سید صلاح الدین جہادی تنظیم حزب المجاہدین کے رہنما ہیں ۔ وہ متحدہ جہادی تنظیموں کے اتحاد متحدہ جہاد کونسل کے بھی کرتا دھرتا ہیں۔ حزب المجاہدین ہو یا پھر متحدہ جہاد کونسل دونوں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کو بذریعہ جہاد آزاد کروانے پر یقین رکھتی ہیں۔
سید صلاح الدین نے کشمیریوں کی آزادی کی جدو جہد کو ہائی جیک کرکے اسے مذہبی مسئلہ بنادیا ہے۔ کشمیر میں جہاد کے نام پر ہزاروں کشمیری نوجوانوںکو مروا چکےہیں مگر ان کی اپنی اولاد کشمیر میں انتہا ئی آرام دہ زندگی گذار رہی ہے۔
حال ہی میں کشمیری نوجوان برہان وانی کے قتل کے بعد ہنگاموں کے ذمہ دار بھی صلاح الدین ہیں ۔ یاد رہے کہ برہان وانی دہشت گردی میں ملوث تھا مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ میڈیا اسے ہیرو کے طور پر پیش کررہا ہے۔
آج پاکستانی ریاست جن طالبان کے خلاف نام نہاد آپریشن کر رہی ہے انہیں بھی پہلے مسلمانوں کا ہیرو قرار دیا گیا تھا اور دن رات ان کے بہادری کے کارنامے عوام کو ازبر کرائے جاتے تھے۔
سید صلاح الدین کشمیر ی نژاد ہیں اور فکری اور تنظیمی طور پر جماعت اسلامی کے نظم کے پابند ہیں۔ ان کا تعلق وادی سری نگر کے علاقے سوئے باغ سے ہے جو ضلع بڈگام میں واقع ہے ۔ نوجوان جہادی مظفر وانی کی شہادت کے جلو میں شروع ہونے والی تحریک جو ابھی جاری ہے کا اعصابی مرکز سید صلاح الدین کا ضلع بڈگا م ہی ہے۔ وہ ایک طویل عرصے سے پاکستان میں مقیم ہیں اور یہاں سے اپنی جہادی سر گرمیوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔
سید صلاح الدین نوجوانوں کو جہاد میں شریک ہونے کی ترغیب دیتے ہیں لیکن ان کے اپنے اہل خانہ کشمیر میں امن و سکون کی زندگی گذارہے ہیں ۔ ان کی اہلیہ تاجا بیگم اور ن کے پانچ بیٹے اور دو بیٹیاں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت کے مختلف شعبوں میں ملازمتیں کر رہی ہیں ۔یہاں وہ یہ کہتے ہیں کہ وہاں کشمیریوں پر بہت زیادہ ظلم و ستم ہو رہا ہے لیکن ان کے بچے تو بھارت کی ’بر بر یت ‘ سے محفوظ مزے کی زندگی گذارہے ہیں ۔
سید صلاح الدین کے والدین ۔۔غلام رسول شاہ اور ستارہ بیگم اب اس دنیا میں نہیں ہیں جب کہ دو بھائی غلام نبی شاہ اور غلام محی الدین شاہ کشمیر ہی میں رہتے ہیں۔
ا ن کا بیٹا سید شکیل احمد شاہ شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈکل سائینسز میں میڈیکل اسسٹنٹ ہے ۔دوسرا بیٹا جاوید یوسف سوئے باغ کے ایجو کیشن آفیسر کے دفتر میں کمپیوٹر آپریٹر ہے ۔ تیسرا بیٹا شاہد یوسف سری نگر کے ایگری کلچر ڈیپارٹمنٹ میں ملازمت کر رہا ہے ۔
چوتھابیٹا شیر کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف میڈکل سائنسز میں بطور ڈاکٹر کام کر رہا ہے ۔ کہا یہ جاتا ہے کہ اس بیٹے کومیڈیکل کالج میں داخلہ بھارت سرکار کی کوششوں سے ملا تھا ۔جب کہ پانچواں بیٹا مجید یوسف بی۔ای کمپیوٹر سائنس ہے ۔
ان کی ایک بیٹی جس کا نام نسیمہ ہے گورنمنٹ سکول میں ٹیچر ہے جب کہ دوسری بیٹی اخترا سوئے باغ کے سکول میں آرٹ ٹیچر ہے ۔جہاد صرف دوسروں کے بیٹوں کے لئے ہے خود اپنی اولاد محفوظ و مامون رہے یہی ان کا موٹو ہے ۔
News Desk
4 Comments