ظفر آغا
اللہ رے ہم مسلمانوں کا ضمیر ! ہمارا ضمیر اس قدر گہری نیند سورہاہے کہ کچھ بھی ہوجائے ہمارا ضمیر جاگتا نہیں ۔ ہاں اگر کوئی بڑا واقعہ پیش آجائے تو چائے خانوں اور تھوڑے پڑھے لکھے افراد کی بیٹھکوں میں تھوڑی دیر کے لئے وہ واقعہ زیر بحث ضرور آجائے گا ، لیکن پھر گھر پہنچتے پہنچتے ہم پھر وہی گہری غفلت کی نیند میں ڈوب جاتے ہیں اور یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ چائے خانے یا پھر خاں صاحب کی بیٹھک میں ہم قوم کے کس مسئلہ پر آگ بگولہ ہورہے تھے ۔
یاد دلاؤں کتنے ایسے واقعات ہیں جن پر مسلمانوں کی آنکھوں میں آنسو آگئے ، لیکن جہاں وقت گزرا ہم بڑے سے بڑا واقعہ بغیر کچھ کئے بھول گئے ۔ مثلاً بابری مسجد کی شہادت ، ممبئی اور گجرات کے ہولناک فسادات ، ان واقعات پر ہم مسلمانوں نے کیا کچھ نہیں کہا ، لیکن کیا کچھ بھی نہیں ۔ وہی وقتی بحث و مباحثہ اور پھر اسکے بعد گہری نیند ۔ یہ ہے ہم ہندوستانی مسلمانوں کی نفسیات !
ارے گجرات میں فساد نہیں نسل کشی ہوئی تھی ۔ آج ہم گجرات بھی بھول چکے ہیں ۔ اگر یاد ہوتا تو ہم آج بھی ذکیہ جعفری کے لئے فکرمند ہوتے اور ان کے لئے کچھ کرتے ۔ اب تو یہ بھی پوچھنا پڑے گا کہ کون ذکیہ جعفری؟ ۔ آپ کی یادداشت کے لئے وہی ذکیہ جعفری جن کے شوہر احسان جعفری احمد آباد میں گلبرگ سوسائٹی میں تقریباً ستر افراد کے ساتھ بلوائیوں کا نشانہ بنے تھے ۔ احسان جعفری اور گلبرگ سوسائٹی میں مارے جانے والوں کی داستان غالباً دنیا کو پتہ ہی نہ چلتی اگر تیستا سیتلواد نہ ہوتیں ۔ اب شاید آپ یہ پوچھیں کہ یہ تیستا سیتلواد کون ہیں ؟ ۔
وہی شیرنی جس نے گجرات فسادات کی آگ میں خود جھلس کر نہ صرف ذکیہ جعفری کو مقدمہ لڑنے کے لئے کھڑا کیا ، بلکہ گجرات کی ہولناک داستان دنیا کے سامنے رکھی ۔ وہ وقت جب صرف گجرات ہی نہیں بلکہ سارے ہندوستان کا مسلمان خوف سے اپنے گھروں میں سہما بیٹھا خیر کی دعائیں مانگ رہا تھا ۔ ایسے وقت میں مسلمانوں کے حق میں اگر کوئی سب سے زیادہ بلند و بالا آواز اٹھی تھی تو وہ آواز تھی تیستا سیتلواد کی ۔
اگر تیستا نہ ہوتیں تو گجرات میں ہونے والے مظالم کی داستان لوگوں تک آدھی بھی نہ پہنچتی ۔ احسان جعفری اور گلبرگ سوسائٹی جیسے واقعات آج کے میڈیا کے شور میں جہاں دفن ہوجاتے اس کی خبر بھی کانوں کان نہ ہوتی ۔ وہ تو تیستا اور اس کے شوہر جاوید آنند کا کمال تھا کہ انہوں نے اپنی میگزین (کمیونسٹ کمباٹ )کے ذریعہ سب سے پہلے گجرات کے ہر واقعے کی خبر دنیا تک پہونچائی ۔
یہ تو رہا تیستا کا بطور صحافی ایک کارنامہ ، لیکن تیستا نے گجرات فسادات میں محض ایک نڈر صحافی کا ہی رول ادا نہیں کیا بلکہ تیستا سیتلواد تو وہ شخصیت ہے جس نے گجرات میں انصاف کی ایسی لڑائی لڑی جیسی کسی اور نہ نہیں لڑی تھی۔ وہ بڑودہ بیکری کیس ہو یا پھر گلبرگ سوسائٹی کیس ۔ گجرات میں ہونے والی ہر بڑی ناانصافی کے خلاف تیستا اور جاوید نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ گلبرگ سوسائٹی معاملے میں سپریم کورٹ کے ذریعہ تیستا کی محنتوں کے بدلے ایک ایس آئی ٹی قائم کی ۔
