بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتے کو اپنے ’ٹاؤن ہال‘ پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بیشتر خود ساختہ گئوركشك (یعنی گائے کی حفاظت کرنے والے) ناجائز کاموں میں ملوث ہیں۔
انھوں نے کہا: ’کچھ لوگ گئوركشك کے نام پر دکان کھول کر بیٹھ گئے ہیں، مجھے اس بات پر بہت غصہ آتا ہے‘۔
انھوں نے مزید کہا: ’کچھ لوگ پوری رات غیرسماجی کاموں میں ملوث رہتے ہیں اور دن میں گئو ركشك کا چولا پہن لیتے ہیں۔ میں نے ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ وہ ایسے لوگوں کی فہرست بنائیں‘۔
مودی نے مزید کہا ہے کہ ایسے گئوركشكوں میں سے 80 فیصد لوگ ناجائز کاموں میں ملوث ہیں۔
انھوں نے گئوركشكوں سے اپیل کی ہے کہ وہ گائے کو پلاسٹک نہ کھانے دیں اور یہی ان کی بڑی خدمت ہوگی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ رضاکارانہ کام کسی کو دبانے کے لیے نہیں ہوتے۔
ان کا یہ بیان ایسے موقعے پر آیا ہے جب اترپردیش، گجرات اور مدھیہ پردیش جیسی ریاستوں میں گائے کے نام پر مسلمانوں اور دلت یعنی پسماندہ طبقے کے لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
گئوركشكوں پر تنقید کے ساتھ ہی انھوں نے اشاروں اشاروں میں میڈیا کو بھی آڑے ہاتھوں لیا۔
مودی نے معاشی ترقی کے بارے میں خطاب کرتے ہوئے تاج محل کا بھی ذکر کیا۔
مودی نے کہا: ’تاج محل میں سرمایہ کاری کس نے کی؟ اس وقت اخبار نکلتے ہوں گے تو اداریہ بھی شائع ہوا ہوگا کہ یہ کیسا بادشاہ ہے کہ لوگ بھوکوں مر رہے ہیں اور یہ تاج محل بنوا رہا ہے‘۔
انھوں نے کہا: ’ٹی وی چینل رہا ہو گا تو اس پر سب آیا ہو گا۔ مزدوروں کا حال کیا ہے اور کیا ہو رہا ہے، سب آیا ہوگا۔ لیکن وہی تاج محل آج لاکھوں کے روزگار کا سبب ہے‘۔
انھوں نے سیاحت کے شعبے کو فروغ دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’ملک کی وراثت کو ملک کی معیشت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے‘۔
مودی نے کہا کہ بھارت پیٹرولیم مصنوعات باہر سے درآمد کرتا ہے، لیکن اگر شمسی توانائی پر زور دیا جائے تو درآمدات میں کمی لا کر اقتصادی ترقی میں نئی جہت کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی انھوں نے ملک میں ہی دفاعی سامان تیار کرنے کی بات بھی کی۔
وزیر اعظم نے کہا: ’اگر ہم 30 سال تک آٹھ فیصد سے زیادہ کی شرح سے ترقی کرتے ہیں تو دنیا میں جو بھی بہترین نظر آ رہا ہے وہ سب آپ کے قدموں میں ہو سکتا ہے‘۔
BBC