خارجہ نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ اس کے بعد ہی ایف آئی آر درج کیا گیا۔

طبی معائنہ کو دوبارہ انجام دینے کا مطلب ہم اپنی تحقیقات کو مزید ٹھوس بنانا چاہتے ہیں کیونکہ اس کیس میں سنگین جرم کا ارتکاب کیا گیا ہے۔

بشکریہ: روزنامہ سیاست حیدرآباد انڈیا

Comments are closed.