حد یہ ہے کہ اس ایس آئی ٹی نے اس وقت گجرات کے وزیراعلی نریندر مودی تک سے تفتیش کی اور تو اور اگر بابو بجرنگی اور کوڈنانی جیسوں کو گجرات فسادات کے معاملے میں جیل جانا پڑا تو یہ بھی تیستا کی بدولت ہوا ۔ لب لباب یہ کہ ایک عورت جس کا نام تیستا سیتلواد ہے، اس نے گجرات میں ہونے والے مظالم کے خلاف نہ صرف آواز اٹھائی بلکہ تیستا نے چھوٹی سے لے کر بڑی عدالت تک ان معاملات میں انصاف حاصل کرنے کے لئے ہر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ۔ اور یہ شیرنی آج بھی گجرات کی لڑائی ویسے ہی لڑرہی ہے ۔ اس کا انعام تیستا کو کیا ملا؟
آج گجرات کی یہ شیرنی اپنے شوہر جاوید کے ساتھ جیل جانے کے قریب ہے ۔ سچ تو یہ ہے کہ پولیس ان دونوں کو گرفتار کرنے ان کے گھر تک پہنچ چکی تھی ، وہ تو سپریم کورٹ نے مداخلت کی ، جس کی وجہ سے یہ دونوں ابھی جیل سے باہر ہیں ۔ کب ان کو گجرات کی لڑائی کے لئے جیل جانا پڑجائے یہ کوئی یقین سے نہیں کہہ سکتا ہے ۔ صرف اتنا ہی نہیں تیستا جس این جی او کے ذریعہ عدالتوں میں گجرات کے انصاف کی لڑائی لڑرہی ہیں اس این جی او کے تمام اکاؤنٹ ضبط کرلئے گئے ہیں ۔ اب نہ تو کوئی امددا کہیں سے آرہی ہے اور نہ جو رقم اس اکاؤنٹ میں ہے اس میں سے وہ اپنا پیسہ نکال سکتی ہے ۔
ادھر گلبرگ سوسائٹی جیسے کتنے مقدمے ہیں جن کی سماعت آئے دن سپریم کورٹ میں ہوتی رہتی ہے ۔ ممبئی سے آئے دن سپریم کورٹ میں حاضری دینا ، پھر وکیلوں کی فیس ، منشیوں کا خرچہ ، دستاویز ٹاٹپ کروانا اور نہ جانے کیا کیا ، ایک مقدمے میں روز کا ہزاروں کا خرچ اور ادھر تمام بینک اکاؤنٹ پر پابندی ۔ اب آپ ہی سوچئے بیچاری تیستا سیتلواد پر کیا وقت آن پڑا ہے ؟
میں ذاتی طور پر یہ سمجھ سکتا ہوں کیونکہ جب میں تہلکہ میں تھا اور ہم لوگوں نے واجپائی حکومت کے خلاف اسٹوری کی تھی تو تہلکہ کے بینک اکاؤنٹ منجمد کردئے گئے تھے ۔ اس وقت مہینوں بغیر تنخواہ کے ہم نے کیسے گزارہ کیا ہم ہی جانتے ہیں ۔ لیکن اس مشکل میں ہمارے اوپر کسی مقدمے کا خرچ نہیں تھا ۔ تیستا تو بینک اکاؤنٹ بند ہونے کے بعد سپریم کورٹ میں روز مقدمے بھی لڑرہی ہیں، جس میں ہزاروں کا خرچ روز ہوتا ہے اور ان میں سے ایک مقدمہ بھی ایسا نہیں ہے جس میں تیستا کا کوئی ذاتی مفاد پوشیدہ ہو ۔
تیستا مسلمانوں کے لئے انصاف کی لڑائی لڑرہی ہیں وہ جیل جانے کی کگار پر کھڑی ہیں ۔ اور ہم مسلمان جب کبھی تیستا کے بارے میں اخباروں میں خبر پڑھتے ہیں تو چائے خانوں اور بیٹھکوں میں ٹھنڈی سانس بھر کر صرف ایک جملہ کہہ دیتے ہیں کہ تیستا کے ساتھ بڑی ناانصافی ہورہی ہے ۔ بس پھر سب بھول جاتے ہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا ضمیر سویا ہوا ہے ۔ ارے ذرا جاگئے ۔ تیستا نے آپ کے سب سے مشکل وقت میں آپ کا ساتھ دیا ۔
اب وقت آگیا ہے کہ آپ اس کے مشکل وقت میں تیستا کا ساتھ دیجئے ۔ تیستا مقدموں کے خرچ کے لئے اس وقت بے یار و مددگار ہے ۔ ہر انصاف پسند شہری کا یہ فرض ہے کہ وہ اس وقت تیستا کی ہر ممکن مدد کرے ۔ تیستا کا فون نمبر 09821314172 اور جاوید آنند کا فون نمبر 09870402556 ہے ۔
اس مضمون کو پڑھ کر اپنے ضمیر سے سوال کیجئے کہ آخر اس معاملے میں آپ کو کیا کرنا چاہئے ؟ ارے سوچ کیا رہے ہیں ۔ بس فون ملایئے اور سیدھے تیستا سے پوچھئے کہ آپ اس کی کیسے مدد کرسکتے ہیں اور اگر آپ نے ایسا نہیں کیا تو پھر دوسرے گجرات پر آپ کے لئے انصاف کی لڑائی لڑنے والا بھی کوئی نہیں کھڑا ہوگا ۔ تیستا آپ کے ضمیر کی آواز ہے اس کو بے یار و مددگار مت چھوڑیئے ۔
بشکریہ: روزنامہ سیاست، حیدرآباد، انڈیا